’جان‘ میں گانے ہیں لیکن ڈریم سیکوئنس نہیں: ہیرو عاشر وجاہت

فلم ’جان‘ اب 14 جولائی کو پاکستان بھر میں نمائش کے لیے پیش کی جا رہی ہے اور اس موقع پر عاشر کا انٹرویو کرنا تو بنتا ہی تھا۔

عاشر سے میری پہلی ملاقات فلم کراچی سے لاہور‘ کے پریمئر پر ہوئی، جس میں عاشر وجاہت نے عائشہ عمر کے بھائی کا کردار کیا تھا۔ اس وقت ان کی عمر صرف 12 سال تھی اور جیسا کہ ایسے مواقع پر ہوتا ہے کہ زیادہ توجہ مرکزی کرداروں کی جانب ہی رہتی ہے اس لیے اس وقت ان سے زیادہ گفتگو نہیں ہو سکی۔

پھر وقت آگے بڑھتا گیا اور عاشر کے والد وجاہت رؤف کی ہر فلم کی تقریب کے علاوہ بھی شوبز کی دیگر تقاریب میں ان سے ملاقات رہی۔ اس دوران عاشر نے فلموں میں گانے بھی گائے اور فلم کے لیے گانے بنائے بھی۔ جیسے فلم ’پردے میں رہنے دو‘ کے گانے بھی انہوں نے ہی ترتیب دیے۔

اس دوران عاشر نے مجھ سے کہا کہ میں ایک فلم کر رہا ہوں اور آپ نے اس کے سیٹ پر آنا ہے۔ وہ جگہ کراچی کے جس علاقے میں تھی میں وہاں پہنچ کر بھی فلم کی عکاسی کی جگہ نہ پہنچ سکا۔

پھر ایک مرتبہ کورنگی کی تنگ گلیوں میں فلمنگ ہو رہی تھی، میں جب قریب پہنچا تو علاقے کی بجلی ہی بند ہو گئی اور انجان جگہ پر اندھیری تنگ گلیوں میں واپسی کا فیصلہ اپنے موبائل کی محبت میں کرنا پڑا۔

بہرحال فلم ’جان‘ اب 14 جولائی کو پاکستان بھر میں نمائش کے لیے پیش کی جا رہی ہے اور اس موقع پر عاشر کا انٹرویو کرنا تو بنتا ہی تھا۔

عاشر وجاہت سے ان کے گھر پر انٹرویو کے دوران سب سے پہلا سوال یہ کیا کہ بھائی آپ کو اتنی جلدی کیا ہے؟

جس پر عاشر نے ہلکا سا قہقہ لگاتے ہوئے کہا کہ ’جلدی تو کامیابی حاصل کرنے کی ہے لیکن اس کام سے پیار ہے، اس لیے انتظار بالکل بھی نہیں کیا‘۔ لیکن ساتھ ہی انہوں نے تسلیم کیا کہ 20 سال کی عمر میں ٹائٹل کردار کرنے سے وہ بہت نروس تھے، کیونکہ معاون اداکاری میں تو سہارا ہوتا ہے، لیکن یہ کردار تھا ہی 20 یا 21 سال کے لڑکے کا، اس لیے وہ کردار میں ڈھل گئے۔ پھر ’رومیسہ خان اور سلیم معراج جیسے اداکار ہیں تو وہ سنبھال لیں گے‘۔

’جان‘ کا کردار ایک خاکروب کا ہے جو صفائی کا کام کرتا ہے۔ عاشر کے مطابق انہوں نے اس سلسلے میں پوری ٹیم کے ساتھ مل کے تحقیق کی، پھر دو ماہ تک ریہرسل کر کے فلم بندی شروع کی، اس لیے ذہنی طور پر تیار تھے۔

’ٹائپ کاسٹ کرنے کے سوال پر میں کہوں گا کہ اگر ایسے ایک دو مزید کام کروں پھر ممکن ہے کہ ایسا ہو جائے لیکن ابھی دو ڈرامے ایسے کیے ہیں جن میں بہت مختلف کردار ہیں اس لیے اس سے بچ جاؤں گا۔‘

مشہور ٹک ٹاکر اور سوشل میڈیا انفلوئنسر رومیسہ خان کے بارے میں عاشر نے کہا کہ وہ ان کے ہدایت کار بابر کا ہی فیصلہ تھا کیونکہ وہ کسی کی بھی نہیں سنتے۔

’البتہ جب مجھے رومیسہ کا معلوم ہوا تو میری خوشی دیدنی تھی کیونکہ اس کے ساتھ پہلے بھی کام کر چکا ہوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ویسے تو عاشر اور رومیسہ دونوں ہی ٹک ٹاکر بھی ہیں، لیکن فلم کے سیٹ پر وہ کچھ کر نہیں سکے کیونکہ سولہ سولہ گھنٹے کی مسلسل فلمنگ کے دوران اتنا وقت ہی نہیں ہوتا تھا اور پھر فلم کے لیے جس قسم کے حلیے بنائے ہوئے تھے اس میں عاشر کے مطابق کچھ خاص ٹک ٹاک بن بھی نہیں سکتا تھا۔

فلم کی موسیقی کے بارے میں عاشر نے بتایا کہ ایک گانا ’چٹھیاں‘ تو انہوں نے خود لکھا اور کمپوز کیا ہے، جبکہ ایک گانا بلوچی گانے سے متاثر ہو کر بنایا گیا ہے، ایک صوفی طرز کا گانا بھی ہے۔ ’فلم میں گانے ہیں لیکن ڈریم سیکیوئنس نہیں ہے۔‘

عاشر کے والد وجاہت رؤف یوٹیوب پر ایک ’وائس اوور مین‘ کے روپ میں ایک شو کرتے رہے ہیں، جس میں انہوں نے پاکستان کی ہر نام ور شخصیت کا انٹرویو کیا ہے۔ اسی دوران وائس اوور مین نے ایک مرتبہ خود عاشر کا بھی انٹرویو کیا تھا۔ اب دونوں میں بھی زیادہ مشکل کون ہے، عاشر کا کہنا ہے کہ وائس اوور مین بہت مشکل ہے۔ ’پہلے ہمیں تو اندازہ نہیں تھا کہ یہ مزاحیہ سا کردار اتنا مشہور ہو جائے گا، اور وہ جو لوگوں نے دیکھا، حقیقت میں بھی ہم بات بیٹے کا تعلق ایسا ہی ہے۔‘

عاشر نے کہا کہ پاکستان میں ڈرامے زیادہ دیکھے جاتے ہیں، لیکن بڑے پردے کا اپنا ہی مزہ ہے، فلم میں تخلیقی صلاحیت زیادہ استعمال کرنے کا موقع ملتا ہے اس لیے ترجیح فلم ہی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم