وزرائے اعظم بیشتر اسمبلی اجلاسوں سے غائب رہے: رپورٹ

غیر سرکاری ادارے پلڈاٹ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ گذشتہ 20 سالوں میں نو وزرائے اعظم گزرے جن میں سے سب سے کم حاضری عمران خان کی بطور وزیراعظم رہی۔

پلڈاٹ کے اعداد و شمار کے مطابق اسمبلی کے متعدد اجلاسوں میں کورم پورا نہیں ہوتا تھا (قومی اسمبلی)

پاکستان کی 15ویں قومی اسمبلی اپنی مدت مکمل کرنے سے محض تین روز قبل وزیراعظم کی ایڈوائس پر رواں ہفتے صدر عارف علوی نے تحلیل کر دی۔

پندرہویں قومی اسمبلی اور اس سے پہلے کی اسمبلیوں کی کارکردگی کیسی رہی اس بارے میں تجزیے اور تبصرے ہوتے ہی رہے ہیں اور اب بھی ہو رہے ہیں لیکن قومی اسمبلی کے اجلاسوں میں قائد ایوان کی شرکت کے اعداد و شمار سے تو ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی ان کی ایوان کی کارروائی میں دلچپسی انتہائی کم تھی۔

ملک میں جمہوریت اور پارلیمان میں ہونے والی کارروائی پر نظر رکھنے والے ایک بڑے غیر سرکاری ادارے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹیو ڈیولپمنٹ اینڈ ٹرانسپرنسی (پلڈاٹ) نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا کہ موجودہ اسمبلی میں دونوں وزرائے اعظم کی ایوان کے اجلاسوں میں شرکت بہت کم رہی۔

2018  سے 2023 تک منتخب ہونے والی اسمبلی کے پہلے لگ بھگ ساڑھے تین سال تک عمران خان وزیراعظم رہے جب کہ ان کے بعد تقریباً ڈیڑھ سال تک شہباز شریف اس منصب پر فائز رہے۔

پلڈاٹ کی رپورٹ کے مطابق عمران خان نے اپنے دور میں قومی اسمبلی کے ہونے والے 11 فیصد اجلاسوں میں شرکت کی جب کہ شہباز شریف 17 فیصد اجلاسوں میں شریک ہوئے۔



پلڈاٹ کے مطابق ان اعداد و شمار سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ’یکے بعد دیگرے وزرائے اعظم نے اس ایوان کو محدود اہمیت دی ہے جو انہیں منتخب کرتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)


پلڈاٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے دور میں قومی اسمبلی کے 14 فیصد اجلاسوں میں شرکت جب کہ شاہد خاقان عباسی 19 فیصد اجلاسوں میں شامل ہوئے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ گذشتہ 20 سالوں میں نو وزرائے اعظم گزرے جن میں سے سب سے کم حاضری عمران خان کی بطور وزیراعظم رہی۔

حال ہی میں تحلیل کی جانے والی اسمبلی میں گذشتہ پانچ سالوں کے دوران اراکین قومی اسمبلی کی اوسط حاضری 61 فیصد رہی۔

قومی اسمبلی کے ریکارڈ تو یہ ظاہر کرتا ہے کہ اراکین کی حاضری کی شرح کافی زیادہ رہی لیکن اس کے باوجود ایوان میں اکثر مواقع پر کورم پور نہیں تھا۔ کورم پورا کرنے کے لیے ایوان کے کل اراکین کا 25 فیصد کا اجلاس کے دوران موجود ہونا ضروری ہوتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کی حکومت کی مدت تو کم رہی لیکن اس نے پے درپے بل پاس کیے اور اس سلسلے میں بل پاس کرنے کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا۔ 

پلڈاٹ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی ملک کی آبادی کا سب سے بڑا فورم اور قانون ساز ادارہ ہے اور اس کی کارروائی میں اصلاحات ضروری ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ بات امر قابل افسوس رہا کہ پاکستان کی تاریخ میں کوئی بھی وزیراعظم اپنی پانچ سالہ آئینی مدت مکمل نہیں کر سکا۔ 

رواں ماہ تحلیل ہونے والی قومی اسمبلی نے پہلی مرتبہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزیراعظم کو منصب سے ہٹایا۔

پندرہوں قومی اسمبلی نے 5 سالوں میں صرف 1245 گھنٹے کام کیا یعنی ایک سال میں اوسطاً 249 گھنٹے کام کیا گیا جو کہ گذشتہ اسمبلی کے مقابلے میں 21 فیصد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

پلڈاٹ کی رپورٹ کے مطابق اسمبلی میں ایک گھنٹے کی کارروائی پر لگ بھگ دو کروڑ 40 لاکھ روپے خرچ آتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست