وزیرستان میں لڑکیوں کے دو سکولوں کو بارودی مواد سے نقصان پہنچایا گیا: پولیس

دھماکہ خیز مواد کا شکار ہونے والے ایک سکول کا نام گورنمنٹ گرلز سکول حافظ آباد جبکہ دوسرے کا نام گورنمنٹ گرلز سکول ڈاکٹر نور جنت گل ہے۔ مقامی پولیس کے مطابق واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

واقعے کی ذمہ داری اب تک کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے (تصویر: روفان خان)

پولیس کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب لڑکیوں کے دو سکولوں کو مسلح افراد نے بارودی مواد سے نقصان پہنچایا ہے۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سلیم ریاض نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ واقعات تحصیل میرعلی کے علاقے موسکی اور حیسوخیل میں پیش آئے جہاں نامعلوم افراد نے لڑکیوں کے دو سرکاری سکولوں کو بارودی مواد سے نقصان پہنچایا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سکولوں کی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے لیکن جانی نقصان کوئی نہیں ہوا ہے۔

ڈی پی او کے مطابق ’واقعے کے بعد ہم نے فوراً پوچھ گچھ شروع کی اور نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے تاہم تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔‘

دھماکے سے تباہ کیے گئے ایک سکول کا نام گورنمنٹ گرلز سکول حافظ آباد جبکہ دوسرے کا نام گورنمنٹ گرلز سکول ڈاکٹر نور جنت گل ہے۔

تاحال اس واقعے کی ذمہ داری کسی نے قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شمالی وزیرستان کے ڈپٹی کمشنر ریحان گل خٹک نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ پولیس کے ساتھ مل کر تحقیقات کر رہی ہے۔

پاکستان میں حالیہ دنوں میں شدت پسندی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں سنگوٹہ کے علاقے میں ایک غیر سرکاری سکول کے سکیورٹی ملازم کی جانب سے 16 مئی کو طالبات کی گاڑی پر فائرنگ کے واقعہ سامنے آیا تھا۔

اسی طرح رواں ماہ کے آغاز میں خیبرپختونخوا کے علاقے اپر کرم میں ایک سکول اور ایک وین پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے امتحانی ڈیوٹی پر مامور چار اساتذہ، دو مزدور اور ایک مسافر جان سے گئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان