لاک اپ میں ذہنی اذیت دینے کی کوشش کی گئی: رہنما حق دو تحریک

انڈپینڈنٹ اردو سے ہونے والی اس خصوصی گفتگو میں مولانا ہدایت الرحمٰن نے جیل میں گزارے اس وقت کے دوران خود کو پیش آنے والے حالات اور مشکلات کے بارے میں بتایا۔

مولانا ہدایت الرحمان کا کہنا ہے کہ ہمارا اگلا لائحہ عمل یہی ہے کہ ہم پہلے بھی پر امن تھے۔ آئندہ بھی رہیں گے۔ آئین پاکستان نے ہمیں جو حقوق دیے ہیں، انہی حقوق کا مطالبہ کریں گے۔(تصویر: حق دو تحریک فیس بک)

’میں چار مہینے جیل میں تھا، اس دوران پولیس کی جانب سے کبھی ملاقات پر پابندی اور کبھی کسی اور حیلے سے مجھے ذہنی اذیت دینے کی کوشش کی گئی۔‘

یہ کہنا تھا مولانا ہدایت الرحمٰن کا جنہیں حال ہی میں گوادر کی لاک اپ کی قید سے رہائی ملی ہے۔

بلوچستان کے شہر گوادر میں ’حق دو تحریک‘ کے روح رواں مولانا ہدایت الرحمٰن چار ماہ سے زائد عرصہ قید میں گزارنے کے بعد حال ہی میں رہا ہو چکے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے ہونے والی اس گفتگو میں مولانا ہدایت الرحمٰن نے جیل میں گزارے اس وقت کے دوران خود کو پیش آنے والے حالات اور مشکلات کے بارے میں بتایا۔

انہوں نے بتایا کہ ’تمام مقدمات، تشدد، کرائم برانچ میں پیشی،لاک اپ کی مشکلات، عدالتی پیشیاں، ضمانتوں کی منسوخی کے باوجود ہمارے کارکن پرعزم ہیں اور حوصلے کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں۔ ہمیں کوئی مایوسی کوئی خوف نہیں ہے۔‘

ان کے مطابق ’ہم مطمئن ہیں کہ ہم جو جدوجہد کر رہے ہیں وہ آئینی، قانونی اور پر امن ہے۔‘

مولانا ہدایت الرحمٰن نے بتایا کہ ’ہمارا اگلا لائحہ عمل یہی ہے کہ ہم پہلے بھی پر امن تھے۔ آئندہ بھی رہیں گے۔ پہلے بھی جمہوری جدوجہد کرتے تھے، پہلے بھی آئین پاکستان نے ہمیں جو حقوق دیے ہیں، انہی حقوق کا مطالبہ کریں گے۔‘

ان کے مطابق ’ہم آئین پاکستان کے تحت قانون کے دائرے کےاندر جدوجہد کےجتنے بھی راستے ہیں، وہ اختیار کریں گے۔ پہلے بھی ہم پر تشدد ہوا، ہمارے گھروں پرچھاپے مارے گئے۔ ہم نے کسی پر تشدد نہیں کیا نہ ہی کسی کے گھر پرچھاپہ مارا، ہم نے کسی کا کوئی نقصان نہیں کیا۔‘

مولانا ہدایت الرحمٰن کے مطابق ’ہمارا آئندہ کا لائحہ عمل یہی ہے کہ جو ہمارے جائز مطالبات ہیں، بجلی، پانی اور بنیادی انسانی سہولیات کی فراہمی ہے، ٹرالر مافیا کے خلاف ہمارا موقف ہے۔ ان حقوق کے لیے جدوجہد کریں گے جو آئین پاکستان نے ہمیں دیے ہیں۔‘

انہوں نے اپنی گرفتاری اور اس سے قبل کے حالات کے بارے میں بتایا کہ ’میں چار مہنے 13 دن کے بعد گوادرلاک اپ سے رہا ہوا ہوں۔

’26 دسمبر 2022 کو ہمارے پرامن احتجاج پر آپریشن کیا گیا۔ ہمارے جائز مطالبات تھے۔ آئین اور قانون کے تحت تھے۔ ہمارے احتجاج پرحملہ کر کے سینکڑوں قائدین پر مقدمات قائم کیے گئے۔ 26 دسمبر 2022 سے لے کر آج تک ہمارے ساتھی قید میں ہیں۔ ماجد جوہر جو وائس چیئرمین میونسپل کمیٹی ہیں کرائم برانچ کوئٹہ میں قید ہیں۔‘

مولانا ہدایت الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے 200 کے قریب ذمہ داران پر مقدمات ہیں۔ سینکڑوں مقدمات قائم کیے گئے ہیں اور کئی دفعات لگائی گئی ہیں جو بے بنیاد ہیں ان کی قانونی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ یہ سیاسی انتقام ہے، پرامن جمہوری آواز کو دبانے کی کوشش ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس دوران ایک ظلم یہ ہوا کہ پرامن احتجاج کو طاقت کے ذریعے کچلنے کی کوشش کی گئی۔ دوسراظلم یہ ہو کہ ہمارے گاؤں پر چھاپے مارے گئے اورچادر چاردیواری کی پامالی کی گئی۔ خواتین پر تشدد کیا گیا، انتقامی کارروائی اب تک جاری ہے۔‘

مولانا ہدایت نے اپنے کیسز کی کرائم برانچ منتقلی پر کہا کہ ’شاید ہم بہت خطرناک لوگ ہیں۔ جس کے باعث کیسز کو کرائم برانچ منتقل کیا گیا۔ ہم پانی، بجلی مانگ رہے ہیں، کرائم برانچ کیس کی منتقلی کیوں کی گئی؟ یہاں پر بڑے قاتل گھوم رہے ہیں، کسی کا کیس کرائم برانچ منتقل نہیں کیا گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہمارے قائدین حسین واڈیلا، ماجد جوہر پھرمجھے شدید سردی میں کرائم برانچ کوئٹہ منتقل کیا گیا۔ کیسز کی منتقلی ہی انتقام ہے، لوگوں کو ذہنی اذیت پہنچانا ہے۔‘

گوادر شہر میں سال 2021 میں ’حق دو‘ کے نام سے ایک تحریک کا آغاز کیا گیا تھا۔ جس کے بعد ستمبر کے مہینے میں ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نےشرکت کی۔

اس احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمٰن نے گوادر میں بجلی اور پانی کی فراہمی، ٹرالر مافیا کے خلاف کارروائی اور گوادرمیں غیر ضروری چیک پوسٹوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا تھا۔‘

اس مظاہرے کے بعد بھی گوادر میں یہ تحریک جاری رہی اور اس دوران مولانا ہدایت الرحمان کی قیادت میں ایک مہینے تک دھرنا دیا گیا اور 16 دسمبر کو وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کی آمد اور تحریری معاہدے کے یہ بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

سال 2022 میں اس معاہدے پر عمل درآمد نہ ہونے پردوبارہ دھرنوں کا آغاز کیا گیا اور ریلیاں نکالی گئی تھیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان