مودی جون میں امریکہ کا سرکاری دورہ کریں گے: وائٹ ہاؤس

وائٹ ہاؤس نے اپنے بیان میں کہا کہ نریندر مودی کا سرکاری دورہ امریکہ اور انڈیا کے درمیان ’آزاد، کشادہ، خوشحال اور محفوظ انڈو پیسیفک خطے کے لیے مشترکہ عزم کو فروغ دے گا۔‘

امریکی صدر جو بائیڈن اور انڈین وزیراعظم نریندر مودی 15 نومبر 2022 کو جی20 اجلاس کے موقع پر انڈونیشیا میں ملاقات کر رہے ہیں (اے ایف پی)

وائٹ ہاؤس نے بدھ کو اعلان کیا کہ امریکی صدر جو بائیڈن جون میں سرکاری دورے پر آنے والے انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی کی میزبانی کریں گے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس دورے کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب واشنگٹن نئی دہلی کے ساتھ بیجنگ کے خلاف ایک مضبوط اتحاد کا خواہاں ہے۔

وائٹ ہاؤس نے اپنے بیان میں کہا کہ نریندر مودی کا سرکاری دورہ امریکہ اور انڈیا کے درمیان ’آزاد، کشادہ، خوشحال اور محفوظ انڈو پیسیفک خطے کے لیے مشترکہ عزم کو فروغ دے گا۔‘

انڈین وزیراعظم نریندر مودی کو یہ دعوت انڈیا میں انسانی حقوق کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات اور دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں ہندو قوم پرست قیادت میں جمہوری گراوٹ کے باوجود دی گئی ہے۔

امریکہ طویل عرصے سے ایشیا میں چین کے خلاف اور انڈیا کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش کرتا رہا ہے جب کہ چین کے ساتھ سرحدی کشیدگی میں الجھا ہوا انڈیا بھی امریکہ کے ساتھ تعلقات استوار کرنے میں دلچسپی لے رہا ہے۔

لیکن یوکرین کا تنازعہ اس شراکت داری میں ایک رکاوٹ بن کر ابھرا ہے۔ روس کے دیرینہ فوجی اتحادی انڈیا نے کبھی روسی حملے کی مذمت نہیں کی۔

جو بائیڈن کے اقتدار میں آنے کے بعد یہ مودی کا امریکہ کا پہلا سرکاری دورہ ہوگا۔

مودی نے 2021 میں وائٹ ہاؤس میں ہونے والے انڈیا، جاپان، آسٹریلیا اور امریکہ کے اتحاد ’کواڈ‘ کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی تھی۔

یہ سمجھا جاتا ہے کہ اس بار انڈیا نے سربراہ مملکت کے لیے اعلیٰ ترین سطح کے پروٹوکول کا مطالبہ کیا ہے۔ اس دورے میں ایک سرکاری عشائیہ بھی شامل ہوگا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نئی دہلی نے اس دورے کو ’تاریخی‘قرار دیتے ہوئے اس کا خیرمقدم کیا ہے۔

انڈین وزارت خارجہ نے اس دورے کو واشنگٹن کے ساتھ تعاون بڑھانے اور کواڈ اتحاد کو وسعت دینے اور مضبوط کرنے کے لیے اہم موقع قرار دیا ہے۔

بائیڈن انتظامیہ میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون پہلے سربراہ تھے جن کا سرکاری دورے پر امریکہ میں استقبال کیا گیا جس میں فوجی اعزازات اور گالا ڈنر بھی شامل تھا۔

حال ہی میں جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کو بھی امریکہ نے اسی طرز کا پروٹوکول دیا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے اپنے بیان میں کہا کہ مودی کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان ’ہماری سٹریٹجک ٹیکنالوجی پارٹنرشپ کو بڑھانے کے مشترکہ عزم کو مضبوط کرے گا جس میں دفاع، ماحول دوست توانائی اور خلائی شعبے میں تعاون شامل ہے۔‘

اس کے علاوہ تعلیم، موسمیاتی تبدیلی، ترقی اور صحت بھی ایجنڈے میں شامل ہیں۔

مودی کی حکومت پر سیاسی مخالفین اور انسانی حقوق گروپوں کی جانب سے الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ ناقدین کو نشانہ بنانے اور خاموش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اس کے باوجود وہ ایک ایسے رہنما ہیں جن کا مغرب نے بہت زیادہ احترام کیا ہے۔ وہ پیرس میں 14 جولائی کو باسٹل ڈے کی تقریبات میں بھی مہمان خصوصی ہوں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا