سرحد سے سامان لانا سمگلنگ نہیں روزگار ہے: وزیر خزانہ بلوچستان

زمرک اچکزئی نے کہا کہ ’یہ سرحد سے کیا جانے والا کاروبار ہے، جسے انگریزی میں سمگلنگ کا نام دیا جاتا ہے، یہ تو روزگار ہے اس کو بند نہیں ہونا چاہیے۔‘

بلوچستان کے وزیر خزانہ انجینیئر زمرک اچکزئی نے کہا ہے کہ سرحد سے سامان لانا سمگلنگ نہیں، روزگار ہے اور اسے بند نہیں ہونا چاہیے۔

زمرک اچکزئی نے انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے انٹرویو میں کہا: ’یہ سرحد سے کیا جانے والا کاروبار ہے، جس کو انگریزی میں سمگلنگ کا نام دیا جاتا ہے، لوگ سمجھتے ہیں کہ نہ جانے کس چیز کی سمگلنگ ہو رہی ہے، یہ تو روزگار ہے اس کو بند نہیں ہونا چاہیے اور ہم نے وفاقی حکومت کوبھی جواب دے دیا ہے۔‘

انہوں نے صوبے میں روزگار کے ذرائع نہ ہونے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سوال اٹھایا: ’بلوچستان میں کوئی ہے؟ کوئی زراعت ہے؟ کوئی صنعت ہے؟ کون سا روزگار ہے جس سے ہمارے لوگ اپنے بال بچوں کا پیٹ بھر سکیں؟ یہی تو روزگار ہے ان کے لیے۔ سرحد سے سامان لانے پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔‘

وزیر خزانہ کا کہنا تھا: ’روکنا ہے تو اسے روکیں کہ ہمارے لوگ کشتیوں میں سمندر کی نذر ہوگئے، انسانی سمگلنگ اتنا بڑا گناہ ہے، آپ منشیات کو روکیں جو ہمیں تباہی کی طرف لے جا رہا ہے، جس کی سمگلنگ ہو رہی ہے، آپ اسلحے کی سمگلنگ کو روک دیں، تباہی کی سمگلنگ کو روک دیں، جو ہمارے ملک کو تباہی کی طرف لے جا رہی ہے۔‘

زمرک اچکزئی نے کہا کہ ’کپڑا، ٹائر، پیٹرول اورڈیزل تو ہمارے روزگار ہیں۔ ہم اور ہماری حکومت اس کے حق میں ہے، ہماری جماعت عوامی نیشنل پارٹی اس کے حق میں ہے، اس کو بند کرنے کی کبھی اجازت نہیں دیں گے۔‘

بجٹ میں خسارے کے باوجود ترقیاتی مںصوبے کیسے شروع ہوں گے؟ اس سوال کے جواب میں زمرک اچکزئی نے کہا کہ ’جو ریوینیو ہم پیدا کریں گے، ہم اس طرح سوچتے ہیں کہ ہماری کمائی ایک روپے سے 50 روپے تک ہے، ہم اس کی بنیاد پر اپنا حساب کتاب بناتے ہیں، اگر وفاق سے ہمیں دو روپے ملتے ہیں تو ہم اپنے فارمولے پر ںظرثانی کرکے پیسے جمع کرتے ہیں۔‘

وزیر خزانہ بلوچستان نے کہا کہ ’پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ سے ہمیں 55 ارب روپے مل رہے ہیں، ہم اس کو بھی دیکھتے ہیں، برج فنانسنگ کی مد میں وفاق ہمارا چھ ارب روپے کا قرض دار ہے، وزیراعظم نے اعلان کیا تھا کہ سیلاب زدگان کے لیے 10 ارب روپے دیں گے، ان سب کو دیکھ کر ہم خسارا پورا کرتے ہیں، اگر یہ نہیں ملتا تو ہم اس کو کم رکھتے ہیں، ہم ایسا خسارہ نہیں رکھتے، جو ہم پر بوجھ بنے۔‘

زمرک اچکزئی نے محصولات میں اضافے کے سوال پر کہا کہ گوادر کو ٹیکس فری زون قرار دیا ہے، تاکہ سرمایہ کار آجائیں۔ گوادر سے بیلہ، بیلہ سے حب، حب سے لے کر چمن تک، چمن سے ژوب تک اور ژوب سے تفتان تک ہماری سرحد ہے، جہاں سرمایہ کار آئیں گے، صنعتی زون کو آباد کریں گے، ہماری کوشش ہے کہ بلوچستان کےغریب عوام کی زندگی بہتر بنانے کے لیے ہر شعبے کو ترقی دینے کی کوشش کریں۔

زمرک اچکزئی نے منگل کو پوسٹ بجٹ بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ ہم نے ایک بہتر بجٹ پیش کیا ہے، جس کے باعث آنے والی حکومت کو کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

انہوں نے بتایا تھا کہ سابقہ بجٹ میں خسارہ 73 ارب روپے تھا، جس کو کم کرکے 49 ارب روپے تک لایا گیا ہے، جو کہ کامیابی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ہمارے آئںدہ مالی سال 24-2023 کا بجٹ 750 ارب روپے کا ہے، غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں 437 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جبکہ ترقیاتی بجٹ کے لیے 229 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، صحت کے لیے مجموعی طورپر 65 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

زمرک اچکزئی نے کہا کہ صحت کے شعبے میں غیر ترقیاتی فنڈ 51 ارب 73 کروڑ جبکہ ترقیاتی مد میں 14 ارب روپے رکھے گئے ہیں، امن و امان کے لیے غیر ترقیاتی مد میں 51 ارب روپے جبکہ ترقیاتی مد میں دو ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ہماری حکومت نے ریکوڈک کا معاہدہ، صحت کارڈ، کسان کارڈ، اساتذہ کی اپ گریڈیشن جیسے اہم فیصلے کیے، گلوبل پارٹنر شپ کے تحت 1493 اساتذہ کو مستقل کیا اور محکمہ مواصلات کے 361 ملازمین کو بحال کیا گیا۔‘

زمرک اچکزئی نے کہا کہ 19 سال کے بعد کوئٹہ میں قومی کھیلوں کا انعقاد کرکے ہم نے امن کا پیغام دیا کہ بلوچستان کے لوگ امن اور کھیلوں سے پیار کرتے ہیں، یہ پرامن علاقہ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تںخواہوں میں 30 سے 35 فیصد تک کا اضافہ کیا گیا ہے، مزدور کی کم سے کم اجرت 32 ہزار روپے کی گئی، نئے بجٹ میں چار ہزار 389 آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے صوبے کی مجموعی آمدنی کا تخمینہ 701 ارب روپے ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت