بلوچستان میں بی این پی مینگل کی کال پر ہڑتال، بعض شاہراہیں بند

بی این پی مینگل کے احتجاجی شیڈول کے مطابق صبح سات سے شام چار بجے تک صوبے میں مکمل پہیہ جام ہڑتال ہوگی۔

بلوچستان کے ضلع نوشکی میں شاہراہ کو بند کرنے کے مناظر (تصویر: ظہور گل)

صوبہ بلوچستان کی سیاسی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کا کہنا ہے کہ ضلع خضدار کے علاقے وڈھ میں امن و امان کی مخدوش صورت حال، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کے خلاف سوموار کو احتجاجی ہڑتال میں کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں کئی قومی شاہراہوں کو بند کر دیا گیا ہے۔

بی این پی مینگل کے احتجاجی شیڈول کے مطابق صبح سات سے شام چار بجے تک مکمل پہیہ جام ہڑتال ہو گی۔

بی این پی نے عوام اور ٹرانسپورٹرز سے اپیل کی ہے کہ وہ آج (بروز سوموار) پہیہ جام ہڑتال میں پارٹی کے ساتھ مکمل تعاون کر کے سفر کرنے سے گریز کریں۔ ہڑتال کے دوران ایمولینس سروس مستثنیٰ ہو گی۔

ہڑتال کے باعث بی این پی کے کارکنوں نے کوئٹہ، نوشکی، قلات، خضدار، حب ، ڈیرہ مراد جمالی، آواران اور دیگر علاقوں میں قومی شاہراہوں پر دھرنے دے کر ہرقسم کی ٹریفک معطل کر دی ہے۔

وڈھ میں کشیدگی

بلوچستان نیشنل پارٹی وڈھ کے تحصیل صدر مجاہد عمرانی نے بتایا کہ ’صوبے بھر میں امن وامان کی مخدوش صورت حال اور وڈھ میں مبینہ طور پر جھالاوان عوامی پینل کے شفیق مینگل کی جانب سے لوگوں کو اغوا کرنے کے خلاف ہڑتال کی کال دی گئی۔‘

مجاہد عمرانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’وڈھ میں اس وقت صورت حال تشویشناک ہے۔ شفیق مینگل کے بندوں نے مورچے بنا رکھے ہیں، جس کے باعث مقامی آبادی خوف کا شکار ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’سینیٹر پرنس آغا عمر زئی نے بھی علاقے کا دورہ کیا تھا تاہم شفیق مینگل نے مورچے ختم کرنے اور اٹھائے گئے افراد کو رہا کرنے سے انکار کر دیا، جس کے باعث صورت حال کشیدہ ہے اور تصادم کا خطرہ ہے۔‘

مجاہد عمرانی نے بتایا کہ ’شفیق مینگل نے 20 دن پہلے تحصیل وڈھ میں مورچے قائم کیے، لیکن بنیادی طور پر یہ مسئلہ دو سال پرانا ہے، جب سے لوگوں کو اغوا کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس حوالے سے مینگل قبائل کا تین ہفتے قبل ایک جرگہ بھی منعقد ہوا تھا، جس میں اس مسئلے پرغور کیا گیا تھا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’لوگ گھروں پر مورچے قائم کرنے سے نقل مکانی پر مجبور ہیں جبکہ معمولات زندگی بھی بری طرح متاثر ہیں۔ شفیق مینگل کے خلاف مینگل قبائل کے مورچے بھی قائم ہیں، تاہم اس میں سردار اختر مینگل کا کوئی بندہ شامل نہیں ہے۔‘

دوسری جانب شفیق الرحمٰن مینگل کے جھالاوان عوامی پینل کے رہنما ندیم الرحمٰن بلوچ نے نصیر احمد مینگل، یوسف مینگل اور ٹکری اختر مینگل کے ہمراہ 27 جون کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’بلو چستان میں گذشتہ کئی دنوں سے ایک قوم پرست جماعت کی طرف سے مخدوش صورت حال پیدا کی گئی ہے۔‘

ان کے مطابق: ’بلوچستان نیشنل پارٹی نے پریس کانفرنس کے ذریعے معاملے کو دوسری جانب لے جانے کی کوشش کی، جس کی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’خدا بخش نامی شخص کو سات ماہ قبل اغوا کر کے سردار کورٹ میں قید رکھا گیا ہے، بی این پی مایوس کارکنوں کو میدان میں لانا چاہتی ہے۔‘

ندیم الرحمٰن نے مزید کہا کہ ’سرداری نظام کے خلاف آواز بلند کر نے والوں پر اتحاد ی حکومت کے ساتھ مل کر حملہ کیا گیا۔‘

ان کے مطابق: ’بی این پی کی طرف سے بنگلہ دیش کی باتیں دہرانا عجیب و غریب بات ہے۔ جھالاوان عوامی پینل نے ہمیشہ سیاسی، جمہوری اور آئینی راستہ اپناتے ہوئے عوام کے حقوق کی خاطر جدوجہد اور قربانیاں دی ہیں اور آئندہ بھی دیتے رہیں گے۔‘

ندیم الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ ’جھالاوان عوامی پینل سرداری نظام کے خلاف ہمیشہ آواز بلند کرتا رہے گا۔ سردار کورٹ میں بند لوگوں کو جلد از جلد بازیاب کروایا جائے۔ سیاست کسی کی جاگیر نہیں۔ ہمیں ہماری جدو جہد سے پیچھے نہیں ہٹایا جا سکتا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 جھالاوان پینل نے بھی تین جولائی کو پہیہ جام ہڑتال کی دی تھی، تاہم انہوں نے بعد میں کال واپس لے لی تھی۔

اسی حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان کے ترجمان بابر یوسفزئی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’ہڑتال کے باعث میں خود اسلام آباد نہیں جا سکا۔ بی این پی کے کارکنوں نے پہیہ جام کر کے شاہراہوں کر بند کر دیا ہے۔‘

بابریوسفزئی کے مطابق: ’ہماری بلوچستان نیشنل پارٹی کے ذمہ داران سے بات ہوئی، جنہوں نے کہا کہ وہ ہڑتال پانچ بجے تک ختم کر دیں گے۔ وڈھ کے مسئلے پر چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی اور صوبائی وزرا نے سردار اخترمینگل سے ملاقات کی تاکہ کشیدگی کوختم کیا جا سکے۔‘

اس کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے صوبائی وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا اللہ لانگو نے 22 جون کو وڈھ کا دورہ کیا تھا اور پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’فریقین سے ہماری بات ہوئی ہے، جس کی بدولت جو جنگ کا خطرہ تھا وہ ٹل گیا ہے، عوام بے فکر رہیں۔ کشیدہ صورت حال کو ختم کرنے کے لیے مثبت بات چیت ہوئی ہے اور حالات پر جلد قابو پا لیا جائے گا۔‘

بی این پی کی ہڑتال کے باعث صوبے بھر کی کئی شاہراہوں پر سامان کی ترسیل والے ٹرکوں کو روک دیا گیا ہے، جس کے باعث مختلف جگہوں پر ان گاڑیوں کی قطاریں لگ گئی ہیں۔

مینگل قبائل کا جرگہ

ضلع خضدار کی تحصل وڈھ میں 16 جون کو مینگل قبائل کا ایک جرگہ منعقد ہوا تھا، جس میں قرب و جوار اور دور دراز کے قبائلی سربراہان اور قبائلی عمائدین کی کثیر تعداد نے شرکت کی تھی۔

تحصیل وڈھ ضلع خضدار کی ایک تحصیل ہے۔ یہاں سید بلاول شاہ نورانی کا مزار ہے لیکن مینگل قبیلے کا آبائی علاقہ ہونے کی وجہ سے اس کی سیاسی اہمیت بھی بہت زیادہ ہے۔

ضلع خضدار کی تحصیل وڈھ زراعت کے حوالے سے بھی اہمیت کی حامل ہے۔ یہاں ٹیوب ویلوں کے ذریعے ہر قسم کی فصلیں اور سبزیاں اگائی جاتی ہیں۔

یہ شہر وڈھ نامی ایک برساتی نالے کے کنارے پر واقع ہے، جس کی وجہ سے اس کا یہ نام پڑا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان