قومی اسمبلی تحلیل: وزارت پارلیمانی امور نے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا

وزارت پارلیمانی امور کی جانب سے قومی اسمبلی کی تحلیل کا نوٹیفیکیشن جمعرات دس اگست کی صبح جاری کیا گیا۔

سال 2018 میں عام انتخابات کے ذریعے وجود میں آنے والی پاکستان کی قومی اسمبلی اپنی آئینی مدت سے محض دو روز قبل تحلیل کر دی گئی (انڈپینڈنٹ اردو)

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے  قومی اسمبلی کی تحلیل سے متعلق بھیجی گئی سمری پر دستخط کے بعد وزارت پارلیمانی امور نے قومی اسمبلی کی تحلیل کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔

اس نوٹیفیکیشن کے ساتھ ہی پاکستانی پارلیمان کا ایوان زیریں (قومی اسمبلی) اپنی آئینی مدت (12 اگست) سے محض تین دن قبل ختم ہو گیا۔

وزارت پارلیمانی امور کی جانب سے قومی اسمبلی کی تحلیل کا نوٹیفیکیشن جمعرات دس اگست کی صبح جاری کیا گیا۔

اس سے قبل اسلام آباد میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات بھیجے گئے ایک بیان کے مطابق: ’صدر مملکت نے قومی اسمبلی کی تحلیل وزیر ِ اعظم کی ایڈوائس پر آئین کے آرٹیکل 58 ایک کے تحت کی۔‘

اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کی رات قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کر کے اسے صدر مملکت کو بھیج دیا تھا۔  

صدر آئین کے آرٹیکل 58 کے تحت وزیراعظم کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی تحلیل کر سکتے ہیں۔

صدر ڈاکٹر عارف علوی کے وزیراعظم کی جانب سے بھیجی گئی سمری پر دستخط کرتے ہی قومی اسمبلی تحلیل ہو گئی۔

آئین پاکستان کے تحت صدر کے دستخط نہ ہونے کی صورت میں قومی اسمبلی 48 گھنٹوں میں ازخود تحلیل ہوجاتی ہے۔

اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف اپنی حکومت کی مدت ختم ہونے سے قبل قومی اسمبلی کے آخری اجلاس سے الوداعی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آج رات صدر مملکت کو اس ایوان کی تحلیل کی سمری بھیج دوں گا۔  

انہوں نے آصف زرداری، مولانا فضل الرحمٰن، چوہدری شجاعت حسین، ایمل ولی خان، بلاول بھٹو، محمود اچکزئی، علامہ ساجد میر اور دوسرے رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے (عمران خان کے جیل جانے کی) ’قطعاً خوشی نہیں۔ مٹھائی بانٹنے کا سوال نہیں پیدا ہوتا، اگر کسی نے کیا ہے تو یہ اچھی روایت نہیں۔‘

انہوں نے سابق حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس دور میں ’پوری اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی۔ میں نے کہا تھا کہ اپوزیشن کو دیوار میں چن دیا گیا ہے۔ میں بلاخوفِ تردید کہہ سکتا ہوں کہ مجھے بتا دیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے اپنی 16 ماہ کی مختصر مدت کے دوران متعدد چیلنجوں کا سامنا کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں سابق حکومت کی ناکامیوں کا بوجھ اٹھانا پڑا، سابق حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدے کی پاسداری نہیں کی، اور خارجہ محاذ پر دوست اور برادر ملکوں سے تعلقات کو مجروح کیا۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے چین جیسے دوست کے خلاف پراپیگنڈا کیا گیا جس کی وجہ سے پاکستان اور چین کے تعلقات میں ضعف آیا۔ سابق حکومت ذات کی خاطر ملک کو قربان کرنا چاہتی تھی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے دورِ حکومت میں سیلاب نے صوبہ سندھ ، بلوچستان اور کے پی کے بعض حصوں کو نقصان پہنچایا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ میں آج رات صدرِ پاکستان کو حکومت تحلیل کرنے کی سمری بھیج دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ آج پھر قرارداد منظور کر کے نو مئی کے واقعے کا نوٹس لیں۔ ایوان کو اس بدترین واقعے کی مذمت کرنی چاہیے۔ ’یہ غدر ریاست، فوج اور فوج کے سپہ سالار عاصم منیرکے خلاف سازش تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میری زندگی کے سب سے مشکل یہ 16 ماہ تھے، میں نے 38 سالہ سیاسی تاریخ میں اتنا مشکل وقت نہیں دیکھا۔‘

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کا 13 جماعتی اتحاد پاکستانی تاریخ کا انوکھا واقعہ ہے۔ ہمارے اتحادیوں میں ایک رکن سے لے کر 80 ارکان والی پارٹیاں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے اپنی اتحادی جماعتوں اور رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا۔

’جس طریقے سے میرے ساتھیوں نے میرے ساتھ برتاؤ کیا میں اسے ایک خوش گوار یاد کے طور پر زندگی بھر یاد رکھوں گا۔‘

انہوں نے کہا کہ ہم نے 16 ماہ میں کسی سیاسی حریف کو جیل نہیں بھیجا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی نے اس پر مٹھائیاں بانٹی ہیں تو یہ اچھی روایت نہیں ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست