آڈیو لیکس کمیٹی کا نجم ثاقب کو سمن جاری کرنے کا فیصلہ

قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے اور آڈیو لیکس میں گفتگو کرنے والے باقی دو افراد کے بینک اکاؤنٹس کی گذشتہ چھ ماہ کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔

آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے قائم کردہ خصوصی کمیٹی نے پارٹی ٹکٹ کے عوض مبینہ طور پر رشوت کے معاملے پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب اور آڈیو میں گفتگو کرنے والے  باقی دو افراد کو سمن جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کمیٹی نے ان تینوں کے بینک اکاؤنٹس کی گذشتہ چھ ماہ کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔ 

کمیٹی اجلاس کے آغاز میں چیئرمین اسلم بھوتانی نے نجم ثاقب کے نوٹس جاری ہونے کے باوجود پیش نہ ہونے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پارلیمانی قواعد و ضوابط کے مطابق کمیٹی نے بلایا تھا، اس کے باجود نجم ثاقب سمیت دیگر فریقین اجلاس میں نہیں آئے۔

اس دوران کمیٹی رکن شیخ روحیل اصغر نے آڈیو لیکس معاملے پر وزارت خزانہ حکام کو بلانے کی تجویز دی۔ 

شیخ روحیل اصغر نے سوال اٹھایا کہ کیا کوئی عدالت کمیٹی کی کارروائی روک سکتی ہے؟

اس پر قومی اسمبلی کے ایڈیشنل سیکریٹری لیجسلیشن (قانون سازی) نے کہا کہ پارلیمان کے قواعد و ضوابط 245 اور 227 کے مطابق اس کمیٹی کی کوئی چیز غیر قانونی نہیں ہے، عدالت نے کمیٹی کو غیر قانونی قرار نہیں دیا، قواعد کے مطابق کمیٹی کسی بھی فرد کو نہ صرف طلب کر سکتی ہے بلکہ اس کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا، ’پارلیمانی کمیٹی کے پاس سول کورٹ کے اختیارات ہیں۔ عدالت کے حکم کے بعد جسٹس فائز عیسی نے بھی کمیٹی چلائی۔‘

یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے گذشتہ روز سابق چیف جسٹس کے بیٹے اور پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر کے درمیان مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات سے متعلق اس کمیٹی کو نجم ثاقب کے خلاف کارروائی سے روکتے ہوئے انہیں کمیٹی کے سامنے طلبی کا نوٹس معطل کیا تھا۔ 

چیئرمین کمیٹی نے کہا یہ کمیٹی نجم ثاقب اور دیگر کے لیے بنی ہے، ’انہیں موقع دے رہے ہیں کہ صفائی دیں۔‘

شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ ’سابق چیف جسٹس کا بیٹا بھی چیف جسٹس بنا ہوا ہے۔ یہ آپ کے سامنے پیش ہونا ہتک سمجھتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رکن کمیٹی برجیس طاہر نے کہا کہ ’ثاقب نثار کا قانون پر یقین ہوتا تو بیٹے کو یہاں خود بھیج کر قانون پسند ہونے کا ثبوت دیتے۔‘

چیئرمین نے کہا، ’ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ بینک اکاونٹس کی تفصیلات بھی مہیا کرے کہ آیا ان دنوں میں کوئی بینک ٹرانزکشن ہوئی؟‘ اور وزارت داخلہ کو موقف بتانے کا کہا، جس پر حکام نے کہا کہ آڈیو لیکس پارلیمانی نظام کے لیے باعث تشویش ہیں، پارلیمان اس معاملے کا نوٹس لے سکتی ہے اور تحقیقات بھی کر سکتی ہے۔ 

شیخ روحیل اصغر نے کہا اس حوالے سے وزارت خزانہ کو لکھا جانا چاہیے۔ ’سب کو پتہ ہے بلیک منی یا کرپشن کی رقم اکاؤنٹ میں نہیں رکھی جاتی، کمیٹی اپنے اختیارات کو استعمال کرے۔ یہ پارلیمان کی خصوصی کمیٹی ہے جو 24 کروڑ عوام کا نمائندہ ایوان ہے، ’اگر وہ لوگ اس کمیٹی کو کچھ نہیں سمجھتے تو پھر رولز کے مطابق وارنٹ جاری کرنے چاہییں۔‘

اس دوران چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمیں کسی عدالت کا کوئی حکم تاحال موصول نہیں ہوا۔ 

بعد ازاں کمیٹی نے ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب، ابوذر چدھڑ اور میاں عزیز کے سمن جاری کیے گئے اور کہا کہ ’سمن کے بعد بھی کوئی کمیٹی کے سامنے نہ آئے تو وارنٹ جاری کیے جائیں گے۔‘ 

کمیٹی نے نجم ثاقب سمیت دیگر دو افراد کے گذشتہ چھ ماہ کا بینک اکاؤنٹس ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کہا کہا کہ وزارت خزانہ 15 روز میں بینک سٹیٹمنٹ فراہم کرے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان