قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج، بلوچستان کا شرکت نہ کرنے کا فیصلہ

بلوچستان کے وزیراعلیٰ میرعبدالقدوس بزنجو نے اپنے ایک پالیسی بیان میں کہا ہے کہ ’وفاق کا رویہ ثابت کرتا ہے کہ ماضی کی طرح یہ اجلاس بھی ہمارے لیے بے فائدہ ثابت ہو گا۔‘

18 مئی 2023 کی اس تصویر میں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو گوادر میں ملاقات کرتے ہوئے (تصویر: وزیراعلیٰ بلوچستان ٹوئٹر اکاؤنٹ)

وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کا اجلاس آج بروز منگل طلب کر رکھا ہے، تاہم وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے ’وفاقی حکومت کی سردمہری پر تشویش‘ ظاہر کرتے ہوئے اجلاس میں شرکت نہ کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔

قومی اقتصادی کونسل ایک ایسا اعلیٰ فورم ہے جہاں صوبوں کی طلب اور ضروریات کے حوالے سے فیصلے کیے جاتے ہیں۔

وزیراعظم کی زیرصدارت ہونے والے قومی اقتصادی کونسل کے آج کے اجلاس میں نئے مالی سال کے ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا جائے گا، جس میں وفاقی وزرا اور صوبائی وزرائے اعلیٰ شریک ہوں گے۔

تاہم رقبے کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان، جہاں مالی بحران کی بازگشت کافی عرصے سے جاری ہے، کے وزیراعلیٰ میرعبدالقدوس بزنجو نے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنے پالیسی بیان میں کہا کہ ’ہم سے کیے گئے وعدوں پر عملدرآمد میں وفاقی حکومت کی سرد مہری باعث تشویش ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’وفاق کا یہ رویہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، اگر وفاقی حکومت اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں سنجیدہ نہیں تو بلوچستان قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔‘

عبدالقدوس بزنجو کا مزید کہنا تھا کہ ’وفاق کا رویہ ثابت کرتا ہے کہ ماضی کی طرح یہ اجلاس بھی ہمارے لیے بے فائدہ ثابت ہو گا۔ ایسے اجلاس میں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں جس میں فیصلہ سازی اور عملدرآمد کا فقدان ہو۔

’گذشتہ سال بھی بلوچستان حکومت کی تجویز کردہ سکیموں کو وفاقی پی ایس ڈی پی کا حصہ نہیں بنایا گیا، سی پیک کی باتیں کی جاتی ہیں لیکن سی پیک میں شامل مںصوبوں کے ٹینڈر ہونے کے باوجود بھی ان کے لیے فنڈز جاری نہیں کیے گیے۔‘

وزیراعلیٰ بلوچستان نے گذشتہ برس آنے والے بدترین سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ’سیلاب زندگان کی بحالی کے لیے وزیراعظم کے اعلان کردہ 10 ارب روپوں میں سے ایک سال گزرنے کے باوجود ایک روپیہ تک ہمیں نہیں ملا۔ سیلاب متاثرین بے سرو سامانی کی حالت میں پڑے ہیں اور ہم ان کے لیے کچھ نہیں کر پا رہے۔

’ہم نے با رہا وفاقی حکومت تک اپنا موقف پہنچایا لیکن تاحال پزیرائی نہیں ملی، وزیراعظم ہماری متعدد درخواستوں کے باوجود ملاقات کا وقت نہیں دے رہے ہیں۔‘

عبدالقدوس بزنجو نے این ایف سی ایوارڈ کا بھی شکوہ کیا اور کہا کہ ’آئین کے مطابق نئے این ایف سی ایوارڈ کا اجرا بھی عرصے سے تعطل کا شکار ہے، صوبے کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے ہم آئندہ مالی سال کے لیے ایک متوازن بجٹ بنانے کے قابل بھی نہیں ہیں، اس بات میں دو رائے نہیں کہ وفاق کے تعاون کے بغیر بلوچستان کی پسماندگی کا خاتمہ ممکن نہیں۔‘

ان کا کہنا تھا: ’اس وقت وفاقی بجٹ کی تیاری تکمیل کے مراحل میں ہے، بجٹ سے متعلق اہم ترین فورم قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس منعقد کیا جا رہا ہے، جب ہمارے موقف کو تائید ہی نہیں ملنی تو اس اجلاس میں ہماری شرکت بے معنی ہو گی۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’اگر وفاقی حکومت قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں بلوچستان کے منصوبوں کو ترجیح دینے کی یقین دہانی کرواتی ہے تو ہم اجلاس میں شرکت پر غور کریں گے، بصورت دیگر ہم اس اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے قبل 15 مئی کو ہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں وفاقی وزارت منصوبہ بندی اور وزارت خزانہ کا بلوچستان کے ساتھ رویے کو ’ناقابل فہم‘ اور ’ناقابل برداشت‘ قرار دیا گیا تھا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ صوبائی حکومت وفاقی اداروں کے رویے پر بھرپور احتجاج ریکارڈ کروانے کے ساتھ ساتھ وزیراعلیٰ کی قیادت میں صوبائی پارلیمانی جماعتوں کے قائدین، صوبائی وزرا اور قومی اسمبلی اور سینیٹ کے بلوچستان کے اراکین پر مشتمل وفد وزیراعظم سے ملاقات کرے گا۔

اجلاس میں اس امر پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ’وفاق کی ایک مضبوط اکائی ہونے اور این ایف سی کے شیئر کو آئینی تحفظ حاصل ہونے کے باوجود بلوچستان کو اس کا پورا حصہ نہیں دیا جا رہا، جس کی وجہ سے جاری ترقیاتی عمل متاثر ہو رہا ہے اور اگر صورت حال میں بہتری نہ آئی تو تنخواہوں کی ادائیگی بھی ممکن نہیں ہو گی۔‘

صوبائی کابینہ کے اجلاس میں پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) کے رویے پر بھی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ 2019 سے پی پی ایل سوئی مائننگ لیز کے بلوچستان کے اربوں روپے کے واجبات کی ادائیگی میں ٹال مٹول کر رہی ہے۔ صوبائی حکومت جلد اس حوالے سے حتمی اور دو ٹوک فیصلہ کرے گی۔

اقتصادی کونسل کی بناوٹ ہی ناقص: تجزیہ کار

وزیراعلیٰ بلوچستان نے صوبے کے تحفظات کی بنا پر قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے اور اس کے اثرات کے حوالے سے جب انڈپینڈنٹ اردو نے ماہر اقتصادیات محفوظ علی خان سے ان کی رائے جاننی چاہی تو ان کا کہنا تھا کہ کونسل کی بناوٹ ہی ناقص ہے، اگر صوبائی حکومت کے نمائندے شرکت بھی کریں گے، تو بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے بتایا: ’ایک تو یہ کہ فیصلہ اکثریتی ووٹ سے ہوتا ہے اور پنجاب کے ووٹ زیادہ ہوتے ہیں، دوسرا این ای سی سیکریٹریٹ میں بلوچستان کی نمائندگی ہی نہیں ہے۔ تیسرا دو گھنٹے کی میٹنگ میں کسی کے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا کہ پورا ایجنڈا جو ایک دن پہلے ملتا ہے اسے پڑھے، سمجھے اور اپنی رائے دے۔‘

محفوظ علی خان کا مزید کہنا تھا کہ ’بلوچستان کے وزیر خزانہ بھی ٹیکنیکل نہیں ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان