یونان: تارکینِ وطن کی کشتی ڈوبنے سے 78 اموات، سینکڑوں لاپتہ

یونان کے کوسٹ گارڈز نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس حادثے میں مرنے والوں کی تعداد کہیں زیادہ بڑھ سکتی ہے جبکہ بچ جانے والوں کا تعلق بنیادی طور پر شام، پاکستان اور مصر سے ہے۔

یونان کے جنوبی خطے پیلوپونیس کے قریب بدھ کو ایک کشتی الٹنے سے کم از کم  78 تارکین وطن ڈوب کر چل بسے جبکہ سینکڑوں لاپتہ ہو گئے، جن میں پاکستانی بھی شامل ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حادثے کے بعد یونان کے کوسٹ گارڈز نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس حادثے میں مرنے والوں کی تعداد کہیں زیادہ بڑھ سکتی ہے۔

یونانی کوسٹ گارڈز نے بتایا کہ تیز ہواؤں کی وجہ سے مشکل آپریشن کے دوران بحیرہ ایونین کے بین الاقوامی پانیوں میں کشتی الٹنے کے بعد تقریباً 100 افراد کو بچا لیا گیا۔

تاہم یونان کے سرکاری ٹی وی ای آر ٹی کی رپورٹ کے مطابق بہت سی خواتین اور بچے اس حادثے میں جان سے چلے گئے یا تاحال لاپتہ ہیں کیوں کہ زندہ بچ جانے والوں میں سے زیادہ تعداد مردوں کی تھی۔

ای ٹی آر نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ایک زندہ بچ جانے والے شخص نے کیلاماتا شہر کے ہسپتال کے ڈاکٹروں کو بتایا کہ کشتی میں سو سے زیادہ بچے سوار تھے۔

کوسٹ گارڈ کے ترجمان نکولاؤس الیکسیو نے ای آر ٹی کو بتایا: ’ماہی گیری کے لیے استعمال کی جانے والی کشتی 25 سے 30 میٹر لمبی تھی، جس کا عرشہ لوگوں سے کچھا کچ بھرا ہوا تھا اور ہم سمجھتے ہیں کہ کشتی کے اندرونی حصے میں بھی اتنے ہی افراد موجود تھے۔‘

ایتھنز میں حکومت کے ترجمان الیز سیاکانتاریس نے ای ٹی آر کو بتایا: ’ہمیں نہیں معلوم کہ وہاں (کشتی کے اندرونی حصے میں) لوگ موجود تھے یا نہیں، لیکن ہم جانتے ہیں کہ کئی سمگلرز اپنا کنٹرول برقرار رکھنے کے لیے لوگوں کو بند کر دیتے ہیں۔‘

سیاکانتاریس نے کہا کہ ایسی غیر مصدقہ اطلاعات ہیں کہ کشتی میں 750 افراد سوار تھے۔

انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن نے ایک ٹویٹ میں کہا: ’ہمیں اس حادثے میں مزید جانوں کے ضیاع کا خدشہ ہے۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق جہاز میں 400 افراد سوار تھے۔‘

یونانی کوسٹ گارڈز کے ترجمان نے کہا کہ تلاش اور ریسکیو کی کوششیں رات کے وقت بھی جاری رہیں، جس کے دوران  C-130 ملٹری ٹرانسپورٹ طیارے کے ذریعے روشنی کے گولے پھینکے گئے۔

سیاکانتاریس نے بتایا کہ منگل کی رات تقریباً 11 بجے سے کچھ دیر پہلے کشتی کا انجن بند ہو گیا اور کشتی بحیرہ روم کے گہرے پانیوں میں الٹ گئی۔

انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ کشتی تقریباً 10 سے 15 منٹ میں غرق ہو گئی۔

ترجمان نے بتایا کہ بچ جانے والوں کا تعلق بنیادی طور پر شام، پاکستان اور مصر سے ہے۔

یونان کی صدر کیٹرینا ساکیلاروپولو نے کیلاماتا کی بندرگاہ کا دورہ کیا تاکہ ریسکیو اور زندہ بچ جانے والے افراد کی دیکھ بھال کے بارے میں سینیئر حکام سے بات چیت کی جا سکے۔

یونان میں 25 جون کو ہونے والے انتخابات تک عبوری حکومت قائم ہے۔

ملک کے عبوری وزیر اعظم نے اس حادثے کے بعد تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’قوم کی ہمدردی ان تمام متاثرین کے لیے ہے، جن کا بے رحم سمگلر فائدہ اٹھاتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یورپی کمیشن کی سربراہ ارسولا وان ڈیر لیین نے کہا کہ وہ یونان کے ساحل پر کشتی کے تباہ ہونے کی خبروں اور متعدد اموات کی اطلاع سے بہت غمزدہ ہیں اور لاپتہ افراد کی تعداد سن کر انتہائی فکر مند ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے سانحوں کو روکنے کے لیے رکن ممالک اور ان ممالک کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنا چاہیے جہاں سے لوگ پناہ کی تلاش میں یورپ کا رخ کرتے ہیں۔

یونان میں پناہ گزینوں کا بدترین سانحہ جون 2016 میں پیش آیا جب کم از کم 320 افراد مارے گئے یا لاپتہ ہو گئے تھے۔

آئی او ایم کے مطابق مشرقی بحیرہ روم میں اس سال اب تک 48 تارکین وطن مارے گئے یا لاپتہ ہوئے ہیں جب کہ ایک سال پہلے یہ تعداد 378 تھی۔

رواں ہفتے ہی جنوبی یونان کے حکام نے خطرے میں گھری ایک کشتی سے 90 تارکین وطن کو بچایا تھا، جس کے بارے میں خیال کیا جا رہا تھا کہ وہ ترکی سے اٹلی جا رہی تھی اور اس میں پاکستانی شہری بھی سفر کر رہے تھے۔

 امریکی ’فلیگڈ‘ کشتی میں سوار تارکین وطن میں 37 بچے، 35 مرد اور 18 خواتین شامل تھیں۔ ان کا تعلق افغانستان، بنگلہ دیش، پاکستان، عراق، اور مصر سے تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا