پاکستان کو آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر مل گئے: وزیر خزانہ

اسحاق ڈار نے کہا کہ سعودی عرب، یو اے ای اور آئی ایم ایف سے ملنے والی رقوم سے صرف اس ہفتے میں پاکستان کے زرمبادلہ میں 4.2 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جمعرات کو کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت قرض کی 1.2 ارب ڈالر کی پہلی قسط پاکستان کے سٹیٹ بینک میں جمع کروا دی ہے۔

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے واشنگٹن میں ہونے والے اجلاس میں بدھ کی شب پاکستان کے لیے تین ارب امریکی ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی منظوری دی تھی۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جمعرات کو ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ آئی ایم ایف سے  سٹینڈ بائی ارینجمنٹ میں یہ طے پایا تھا کہ لگ بھگ 1.2 ارب ڈالر پہلی قسط کے طور پر ادا کیے جائیں گے جب کہ بقیہ 1.8 ارب ڈالر دو مزید جائزوں کے بعد دو اقساط میں پاکستان کو نو مہینے کے دوران ملیں گے۔

’جو اپ فرنٹ رقم تھی یعنی 1.2 ارب ڈالر کی وہ آئی ایم ایف نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اکاؤنٹ میں منتقل کر دی ہے۔‘

 اسحاق ڈار نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ کی طرف سے ملنے والی رقم کے بعد پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید بہتری آئے گی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کے دوست ممالک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے بعد آئی ایم ایف سے ملنے والی رقوم سے صرف اس ہفتے میں 4.2 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمعے تک توقع ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائز 13 سے 14 ارب ڈالر کے درمیان ہوں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے تین ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ایگریمنٹ کی منظوری معیشت کے استحکام کے لیے حکومت کی کوششوں میں ایک اہم پیش رفت ثابت ہو گی۔

آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان 29 جون کو سٹینڈ بائی ایگریمنٹ پر سٹاف لیول معاہدہ طے پایا تھا جس کی منظوری ادارے کے ایگزیکٹو بورڈ سے ضروری تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بدھ کو متحدہ عرب امارات نے ایک ارب ڈالر جب کہ منگل کو سعودی عرب نے دو ارب ڈالر پاکستان کے مرکزی بینک میں جمع کروائے تھے۔ 

سٹینڈ بائی ارینجمنٹ ہے کیا؟

نو ماہ پر محیط سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے بارے میں معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ’سٹینڈ بائی ارینجمنٹ‘ مختصر مدت کے لیے کسی ملک کی معاشی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف کی طرف سے فراہم کی جاتی ہے، یہ ’ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی‘ (ای ایف ایف) سے مختلف ہے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ’ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی‘ کے تحت 2019 میں 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کا معاہدہ طے پایا تھا لیکن قرض کی آخری قسط کا اجرا گذشتہ سال نومبر سے تاخیر کا شکار تھا۔

اس دوران پاکستان کی معاشی مشکلات میں اضافہ ہوتا گیا اور عارضی طور پر معاشی درشواریوں کو دور کرنے اور معاشی اصلاحات لانے کے لیے پاکستان کو سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی صورت میں عارضی حل دستیاب ہوا۔

عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کے کچھ مثبت اشارے پاکستان کی معیشت میں نظر آنا شروع ہو گئے ہیں نہ صرف سٹاک ایکسچینج میں کاروبار میں بہتری آئی ہے بلکہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں بھی کچھ بہتری آئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت