سرکاری املاک پر حملوں کی آزادانہ تحقیقات ہونا چاہیے: عمران خان

دوسری جانب آرمی چیف نے کہا ہے کہ فوج اپنی تنصیبات کے تقدس اور سلامتی کو پامال کرنے یا توڑ پھوڑ کی مزید کسی کوشش کو برداشت نہیں کرے گی۔

11 مئی، 2023 کو پشاور میں نذر آتش کی جانے والی ریڈیو پاکستان کی عمارت (اے ایف پی)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سرکاری املاک پر حملوں اور توڑ پوڑ کی آزادانہ تحقیقات ہونا چاہیے۔

انہوں نے پی ٹی آئی کے آفیشل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ تحقیقات صرف سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے تحت ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنے والے پی ٹی آئی کارکنوں پر سیدھی گولیاں چلائی گئیں، اس کی بھی تحقیقات ہونا چاہیے۔

عمران خان نے اپنی تقریر کے دوران کچھ ویڈیو کلپس چلائیں اور دعویٰ کیا کہ احتجاج میں نامعلوم افراد بھی شامل تھے جو لوگوں کو تشدد پر اکساتے رہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ آخر کیسے لاہور میں لوگ لبرٹی چوک سے کور کمانڈر کی رہائش گاہ تک پہنچے اور کسی نے انہیں روکا نہیں؟

عمران خان نے کہا کہ انہیں احتجاج کے دوران خواتین کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر انتہائی افسوس ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس وقت پی ٹی آئی کے 3500 کارکن پکڑے گئے۔

انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے اپنی گرفتاری پر کہا کہ یہ فوج کے ماتحت محکمے رینجرز نے کی اور پوری دنیا سے اسے دیکھا۔

عمران خان نے کہا کہ اتنا کنٹرولڈ میڈیا آج تک نہیں دیکھا۔  انہوں نے عمران ریاض اور اوریا مقبول جان کو پکڑنے پر سخت تنقید کی۔


فوج اپنی تنصیبات کی توڑ پوڑ کی مزید کوشش کو برداشت نہیں کرے گی: جنرل عاصم منیر

پاکستان فوج کے سربراہ جنرل سیدعاصم منیر نے کہا ہے کہ مسلح افواج اپنی تنصیبات کے تقدس اور سلامتی کو پامال کرنے یا توڑ پھوڑ کی مزید کسی کوشش کو برداشت نہیں کرے گی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق انہوں نے آج کور ہیڈ کوارٹرز پشاور کا دورہ کیا اور پشاور کور کے افسران سے خطاب میں ’نو مئی کے یوم سیاہ پر توڑ پھوڑ کے تمام منصوبہ سازوں، مشتعل افراد، اکسانے والوں اور ان پر عمل کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عزم کیا۔‘

انہوں نے اپنے خطاب میں قومی سلامتی کو درپیش خطرات پر زور دیتے ہوئے کہا ’ہم امن و استحکام کی اپنی کوششیں جاری رکھیں گے اور اس عمل کو خراب کرنے والوں کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔‘

آرمی چیف نے معلومات کی جنگ کے چیلنجوں اور غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ دشمن عناصر کی جانب سے مسلح افواج کو نشانہ بنانے کے لیے بدنیتی سے بھرپور کوشش کی جا رہی ہے۔

بیان کے مطابق انہوں نے عہد کیا کہ پاکستانی عوام کی حمایت سے ایسی مذموم کوششوں کو ناکام بنایا جائے گا۔

دورے کے دوران جنرل عاصم منیر کو موجودہ سکیورٹی صورت حال اور انسداد دہشت گردی کی جاری کوششوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔


سیاسی رہنما اور کارکن پیر کی صبح نو بجے سپریم کورٹ کے باہر جمع ہوں: مولانا فضل الرحمان

پاکستان جمہوری تحریک (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنوں کو پیر کی صبح نو بجے تک اسلام آباد میں سپریم کورٹ کی عمارت کے باہر احتجاج کی غرض سے پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔

ہفتے کی رات جاری ہونے والے ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ احتجاج کا مقصد قومی یک جہتی کا اظہار اور سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کی جانب سے ’مجرم کو تحفظ دینے سے ریاستی اداروں میں پیدا ہونے والے بگاڑ‘ کو درست کرنا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے الزام عائد کیا کہ جج پاکستانی عوام کے ٹیکسوں سے تنخواہیں لینے کے باوجود قانون اور آئین کو پامال کر رہے ہیں۔

’ایک مجرم کو وی آئی پی پروٹوکول دے کر اس کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے تاکہ آئندہ بھی وہ جرائم کرے اور ملکی معیشت کو پارہ پارہ کرے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ انصار الاسلام کے رضا کار اور سالار احتجاج کے دوران نظم قائم کرنے کی خاطر اسلام آباد کی شاہراہ دستور پہنچیں۔

مولانا فضل الرحمان نے ملک کے وکلا کو بھی احتجاج میں شامل ہونے کی دعوت دی، جس کا مقصد آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے جنگ لڑنا ہے۔


پی ٹی آئی پر پابندی کے علاوہ کوئی آپشن نہیں: وزیر داخلہ

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللّٰہ نے ہفتے کو کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی عائد کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔

انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری پر ملک بھر میں صرف 40 سے 45 ہزار لوگ احتجاج کرنے سڑکوں پر نکلے اور اسے عوامی ردعمل نہیں کہا جا سکتا۔

’عمران خان کے لیے نکلنے والے وہ تربیت یافتہ دہشت گرد ہیں جنہیں عمران خان نے ٹرین کیا۔ اس انارکی اور فساد کے لیے اس شخص (عمران خان) نے لوگوں کو ٹریننگ دی۔ اس جماعت پر پابندی لگانے کے علاوہ دوسرا کوئی آپشن نہیں۔‘

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ نو سے 11 مئی کے دوران پاکستان میں احتجاج نہیں تھا بلکہ اس دوران دکانوں کو لوٹا گیا، تو احتجاج کہاں تھا؟ انہوں نے تو دکانوں اور مویشی منڈیوں کو لوٹا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ جانوروں تک کو آگ لگائی گئی، سرکاری عمارتوں اور دوسری املاک کو جلایا گیا۔

’قائد اعظم ہاؤس سے سوئی تک لوٹ لی گئی اور پھر آگ لگائی گئی۔‘

’ایک شخص نے 10 سال بالعموم اور گذشتہ ایک سال سے بالخصوص دہشت گرد تیار کیے اور ان سے کہا کہ جب گرفتار ہوں تو اس طرح مظاہرے کرنا ہیں۔‘

نہوں نے کہا کہ یہ بات پوری قوم کے لیے پریشانی و دکھ کا باعث ہے کہ ایک شخص نے ملک کے 60 ارب روپے لوٹے، جس کا دستاویزی ثبوت بھی ہے اور وہ کہہ بھی نہیں سکتا کہ میں نے یہ چوری نہیں کی۔ ’اس قومی لوٹ پر سات ارب کی زمین عمران خان نے حاصل کی۔‘

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ’عمران خان نے عوام کے 60 ارب روپے لوٹے جبکہ شہزاد اکبر دو ارب روپے لے اڑے۔‘

ان کا کہنا تھا: ’یہ شخص (عمران خان) اپنے لوگوں کو کہتا رہا کہ جیسے ہی مجھے گرفتار کیا جائے تو آپ کو اس طرح مظاہرہ کرنا ہے۔

’اس شخص کے ایما پر املاک پر حملے ہوئے، حساس املاک پر حملے کیے گئے، بینک لوٹے گئے اور قومی املاک کو نذر آتش کیا گیا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ان تمام واقعات کے مجرم جب چیف جسٹس کے سامنے آتے ہیں تو وہ (چیف جسٹس) انہیں ’ویلکم‘ کہتے ہیں اور پھر ایسا ریلیف دیا جاتا ہے جو پاکستان کی تاریخ میں کسی کو نہیں ملا۔

’جب چیف جسٹس ویلکم کریں اور جاتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کریں تو پھر ہائی کورٹ کے ججز کا کیا اختیار رہ جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ان دہشت گردوں کا محاسبہ کرے گی اور کسی کے ساتھ نرمی نہیں برتی جائے گی۔‘

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عدالت نے ان مقدمات میں بھی ضمانت دے دی جو ابھی درج نہیں ہوئے، ان مقدمات میں بھی ضمانت دی گئی جو کسی ادارے کے ذہن میں ہو سکتے ہیں۔

حکومت کی حکمت عملی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں رانا ثنااللّٰہ نے کہا کہ ’ہم نے طاقت کا استعمال اس لیے نہیں کیا تاکہ یہ لوگ بےنقاب ہوں۔‘

’اگر لاڈلے کو اس دن اتنا بڑا ریلیف نہ ملتا اور اگلے دن اس ریلیف کی پاداش میں اور زیادہ ریلیف نہ ملتا تو شاید ایک دو دنوں میں یہ فتنہ بالکل بوتل میں بند ہو چکا ہوتا۔‘

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری اس حوالے سے جمہوری جدوجہد جاری رہے گی۔


جناح ہاؤس میں توڑ پھوڑ، ذمہ دار 72 گھنٹوں میں گرفتار ہوں گے: شہباز شریف

وزیر اعظم شہباز شریف نے ہفتے کو کہا کہ لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ جناح ہاؤس میں توڑ پھوڑ کے ذمہ داروں کو 72 گھنٹے میں گرفتار کیا جائے گا۔

پنجاب سیف سٹی اتھارٹی ہیڈ کوارٹرز لاہور میں ایک اجلاس کی صدارت کے بعد شہباز شریف نے کہا کہ جناح ہاؤس مکمل طور پر جل کر خاکستر ہو گیا جس پر پوری قوم غم زدہ ہے۔

نو مئی کو عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت سے گرفتاری پر پاکستان تحریک انصاف کا کارکنوں اور ہم دردوں نے مختلف شہروں میں پرتشدد احتجاج کیا تھا۔

اسی احتجاج کے دوران مشتعل ہجوم جناح ہاؤس میں داخل ہوا اور وہاں لوٹ مار اور توڑ پھوڑ کے بعد عمارت کو آگ لگا دی۔

شہباز شریف نے آج اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ ایک منصوبہ بندی کے تحت سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔

’نو مئی کو پیش آنے والا واقعہ ملکی تاریخ کے بدترین واقعات میں سے ایک ہے۔ کور کمانڈر ہاؤس دراصل تاریخی جناح ہاؤس ہے اور اسے ایسی حالت میں دیکھنا مایوس کن ہے۔‘

عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ سابق وزیراعظم اور ان کا ’ہجوم‘ پاکستان مخالف عناصر سے کم نہیں۔ ’جو کام دہشت گرد 75 سالوں میں نہیں کر سکے وہ پی ٹی آئی کے شرپسند کر گئے۔‘

وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔

انہوں نے یقین دلایا کہ قانون شرپسندوں کے ساتھ ’آہنی ہاتھوں‘ سے نمٹے گا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے آج جناح ہاؤس، سی ایم ایچ اور سروسز ہسپتال کا بھی دورہ کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس موقعے پر ان کے ہمراہ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی موجود تھے۔

وزیر اعظم نے سروسز ہسپتال میں زیر علاج ڈی آئی جی علی ناصر رضوی سمیت دیگر پولیس افسران و زخمی اہلکاروں کی عیادت کی۔

اس موقعے پر انہوں نے کہا کہ بلوائیوں اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائیوں میں کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی اور ہر حملہ آور کی شناخت کر کے قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔

شہباز شریف نے کہا کہ جلاؤ گھیراؤ کر کے سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان