لائن آف کنٹرول: دو لاپتہ نوجوانوں کا معمہ

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع حویلی میں تین روز قبل لاپتہ ہونے والے دو نوجوانوں کی تلاش میں ناکامی کے بعد ان کے خاندان نے مدد کی اپیل کر دی۔

بٹالن کا علاقہ  ایل او سی کے بالکل قریب  ہے، لہذا خدشہ  ہے کہ لاپتہ نوجوانوں کو  بھارتی فوج نے پکڑ لیا ہو (تصویر ثروت سلطان کیانی)

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع حویلی میں لائن آف کنٹرول کے قریب سے تین روز قبل لاپتہ ہونے والے دو نوجوانوں کی تلاش میں ناکامی کے بعد ان کے خاندان نے مدد کی اپیل کر دی۔

اہل خانہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دونوں نوجوان غلطی سے ایل او سی کے قریب چلے گئے ہوں اور انہیں بھارتی فوج نے گرفتار کر لیا ہو۔

مقامی صحافی ثروت سلطان کیانی کے مطابق یونین کونسل ہلاں کے گاؤں ٹیڈا بن کے رہائشی دو نوجوان 21 اگست کو ایل او سی کے قریبی علاقے بٹالن سے لاپتہ ہوئے تھے۔

خاندانی ذرائع کے مطابق 24 سالہ نظیم کھوکھر اپنے ہم عمر کزن خلیل کیانی کے ساتھ بدھ کی صبح مویشیوں کے لیے گھاس لانے قریبی جنگل میں گئے تھے۔

لاپتہ نوجوانوں کے رشتہ دار ابرار کیانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: 'ان کے واپس نہ لوٹنے پر ہم نے دوپہر کے وقت انہیں تلاش کرنا شروع کیا اور پھر پولیس کو اطلاع دی۔'

خورشید آباد پولیس چوکی کے ایک اہلکار نے ٹیلی فون پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دونوں نوجوانوں کی گمشدگی کی رپورٹ اُسی روز درج ہو گئی تھی، پولیس مقامی لوگوں کی مدد سے لاپتہ نوجوانوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے۔

پولیس کے مطابق، پاکستانی فوج نے بھی لاپتہ نوجوانوں کی تلاش میں مدد کی ہے تاہم ابھی تک کوئی سراغ نہیں ملا۔

ابرار نے بتایا دونوں لاپتہ نوجوان گھاس کی کٹائی کے لیے بٹالن نامی جگہ پر گئے تھے جو ایل او سی کے بالکل قریب ہے اور سامنے پہاڑی پر بھارتی فوج کی چوکی ہے۔ 'اس دن موسم بھی خراب تھا اور بہت گہری دھند چھائی تھی۔ اسی وقت علاقے میں فائرنگ کی آوازیں بھی آئیں۔ ہمیں شبہ ہے یا تو وہ بھارتی فوج کی گولیوں کا نشانہ بن گئے یا پھر دھند کی وجہ سے ایل او سی کے قریب چلے گئے اور بھارتی فوج نے انہیں پکڑ لیا۔'

پانچ اگست کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد ایل او سی پر دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان شدید کشیدگی ہے اور فائرنگ کا تبادلہ آئے روز کا معمول ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں حکام کے مطابق بھارتی فوج نے کئی علاقوں میں سول آبادیوں کو براہ راست نشانہ بنایا ہے اور ان واقعات میں آٹھ شہری ہلاک اور چار خواتین سمیت کم از کم 12 شہری زخمی ہو چکے ہیں۔

مقامی پولیس کے مطابق نوجوانوں کے ساتھ کسی حادثے کے امکان کو بھی رد نہیں کیا جاسکتا۔ پولیس کے مطابق وہ تلاش بھی کر رہے ہیں اور تحقیقات بھی، ابھی کوئی بات حتمی طور پر نہیں کہی جا سکتی۔

صحافی ثروت کیانی کا کہنا ہے یہ علاقہ بھارتی فوج کی چوکیوں کے بالکل سامنے ہے اور اس لیے لاپتہ نوجوانوں کی تلاش میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ 'جنگل میں چھپ چھپا کر تلاش تو کیا جا سکتا ہے تاہم اگر بھارتی فوج نے دیکھ لیا تو کچھ بعید نہیں وہ فائرنگ کر دیں۔'

اگرچہ ضلع حویلی کے مختلف علاقوں میں غلطی سے ایل او سی عبور کر جانے کے واقعات ماضی میں بھی پیش آتے رہے ہیں۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے بٹالن کے علاقے میں اس طرح کا کوئی واقع اس سے قبل پیش نہیں آیا۔

ابرار کیانی کا کہنا تھا: 'ہم نہیں جانتے کہ ان کے ساتھ کیا ہوا۔ کوئی حادثہ پیش آیا، گولیوں کا نشانہ بن گئے، یا پھر بھارتی فوج نے پکڑ لیا۔ بس ایک امید قائم ہے کہ انہیں گرفتار کر لیا ہو اور وہ زندہ ہوں۔'

انہوں نے انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ لاپتہ نوجوانوں کو تلاش کرنے میں ان کی مدد کریں۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان