سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ لوگ خود نمائی کے لیے نہیں بلکہ اپنے تجربے کی اہمیت محفوظ بنانے کے لیے سیلفی لیتے ہیں۔
انسٹاگرام جیسی سوشل میڈیا سائٹس پر پوسٹ کی جانے والی سیلفیاں، یا سیلف پورٹریٹ تصاویر کا مقصد اکثر کلک، کمنٹس اور لائکس کے ذریعے لوگوں کی توجہ حاصل کرنا ہے۔
سوشل سائیکالوجیکل اینڈ پرسنلٹی سائنس جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق محققین کا کہنا ہے کہ جو لوگ سیلفی لے کر منظر میں خود کو دکھاتے ہیں وہ اس واقعے کی اہمیت کو محفوظ رکھنے کے لیے ایسا کرتے ہیں۔
ٹیم نے مزید کہا کہ جب وہ فرسٹ پرسن فوٹوگرافی(خود تصویر لینا) کا استعمال کرتے ہیں، تو وہ منظر کی تصویر ویسے لیتے ہیں جیسا ان کو لگ رہا ہوتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ جسمانی تجربے کو دستاویزی شکل دینا چاہتے ہیں۔
ماضی میں امریکہ کی اوہائیو سٹیٹ یونیورسٹی سے وابستہ مرکزی مصنف زیکری نیس جو اب جرمنی کی ٹوبنگن یونیورسٹی میں پوسٹ ڈاکٹریٹ سکالر ہیں، کا کہنا ہے کہ ’اگرچہ مقبول ثقافت میں فوٹو کھینچنے کے طریقوں پر کبھی کبھی طنز کیا جاتا ہے، لیکن ذاتی تصاویر لوگوں کو اپنے ماضی کے تجربات سے دوبارہ جڑنے اور اپنی کہانیاں بنانے میں مدد دیتی ہیں۔‘
اوہائیو سٹیٹ یونیورسٹی میں نفسیات کی پروفیسر لیزا لیبی کا کہنا ہے کہ ’وہ تصاویر جن میں آپ خود موجود ہوں ایک لمحے کی اہمیت کو دستاویزی شکل دے سکتی ہیں۔ ضروری نہیں کہ یہ خودنمائی ہو۔‘
مطالعے کے ایک حصے کے طور پر، ماہرین نے چھ تجربات کیے جن میں دو ہزار 113 شرکا شامل تھے۔
ایک تجربے میں، شرکا کو ایک ایسا منظر نامہ پڑھنے کے لیے کہا گیا جس میں وہ ایک تصویر لینا چاہتے ہوں، جیسا کہ کسی قریبی دوست کے ساتھ ساحل پر ایک دن گزارنا، اور تجربے کی اہمیت اور معنی خیزی کی ریٹنگ کا کہا گیا۔
محققین کا کہنا تھا کہ جن شرکا نے اس واقعے کے اہمیت کو جتنا زیادہ بیان کیا، اتنا ہی زیادہ امکان ہے کہ وہ وہاں سیلفی لیں گے۔
ایک اور تجربے میں، شرکا نے ان تصاویر کا جائزہ لیا جو انہوں نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹس پر لگائی تھیں۔
نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ اگر تصویر میں تجربے کے شرکا موجود ہوں تو، ان کے یہ کہنے کا زیادہ امکان ہے کہ تصویر نے انہیں اس لمحے کی اہمیت کے بارے میں سوچنے پر مجبور کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دریں اثنا، محققین نے پایا کہ تصاویر جو انہوں نے خود لی ہوں، انہیں جسمانی تجربے کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرتی ہیں۔
اس کے بعد ایک بار پھر سائنس دانوں نے شرکا سے کہا کہ وہ اپنی تازہ ترین انسٹاگرام پوسٹ کھولیں جس میں ایک تصویر ان کی اپنی ہونی چاہیے۔
ان سے پوچھا گیا کہ وہ اس اہم لمحے کی اہمیت کو محفوظ بنانا چاہ رہے ہیں یا جسمانی تجربے کو۔
پروفیسر لیبی کا کہنا تھا، ’ہمیں پتہ چلا کہ اگر تصاویر لینے کے مقصد اور تصویر میں دکھائے گئے منظر میں مماثلت نہ ہو تو لوگ اپنی ان تصاویر کو زیادہ پسند نہیں کرتے۔‘
مثال کے طور پر، اگر انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد اس لمحے کے اہمیت کو محفوظ کرنا تھا، تو وہ تصویر کو اس صورت میں زیادہ پسند کریں گے جب وہ ساتھ تصویر میں ان کے ساتھ موجود کسی اور شخص نے لی ہو۔‘
ڈاکٹر زیکری نیس کا کہنا تھا، ’اس تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ لوگوں کے فوٹو کھینچنے کے انتہائی ذاتی مقاصد بھی ہوتے ہیں۔‘