اگست میں معاملات نگران حکومت کے حوالے کر دیں گے: وزیر اعظم

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ خلیجی ممالک سے پاکستان میں سرمایہ کاری کی راہیں ہموار ہوئی ہیں اور وہ چین، سعودی عرب، اورمتحدہ عرب امارات کے شکر گزار ہیں۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ  اپنے دور حکومت میں ہم نے ملکی مفادات کی راہ میں بچھائی گئی بارودی سرنگیں صاف کیں (سکرین گریب)

وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعرات کو کہا کہ خلیجی ممالک سے پاکستان میں سرمایہ کاری کی راہیں ہموار ہوئی ہیں اور وہ چین، سعودی عرب، اورمتحدہ عرب امارات کے شکر گزار ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے قوم سے خطاب میں اپنی حکومت کی کارکردگی بیان کی اور کہا کہ اگست میں معاملات نگران حکومت کے حوالے کر دیں گے۔

انہوں نے وزیر خزانہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور آرمی چیف کا قوم کے لیے خدمات پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سرمایہ  کاری کے لیے ممالک کا اعتماد  پاکستان پر بحال ہو رہا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی عالمی فریڈم انڈیکس کی رینکنگ میں سات پوائنٹس کی بہتری دیکھی گئی ہے۔

’پاکستان میں انسانی حقوق میں بہتری کی گواہی آ چکی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا معاشی بحالی کا جامع پلان بنایا ہے اور پاکستان کو ڈیفالٹ کی طرف دھکیلنے کا پلان خاک میں ملا دیا ہے۔

’پوری قوم یکسو ہے کہ غلامی کی زنجیریں توڑ دیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کا سفر بیروزگاری سے دوبارہ روزگار کی طرف سفر تھا۔

’ہم نے اس وقت سیاست نہیں کی بلکہ معاشی بحالی کا کام کیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ  اپنے دور حکومت میں ہم نے ملکی مفادات کی راہ میں بچھائی گئی بارودی سرنگیں صاف کیں۔

شہباز شریف نے کہا: ’اپنے ووٹ بینک کی فکر نہیں کی سٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافے کی فکر کی، ہم ملکی معیشت کی بحالی میں مصروف تھے اور کچھ لوگ ملک کو ناکام بنانے میں مصروف تھے، پاکستان کے ڈیفالٹ کا خطرہ اور اُن کی ناپاک سازش مٹی میں مل چکی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے قرضہ لینا ناگزیر تھا۔

جمعرات کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت قرض کی 1.2 ارب ڈالر کی پہلی قسط پاکستان کے سٹیٹ بینک میں جمع کروا دی ہے۔

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے واشنگٹن میں ہونے والے اجلاس میں بدھ کی شب پاکستان کے لیے تین ارب امریکی ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی منظوری دی تھی۔

آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان 29 جون کو سٹینڈ بائی ایگریمنٹ پر سٹاف لیول معاہدہ طے پایا تھا جس کی منظوری ادارے کے ایگزیکٹو بورڈ سے ضروری تھی۔

بدھ کو متحدہ عرب امارات نے ایک ارب ڈالر جب کہ منگل کو سعودی عرب نے دو ارب ڈالر پاکستان کے مرکزی بینک میں جمع کروائے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست