بلوچستان حکومت کی گوادر کو ٹیکس فری زون قرار دینے کی درخواست

بلوچستان حکومت نے وفاقی حکومت سے درخواست کی ہے کہ گوادر کو ٹیکس فری زون قرار دیا جائے جس کے لیے فنڈر کی فراہمی صوبائی حکومت یقینی بنائے گی۔

12 اپریل، 2017 کو کھنیچی گئی اس تصویر میں گوادر کی طرف جانے والی سڑک نظر آ رہی ہے (روئٹرز)

بلوچستان حکومت نے وفاقی حکومت سے درخواست کی ہے کہ گوادر کو ٹیکس فری زون قرار دیا جائے جس کے لیے فنڈر کی فراہمی صوبائی حکومت یقینی بنائے گی۔ اس سے قبل صوبائی حکومت نے گوادر کو سپیشل اکنامک ڈسٹرکٹ کا درجہ بھی دے دیا۔

صوبائی محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کے خط کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے قومی ترقیاتی کونسل کے اجلاس کے دوران وزارت منصوبہ بندی اور ترقیات کو ہدایات جاری کیں کہ وہ اس بات کا جائزہ لے تاکہ گوادر کو سپیشل اکنامک ڈسٹرکٹ کا درجہ دینے کی منظوری دی جا سکے۔

 اس بارے میں بات کرتے ہوئے گوادر سے تعلق رکھنے والے سینیٹر کہدہ بابرکا کہنا ہے کہ ’بلوچستان حکومت نے پہلے ہی ایک سرکولیشن کے ذریعے گوادر کوٹیکس فری قرار دے چکی ہے، اب وفاق سے بھی مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ بھی اسے ٹیکس فری قرار دے۔‘

کہدہ بابر نے انڈپینڈنٹ اردو کوبتایا کہ ’ہماری کوشش ہے کہ وفاقی حکومت گوادر کو ٹیکس فری زون قراردے، امکان ہے کہ رواں بجٹ کے دوران یہ فیصلہ ہوجائے گا۔‘

انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں اسی بارے میں لکھا کہ ’میں وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کا شکر گزار ہوں اور گوادرکے اکابرین ودیگر سٹیک ہولڈرز کا بھی مشکور ہوں کہ انہوں نے گوادر کو ٹیکس فری زون قراربنانے کے لیے سفارشات مرتب کرنے میں مدد کی۔‘

کہدہ بابر کی ٹویٹ کے مطابق ’گوادر کو ٹیکس فری زون بنانے کی سفارشات وفاقی حکومت کو بجھوائی جا چکی ہیں۔ امید ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف بجٹ میں باقاعدہ گوادرکو ٹیکس فری زون کا درجہ دے دیں گے۔‘

اس سے قبل وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو گوادرکو خصوصی اقتصادی ضلع کا درجہ دینے کی مںظوری دے چکے ہیں۔ انہوں نے یہ منظوری محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کی سمری پر دی تھی۔

 حکومت کے بلوچستان کے مطابق: اس اقدام کامقصد گوادر شہر کی ترقی اور بندرگارہ سے متعلق سرگرمیوں کا فروغ ہے۔ ایس ای ڈی کا قیام سیاحت اور خدمات کے دیگر شعبوں کے لیے ضروری ہے، تجارت، سیاحت ریئل اسٹیٹ اور ہوٹلنگ کے شعبوں کو مسابقت کی بہترین سطح تک فروغ ملے گا۔‘

مزید یہ کہ گوادر کو ایک خصوصی اقتصادی ضلع کے طور پر تجویز کا مقصد پیشہ ورانہ پالیسیوں کو متعارف کرانا ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے سرمایہ کاروں کو دوستانہ ماحول فراہم کیا جا سکے گا۔ صنعتی سرگرمیوں کے لیے وفاقی اور صوبائی ٹیکسوں پر چھوٹ کی ترغیب اور سرمایہ کاروں کو ویزا پالیسی میں رعایت دی ملے گی۔

گوادر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل مجیب الرحمٰن قمبرانی کا کہنا ہے کہ ’سپیشل اکنامک ڈسٹرکٹ گوادر سمارٹ پورٹ سٹی ماسٹرپلان کی حدود پر مشتمل ہے۔ جس کے قیام سے یہاں ہرطرح کی ٹیکس چھوٹ ہو گی۔‘

ان کا مزید کہنا ہے کہ ’ادارہ ترقیات گوادر کی سفارش پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کی سمری پر گوادر کو سپیشل اکنامک ڈسٹرکٹ کا درجہ دینے کی منظوری دی ہے۔‘

 سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے مجیب قمبرانی نے کہا کہ ’وزیراعلیٰ بلوچستان کی منظوری کے بعد گوادر کو تمام صوبائی ٹیکسز سے فی الفور استثنیٰ حاصل ہوگا، جبکہ وفاقی ٹیکسز سے مستثنیٰ وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد نافذ العمل ہو گا۔‘

ان کے مطابق ’گوادر کو ٹیکس فری قرار دینے کے بعد گوادرمعاشی اعتبار سے تیز ترین ترقی کے منازل طے کرے گا اور صنعتی زون اور بندرگاہ پر سرگرمیوں میں تیزی آئے گی۔ جس کے بعد مقامی نوجوانوں کے لیے روزگار اور کاروبار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے اور گوادر میں کاروباری و معاشی ترقی ہو گی اسی طرح سیاحت اور خدمات کے دیگر شعبے بھی ترقی کے منازل طے کریں گے۔‘

اسی حوالے سے گوادر چیمبرآف کامرس کے سابق صدر شمس الحق کا کہنا ہے کہ ’جب ٹیکس فری زون ہو گا تو سرمایہ کار یہاں آئیں گے۔ فیکٹریاں لگائیں گے تو ہر چیز کو فائدہ ہو گا اور ریئل سٹیٹ کو فائدہ ہوگا، اگر یہ فوری نہ بھی ہو سکے، لیکن کچھ نہ کچھ  بہتری ہو گی۔‘

شمس الحق نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’اس اعلان کے بعد ہلچل ہو گی۔ لوگ عملی طور پر کام کریں گے۔ کوئی فیکڑی لگائے گا۔ درآمد برآمد کا کاروبار تیز ہو گا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس وقت گوادر میں رئیل سٹیٹ کی حالت خراب ہے۔ سرمایہ کاری رک چکی ہے، جس سے مزید سرمایہ لگانے والے بھی گریزکر رہے ہیں۔ اب اس اقدام کے بعد اس میں بہتری آنے اورسرگرمیوں کےشروع ہونےکا امکان ہے۔‘

سی پیک اتھارٹی کے ویب سائٹ کےمطابق: اس وقت سی پیک پراجیکٹ کے تحت گوادر میں گوادر پورٹ اور فری زون، گوادر سمارٹ پورٹ سٹی ماسٹرپلان، پاک چائنا ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ اور گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے کے مںصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔

جبکہ نیو گوادر انٹرنیشل ایئرپورٹ، تازہ پانی کی فراہمی کے لیے ٹریٹمنٹ پلانٹ اور سپلائی کا نظام، پاک چائنا فرینڈ شپ ہاسپٹل، 300میگا واٹ کا کوئلہ سے چلنے والا پاور پلانٹ، ایک اعشاریہ دو ملین گیلن روزانہ کا ڈی سیلی نیشنل پلانٹ اور پانچ ایم جی ڈی واٹر ڈی سیلی نیشن پلانٹ کے مںصوبے زیر تعمیر ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان