نواب شاہ: ہزارہ ایکسپریس کی بوگیاں الٹنے سے ’30 اموات‘

وزیر برائے ریلوے و ہوابازی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ حادثہ تخریب کاری بھی ہو سکتی ہے اور مکینیکل خرابی بھی، تاہم حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بتایا کہ نواب شاہ کے قریب اتوار کو مسافر ٹرین ہزارہ ایکسپریس کی بوگیاں الٹنے سے 30 مسافر جان سے گئے۔

محکمہ ریلوے نے ایک بیان میں بتایا کہ ہزارہ ایکسپریس آج صبح کراچی سے روانہ ہوئی تھی، تاہم نواب شاہ سٹیشن سے قبل سرہاری ریلوے سٹیشن کے نزدیک حادثے کا شکار ہو گئی۔

بیان کے مطابق حادثے کے نتیجے میں کراچی سے حویلیاں جانے والی مسافر ٹرین کی سات سے زیادہ بوگیاں ٹریک سے اتر گئیں۔

ایس ایس پی سانگھڑ عابد بلوچ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ کم از کم 60 زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بظاہر لگتا ہے کہ انجن بوگیوں سے کسی وجہ سے کٹ گیا تھا جس کی وجہ سے حادثہ پیش آیا۔

وفاقی وزیر برائے ریلوے و ہوابازی خواجہ سعد رفیق نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ حادثہ تخریب کاری بھی ہو سکتی ہے اور مکینیکل خرابی بھی، تاہم حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ٹرین کی رفتار 45 کلو میٹر فی گھنٹہ تھی، یہ رفتار مناسب تھی۔

ریلوے حکام نے بتایا کہ ہزارہ ایکسپریس میں ایک ہزار سے زیادہ مسافروں کی بکنگ تھی۔

ڈی سی او کراچی ڈویژن کے مطابق حادثہ سرہاری اسٹیشن کے ایڈوانس سگنل کے قریب پیش آیا جس کے بعد فی الوقت اپ اور ڈاؤن ٹریک بلاک ہیں، نیز ریلیف ٹرین کوٹری اور روہڑی سے جائے حادثے کی جانب روانہ کر دی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کینٹ اور حیدرآباد میں سٹیشن پر مسافروں کی معلومات کے لیے کاؤنٹر بنا دیے ہیں۔

حکام کے مطابق زخمیوں کو ریسکیو کرنے کے لیے فوج کے دستے طلب کر لیے گئے ہیں۔ 

زخمیوں کو آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے ہسپتال منتقل کیا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے حادثے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مقامی میڈیا پر پوسٹ کی گئی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جائے حادثہ پر درجنوں افراد موجود ہیں جن میں سے کچھ نے کھڑکیاں توڑ دیں تاکہ مسافروں کو تباہ شدہ بوگیوں سے باہر نکلنے میں مدد مل سکے۔

پاکستان کے پرانے ریلوے نظام میں ٹرین حادثات اور ریل گاڑیوں کے پٹری سے اترنے کے واقعات اکثر پیش آتے رہتے ہیں۔

جون 2021 میں سندھ میں ڈھرکی کے قریب دو ٹرینوں میں تصادم ہوا تھا، جس میں کم از کم 65 افراد کی جان گئی اور 150 کے قریب زخمی ہوئے ۔

اکتوبر 2019 میں تیزگام ایکسپریس ٹرین میں آگ لگنے سے کم از کم 75 مسافر جھلس کر فوت ہوئے جبکہ 2005 میں گھوٹکی میں دو ٹرینوں کے تصادم میں 100 سے زائد افراد کی جان گئی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان