نگران وزیراعظم کا اعلان اس ہفتے، حفیظ شیخ شارٹ لسٹ میں شامل

نگران وزیراعظم کے لیے کسی نام پر اتفاق کے لیے وزیراعظم شہباز شریف اپنی اتحادی جماعتوں سے مشاورت کرتے رہے ہیں لیکن نام کا اعلان نہیں کیا گیا۔

عبدالحفیظ شیخ تین بار پاکستان کے وزیر خزانہ رہ چکے ہیں اور آخری مرتبہ وہ سابق وزیراعظم عمران خان کی کابینہ میں بھی شامل تھے (فائل فوٹو اے ایف پی)

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ نگران وزیراعظم کے نام کا اعلان رواں ہفتے متوقع ہے اور ان کے بقول شارٹ لسٹ کیے گئے ناموں میں عبد الحفیظ شیخ کا نام بھی شامل ہے۔

حکومت کی طرف سے اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ سے متعلق تاحال باضابطہ طور پر کچھ نہیں کہا گیا ہے۔

موجودہ اسمبلی کی مدت 12 اگست کو رات 12 بجے ختم ہو رہی ہے اور وزیراعظم شہباز شریف کہہ چکے ہیں کہ وہ اس مدت سے پہلے ہی ذمہ داریاں نگران حکومت کو سونپ دیں گے۔

حکمران اتحاد میں شامل ایک بڑی جماعت پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ نے گذشتہ ہفتے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ اسمبلی نو اگست کو تحلیل کیے جانے پر اتفاق ہو چکا ہے لیکن تاحال باضابطہ طور پر حکومت کی طرف سے کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔

نگران وزیراعظم کے لیے کسی نام پر اتفاق کے لیے وزیراعظم شہباز شریف اپنی اتحادی جماعتوں سے مشاورت کرتے رہے ہیں لیکن نام کا اعلان نہیں کیا گیا۔

وزیر داخلہ رانا ثنا نے اتوار کی شب ٹیلی ویژن چینل جیو نیوز کے ایک پروگرام کے دوران پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نگران وزیراعظم کے لیے جو نام اب تک شارٹ لسٹ ہوئے ہیں ان میں سابق وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا نام شامل بھی شامل ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر حفیظ شیخ کو پیش کش کی گئی تو کیا وہ یہ منصب سنھبالنے پر رضا مند ہوں گے تو رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ’یقیناً تیار ہوں گے۔‘

عبدالحفیظ شیخ تین بار پاکستان کے وزیر خزانہ رہ چکے ہیں اور آخری مرتبہ وہ سابق وزیراعظم عمران خان کی کابینہ میں بھی شامل تھے جہاں اپریل 2019 سے دسمبر 2020 تک وہ اس منصب پر فائز رہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے قبل حفیظ شیخ سابق فوجی فوجی پرویز مشرف کی کابینہ کے علاوہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں بھی وزیر خزانہ رہ چکے ہیں۔

اگر موجودہ اسمبلی 12 اگست سے قبل تحلیل کر دی جاتی ہے تو اس صورت میں الیکشن کمیشن کو 90 روز میں انتخابات کرانے ہیں لیکن گزشتہ ہفتے ایک نئی پیش رفت کے بعد اس خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ انتخابات میں تاخیر ہو سکی ہے۔ 

وفاقی کابینہ نے پانچ اگست کو ایک اجلاس میں ڈیجیٹل مردم شماری 2023 کے نتائج کی منظوری دی تھی جس کے بعد اب نئی حلقہ بندیوں کا عمل مکمل کیا جانا ہے جس کی تکمیل میں چار ماہ لگیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست