پاکستان فوج کو بدنام کرنا آپ کی سیاست ہے: شہباز شریف

وزیر اعظم پاکستان نے عمران خان کے حالیہ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’اقتدار سے بے دخلی کے بعد فوج کو ایک ادارے کے طور پر بدنام کرنا آپ کی سیاست ہے۔ کیا آپ نے وزیر آباد حملے سے بہت پہلے فوج اور انٹیلی جنس ایجنسی کی قیادت پر مسلسل کیچڑ نہیں اچھالا؟‘

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے آئی ایس پی آر کے ردعمل میں دیے گئے بیان پر انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’مجھے کوئی شک نہیں کہ آپ کی سیاست صریح جھوٹ، یوٹرن اور اداروں پر وحشیانہ حملوں سے عبارت ہے۔‘

منگل کو ٹوئٹر پر وزیر اعظم نے لکھا کہ ’عدلیہ کو اپنی مرضی کے سامنے جھکانا اور ایسا برتاؤ کرنا جیسے قوانین آپ پر لاگو نہیں ہوتے۔ میں نے اپنے ٹویٹ میں آپ کے بارے میں جو بھی کہا وہ پچھلے چند برسوں کے حقائق سے ثابت ہے۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف کے بیان میں کہا گہا کہ ’میرے آپ سے یہ سوالات ہیں:

’پہلا، باربار دیکھا گیا اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد پاکستان فوج کو ایک ادارے کے طور پر بدنام کرنا آپ کی سیاست میں ہے۔ کیا آپ نے وزیر آباد حملے سے بہت پہلے فوج اور انٹیلی جنس ایجنسی کی قیادت پر مسلسل کیچڑ نہیں اچھالا؟

’دوم، آپ نے روزانہ کی بنیاد پر دھمکیاں دینے اور بے بنیاد الزامات لگانے کے علاوہ اور کیا قانونی راستہ اختیار کیا؟ آپ نے وفاقی حکومت کی جانب سے تعاون کی پیشکش مسترد کر دی اور قانونی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔ آپ نے اس حملے کی سچائی جاننے میں کبھی دلچسپی نہیں لی بلکہ اس قابل مذمت واقعہ کو معمولی سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔

’تیسرا، ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد مسلح افواج کے شہدا کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم کس کے کہنے پر چلائی گئی؟ ٹرول بریگیڈ کا تعلق کس پارٹی سے تھا جس نے شہیدوں کا مذاق اڑایا، جو ہماری سیاست اور ثقافت میں ایک نیا زوال اور ناقابل تصور تھا؟ آپ کی طرف سے ان تخریبی / غدارانہ کارروائیوں کے ہوتے ہوئے، کیا ہمیں کسی دشمن کی ضرورت ہے؟

’چوتھا، کس نے مذہب کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے سیاسی تحریک کو مذہبی اصطلاحات میں بیان کیا ہے، یہ آپ کے حامیوں کے ہاتھوں سیاسی مخالفین کو تشدد کا نشانہ بنانے کی چالاکی اور خود غرضی کی کوشش ہے؟ کیا آپ کی پارٹی کے قائدین نے عقیدت و احترام کے تمام اصولوں کو نظرانداز کرتے ہوئے ہمارے پیارے نبی کی مسجد کے صحن میں ایک خاتون وزیر سمیت ایک سرکاری وفد کو ہراساں کرنے اور دھمکانے کے واقعے کی مذمت ، جواز اور جشن بھی نہیں منایا؟

’واضح رہے کہ سابق وزیراعظم کی حیثیت سے آپ، جو اس وقت بدعنوانی کے مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں، قانونی اور سیاسی نظام کو الٹنے کے جواز کا دعویٰ کر رہے ہیں۔

’جہاں تک پاکستان کے ’جنگل‘ بننے کے دعوے کا تعلق ہے تو میں آپ کو مشورہ دیتا ہوں کہ اس طرف نہ جائیں کیونکہ حقائق اکثر تلخ اور تباہ کن ہوتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ اسے پھر کسی دن کے لیے چھوڑ دیں۔‘

قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے حالیہ بیان کے ردعمل میں کہا کہ ‘کالی بھیڑوں‘ اور ’کرپٹ‘ لوگوں کے خلاف ایکشن لینے سے ادارہ مضبوط ہوتا ہے۔

منگل کو لاہور سے اسلام آباد میں پیشی کے لیے روانہ ہوتے ہوئے عمران خان نے کہا: ’آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ (میں نے) ادارے کی، فوج کی توہین کردی، ایک انٹیلی جنس آفیسر کا نام لے لیا۔۔۔‘

ساتھ ہی پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا: ’آئی ایس پی آر صاحب میری بات غور سے سنیں۔ عزت صرف ایک ادارے کی نہیں ہے، عزت قوم میں ہر شہری کی ہونی چاہیے۔ اس وقت میں قوم کی سب سے بڑی پارٹی کا سربراہ ہوں۔ 50 سال سے قوم مجھے جانتی ہے، مجھے قوم سے کوئی جھوٹ بولنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘

وزیر آباد میں ریلی کے دوران ہونے والے حملے اور اسلام آباد میں جوڈیشل کمپلیکس میں ہونے والی کشیدگی کا ذکر کرکے عمران خان نے ایک بار پھر اس کا الزام پاکستانی فوج کے افسر پر لگاتے ہوئے کہا کہ وزیرآباد حملے کی ’جے آئی ٹی کو سبوتاژ‘ کرنے کی کوشش کی گئی۔

عمران خان نے آئی ایس پی آر کو مخاطب کرکے مزید کہا: ’جب ایک ادارہ اپنی کالی بھیڑوں کے خلاف ایکشن لیتا ہے تو وہ اپنی ساکھ بہتر کرتا ہے، جو ادارہ کرپٹ لوگوں کو پکڑتا ہے، وہ ادارہ مضبوط ہوتا ہے۔ شوکت خانم میں جب کوئی ڈاکٹر یا کوئی بھی شخص غلط کام کرتا ہے، ہم اس کے خلاف ایکشن لیتے ہیں تو ادارے کی ساکھ بڑھتی ہے۔‘

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا: ’یہ کیا آپ نے بنایا ہوا ہے کہ جو نام لو تو اس کو برا بنا دو۔ یہ میری فوج ہے، میرا پاکستان ہے، صرف آپ کا نہیں ہے۔ ہمیں شاید آپ سے زیادہ خیال ہو۔ یہ جو حرکتیں ہیں کہ جو تنقید کرے اس کا آپ منہ بند کردیں، اس سے آپ ادارے کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘

اسلام آباد میں پیشی کا تذکرہ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’وہاں بڑی تعداد میں پولیس اور فوج لانے کی ضرورت نہیں، اگر کسی کے پاس وارنٹ ہیں تو سیدھا میرے پاس وارنٹ لے کر آئیں، میرے وکیل ہوں گے، میں خود ہی جیل جانے کو تیار ہوں، اسلام آباد میں اتنا خرچہ کرنے کی ضرروت نہیں جیسے اس ملک کا کوئی بڑا مجرم آرہا ہے۔ مہربانی کریں، کوئی اس طرح کا ڈرامہ نہ کریں، ہمیں سیدھی طرح وارنٹ دیں، میرے اوپر  کوئی کیس نہیں ہے، لیکن میں ذہنی طور پر جیل جانے کے لیے تیار ہوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بقول عمران خان: ’اگر اللہ نے ان کے ہاتھوں میری جان لینی لکھی ہے تو میں اس کے لیے بھی تیار ہوں لیکن میرا سوال ہے کہ کیا آپ لوگ تیار ہیں، جن کی پانچوں انگلیاں گھی میں ہیں، جو اقتدار کے مزے لے رہے ہیں، جو پیسے بنا رہے ہیں۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’ہوسکتا ہے کہ اتنی زیادہ قوم سڑکوں پر نہ نکلے لیکن یہ بھی ہوسکتا ہے کہ سری لنکا میں جو حالات تھے، آج پاکستان کے اس سے زیادہ برے حالات ہں، اگر یہ قوم پھٹ گئی تو آپ سب کو اپنا آپ بچانا مشکل ہو جائے گا۔

’آپ بھی تیار ہوجائیں، میں بھی تیار ہوں۔‘

آخر میں سابق وزیراعظم نے کہا: ’ان چوروں، ان بے وقوفوں کے نیچے زندگی گزارنی پڑی تو میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ مجھے اوپر لے جائے کیونکہ میں نے اس ملک سے باہر تو جانا نہیں ہے لیکن ان کی غلامی سے موت بہتر ہے۔‘

فوجی افسر پر عمران خان کے الزامات ناقابل قبول: آئی ایس پی آر

اس سے قبل پیر کو پاکستانی فوج نے کہا تھا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک سینیئر حاضر سروس فوجی افسر کے خلاف بغیر کسی ثبوت کے غیرذمہ دارانہ اور بے بنیاد الزامات لگائے ہیں۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ من گھرت اور بدنیتی پر مبنی الزامات انتہائی افسوسناک اور ناقابل قبول ہیں۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ سلسلہ گذشتہ ایک سال سے جاری ہے جہاں فوجی اور خفیہ ایجنسیوں کے افسران کو سیاسی مقاصد کے لیے اشتعال انگیزی اور سنسنی خیز پرپیگنڈہ کے ذریعے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘

 آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم سیاسی رہنما سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قانونی راستہ اختیار کریں اور جھوٹے الزامات لگانا بند کریں۔‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ادارہ جھوٹے، غلط بیانات اور پروپیگنڈہ کے خلاف قانونی کارروائی کا حق رکھتا ہے۔‘

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے حال ہی میں پاکستان فوج کے ایک افسر پر اپنے اوپر ہونے والے حملے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔

اس حوالے سے اتوار کو پاکستان کے وزیراعظم شہاز شریف نے اپنے ایک بیان میں کہا عمران خان کی جانب سے پاکستان آرمی اور حفیہ اداروں پر مسلسل الزامات انتہائی قابل مذمت ہیں۔

وزیراعظم پاکستان نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’عمران خان کی جانب سے میجر جنرل فیصل نصیر اور انٹیلی جنس ایجنسی پر بغیر کسی ثبوت کے الزام کی اجازت نہیں دی جاسکتی اور نہ اسے برداشت کیا جائے گا۔‘

اس سے قبل پاکستان فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے گذشتہ ماہ ایک پریس کانفرنس کے دوران سوشل میڈیا پر تنقید کے حوالے سے کہا تھا کہ ’سوشل میڈیا اور میڈیا میں افواج پاکستان، اداروں اور ان کے عہدیداروں کے خلاف کی جانے والی بات چیت نہ صرف غیر ذمہ دارانہ اور غیر دانشمندانہ ہے بلکہ غیر آئینی بھی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اس بات کا بھی ادراک ہے کہ کچھ لوگ یہ ذاتی حیثیت میں کر رہے ہوں، لیکن اس کے پیچھے کچھ ذاتی اور سیاسی مقاصد بھی ہیں اور کچھ کیسز میں بیرون ملک جو ایجنسیز ہیں ان کے آلہ کار بھی بنے ہوئے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان