پرتشدد مظاہروں میں چھ سو کروڑ کا نقصان ہوا ہے: وزیراعلیٰ پنجاب

صوبہ پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے کہا ہے کہ یہ اب تک کا اندزاہ ہے اور مزید نقصانات کے سامنے آنے کی صورت میں اس میں اضافہ ہو گا۔

پاکستان میں نو مئی کو ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں راولپنڈی میں جلائے گئے میٹرو سٹیشن کا چند صحافی جائزہ لے رہے ہیں (تصویر: اے ایف پی)

صوبہ پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں اب تک تقریباً چھ سو کروڑ کا نقصان ہوا ہے جس میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔

لاہور میں اتوار کو ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ یہ اب تک کا اندزاہ ہے اور مزید نقصانات کے سامنے آنے کی صورت میں اس میں اضافہ ہو گا۔

نگران وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ’نو مئی کو رونما ہونے والے واقعات سیاسی نہیں تھے بلکہ یہ سب کچھ ’دہشت گردی‘ تھی، جس کی پہلے سے پوری منصوبہ بندی کی گئی تھی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’پورے پنجاب میں شرپسندوں نے 108 گاڑیاں جلائیں اور لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس سمیت 23 عمارتوں کو نقصان پہنچایا گیا۔‘

اس حوالے سے پنجاب حکومت نے ہفتہ 13 مئی کو لاہور میں جناح ہاؤس اور دیگر مقامات پر جلاؤ گیھراؤ کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا اعلان کیا تھا۔

جبکہ ہفتے ہی کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا تھا کہ سرکاری املاک پر حملوں اور توڑ پوڑ کی آزادانہ تحقیقات ہونی چاہییں۔

نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے الیکشن کمشن کو خط کے ذریعے لاہور آکر صورت حال کا جائزہ لینے کی دعوت دی ہے۔

’ہم الیکشن کمیشن کو بریف کریں گے اور اس کے بعد پی ٹی آئی کے حوالے سے الیکشن کمیشن ہی فیصلہ کرے گی۔‘

ایک سوال کے جواب میں محسن نقوی نے کہا کہ انہوں نے ہی پولیس کو گولی چلانے سے منع کیا تھا۔ ’لیکن اب اگر کسی سرکاری عمارت پر حملہ ہوا تو پولیس قانون کے مطابق موقع پر ہی کارروائی کرے گی۔‘

ایک اور سوال پر پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ’جناح ہاؤس پر حملہ کرنے والے دہشت گرد ہیں انہوں نے میانوالی میں ایئر بیس پر حملہ کرنے اور طیارے جلانے کا منصوبہ بھی بنا رکھا تھا۔‘

پنجاب پولیس کے مطابق نو مئی کے واقعات کے حوالے سے صوبہ بھر میں تین ہزار 185 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں لاہور کے جناح ہاؤس (کور کمانڈر ہاؤس) میں توڑ پھوڑ کرنے والے 340 ملزمان بھی شامل ہیں۔

سی پی او راولپنڈی خالد محمود ہمدانی نے اتوار کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ راولپنڈی میں مجموعی طور پر 17 مقدمات درج کیے گئے ہیں، جن کے تحت اب تک 264 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ’راولپنڈی کے آر اے بازار میں جی ایچ کیو حملے کے سلسلے میں 78 گرفتاریاں عمل میں آچکی ہیں۔‘

اتور کی صبح پنجاب پولیس نے راولپنڈی میں پاکستان فوج کے ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) پر ’حملہ‘ کرنے والے ملزمان کی تصاویر جاری کیں، جن میں چار خواتین سمیت 14 افراد شامل ہیں۔

پولیس کے مطابق ان افراد میں سے نو کا تعلق راولپنڈی، تین کا اسلام آباد، ایک کا کراچی اور ایک کا چکوال سے ہے۔

دوسری جانب اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ ’پرتشدد مظاہروں کے دوران 25 کروڑ روپے کی سرکاری املاک کو نقصان پہنچا ہے۔‘

اسلام آباد پولیس کی جانب سے اتوار کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’‏مظاہرین نے ایس پی انڈسٹریل ایریا کے دفتر سمیت 12 گاڑیوں اور 34 موٹر سائیکلیں نذر آتش کیں۔‘

بیان کے مطابق ’تھانہ ترنول، تھانہ سنگجانی اور تھانہ رمنا پر مسلح مظاہرین حملہ آور ہوئے، 11 ایف سی اہلکار اور 71 پولیس افسران و جوان پرتشدد مظاہروں میں زخمی ہوئے۔‘

اسلام آباد پولیس کے مطابق اب تک 26 مقدمات درج کیے گئے ہیں جبکہ پرتشدد کارروائیوں میں ملوث 564 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان