چیئر لفٹ میں پھنسے تمام افراد کو بچا لیا گیا، ریسکیو آپریشن مکمل: وزیر داخلہ

پاکستان کے نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں ریسکیو آپریشن کے مکمل ہونے کا اعلان کیا ہے۔

پاکستان کے نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ بٹگرام چیئر لفٹ میں پھنسے تمام افراد کو بچا لیا گیا جس کے بعد ریسکیو آپریشن کامیابی سے مکمل کر لیا گیا ہے۔

نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں ریسکیو آپریشن کے مکمل ہونے کا اعلان کیا ہے۔

سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ ’اللہ کا شکر ہے کہ بٹگرام میں ریسکیو کا عمل کامیابی سے مکمل کر لیا گیا ہے۔‘

انہوں نے لکھا کہ ’اس مشکل آپریشن کو عزم اور جان کی پروا کیے بغیر مکمل کرنے پر مسلح افواج کے اہلکار تعریف کے لائق ہیں۔‘

صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع الائی میں پاشتو کے مقام پر منگل کی صبح تار ٹوٹنے سے چیئر لفٹ میں چھ بچوں سمیت آٹھ افراد پھنس گئے تھے۔

پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے تمام بچوں کو کامیابی سے باحفاظت ریکسیو کیے جانے پر اطمنان کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں لکھا کہ ’فوج، ریسکیو ڈپارٹمنٹس، ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ مقامی افراد نے بہترین ٹیم ورک کا مظاہرہ کیا۔‘

چیئر لفٹ میں پھنسے ان افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے 22 اگست کی دوپہر کو پاکستان فوج کے اہلکاروں کی جانب سے ایک آپریشن کا آغاز کیا گیا تھا۔

آپریشن کے شروع ہوتی ہی سب سے پہلے چیئر لفٹ میں پھنسے افراد رک پانی اور کھانے کی ضروری اشیا پہنچائی گئیں اور ساتھ ہی ساتھ صورتحال کا جائزہ بھی لیا جاتا رہا۔

کافی مشکلات کے بعد اندھیرا ہونے سے کچھ وقت قبل ہی چیئر لیفٹ میں پھنسے ایک طالب علم کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے نکال لیا گیا تھا۔

تاہم بعد میں پاکستان فوج کا کہنا تھا کہ اندھیرا ہونے کے بعد ریسکیو آپریشن کو ہیلی کاپٹر کے بجائے اب زمین سے ہی جاری رکھا جائے گا۔

فوج کے مطابق اس آپریشن کے لیے شمالی علاقہ جات سے لوکل کیبل کراسنگز ایکسپرٹ کو لایا گیا تاکہ ان کی خدمات بھی بروئے کار لائی جا سکیں۔

فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ جی او سی ایس ایس جی خود آرمی ریسکیو آپریشن کی قیادت کر رہے ہیں۔

پاکستان فوج کی جانب سے پہلے ایک اور بعد میں پانچ بچوں کو ریکسیو کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آرمی چیف کی خصوصی ہدایت پر آرمی ایوی ایشن اور ایس ایس جی کی ٹیم نے ریسکیو آپریشن کا تیزی سے آغاز کیا جس میں فوج کی سپیشل سروسز گروپ کی سلنگ ٹیم اور پاکستان ائیر فورس کا ہیلی کاپٹر بھی آپریشن کا حصہ بنے۔

ریسکیو آپریشن

اس سے قبل پاکستان فوج کا کہنا تھا کہ فوج ریسکیو آپریشن کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے اور اس سلسلے میں آرمی کا ایک ریسکیو ہیلی کاپٹر بٹگرام میں پہنچ کر علاقے کی ریکی کر رہا ہے۔ ریکی کرنے کے بعد بڑے محتاط انداز میں ایک منظم طریقے سے ریسکیو آپریشن کیا جائے گا۔

ضلع بٹگرام کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر(ریلیف) سید حماد اکبر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بچوں کے ریسکیو کرنے کے لیے آئے ہوئے ہیلی کاپٹرز کو ابھی گراؤنڈ کر دیا گیا ہے کیونکہ ہیلی کاپٹر کے پریشر سے ڈولی ہلنے کا خطرہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے بچوں کو کھانا اور پانی فراہم کیا ہے اور ان کی طبیعت اب بہتر ہے لیکن گرمی کی شدت سے وہ پریشان ضرور ہیں۔ 

سید حماد اکبر نے بتایا، ’ہم ریسکیو کے دیگر آپشنز پر غور کر رہے ہیں کیونکہ ایسی حالت میں تھوڑا بھی رسک نہیں لیا جا سکتا ہے۔ ہیلی کے ذریعے ریسکیو کرنے میں ریسک موجود ہے۔‘

حماد اکبر کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تمام تر وسائل کو بروئے کار لایا جارہاہے تاکہ پھنسے ہوئے افراد کو باحفاظت ریسکیو کیا جا سکے۔

فوجی بیان کے مطابق یہ ایک انتہائی رسکی آپریشن ہے کیونکہ لفٹ تھوڑا سے غیر متوازن ہونے سے اور ہیلی کاپٹر  کے ہوائی پریشر سے لفٹ ٹوٹ سکتی ہے۔ اسی لیے انتہائی احتیاط سے حالات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

بٹگرام میں ریسکیو 1122 کے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر انجنیئیر شارق ریاض کے مطابق اطلاع موصول ہونے پر ڈیزاسٹر ٹیم موقعے کی جانب روانہ کر دی گئی ہے۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ تقریباً چھ گھنٹے گزرنے کے باوجود ریسکیو آپریشن شروع نہیں کیا جا سکا ہے۔ 

ریسکیو1122 خیبر پختونخواکے ترجمان بلال احمد فیضی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ہیلی کے ذریعے بھی ریسکیو کرنے میں وقت لگے گا کیونکہ ریسکیو اپریشن کو نہایت احتیاط سے کرنا پڑے گا۔

انہوں نے بتایا کہ یہ چیئر لفٹ دو گاؤں کو ملانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور یہ کوئی سیاحتی مقام پر لگی چیئر لفٹ نہیں ہے۔

پی ڈی ایم اے کے ترجمان تیمور خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پھنسے ہوئے اساتذہ اور بچے گورنمنٹ ہائی سکول باٹنگی کے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس چیئر لفٹ کی لمبائی تقریبا 200 میٹر ہے۔

ایک مقامی اخبار نے الائی کے چیئرمین مفتی غلام اللہ کے حوالے سے بتایا کہ واقعہ صبح آٹھ بجے اس وقت پیش آیا جب بچے سکول جا رہے تھے۔

سرکاری حکام کے مطابق چیئر لفٹ تقریبا دو ہزار فٹ کی بلندی پر جنگری خوڑ نامی ندی پر پھنسی ہوئی ہے۔

ٹیم صبح وقوعے کی جانب روانہ کی گئی تاہم متاثرہ مقام کم وبیش پانچ گھنٹوں سے زائد کی دوری پر ہے۔ حکام کے مطابق ریسکیو1122 کی ٹیم موقعے پر پہنچتے ہی امدادی کارروائیاں شروع کر دے گی۔

ادھر ڈپٹی کمشنر بٹگرام کے مطابق امدادی کارروائیوں کے لیے فوجی حکام سے ہیلی کاپٹر / ایئر لفٹ کی درخواست بھی کی گئی ہے۔

واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے چیئر لفٹ میں پھنسے آٹھ افراد کے فوری ریسکیو کی ہدایت کر دی ہے۔ ایک بیان کے مطابق وزیرِ اعظم کی NDMA، PDMA، اور تمام متعلقہ ریسکیو اداروں کو تمام تر وسائل بروئے کار لا کر طالب علموں اور اساتذہ کو ریسکیو کرنے کی ہدایت کی ہے۔

وزیرِ اعظم نے پہاڑی علاقوں میں موجود ایسی تمام چیئر لفٹس پر حفاظتی انتظامات یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ انہوں نے خستہ حال اور حفاظتی معیار پر پورا نہ اترنے والی چیئرلفٹس کو فوری طور پر بند کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔

ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرلفٹ پر پھنسے ہوئے نور الہادی نے بتایا کہ دو طلبہ بےہوش ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نگران وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے بٹگرام چیئر لفٹ میں پھنسے بچوں اور اساتذہ کو بچانے کے لیے ریسکیو آپریشن تیز کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا کہ ریسکیو آپریشن میں تمام وسائل برائے کار لائے جائیں۔

گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے بھی چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا اور کمشنر ہزارہ ڈویژن سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا ہے اور چئیر لفٹ میں پھنسے طلبہ کو ریسکیو کرنے کے لیے فوری ہنگامی اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔

پشاور میں جاری ایک بیان کے مطابق گورنر نے چئیر لفٹ میں پھنسے طلبہ کی خیریت بھی دریافت کی۔

پی ڈی ایم اے نھ بھی ایک پوسٹ میں امدادی کارروائیوں کا اطلاع دی ہے۔

حاجی غلام علی کے بیان کے مطابق تمام متعلقہ ادارے و ضلعی انتظامی مشترکہ ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو ریسکیو کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر بھی بٹگرام روانہ ہو چکا ہے۔

انہوں نے مقامی لوگوں کو تسلی دی کہ انشاءاللہ چئیر لفٹ میں پھنسے تمام افراد کو بحفاظت ریسکیو کر لیا جائے گا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے علاقے میں تمام چیئر لفٹس پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ، عبوری وزیر اعلیٰ کے پی محمد اعظم خان اور وزیر اطلاعات فیروز جمال سے فوری ایکشن لینے کی درخواست کرتے ہوئے مدد مانگی ہے۔

پاکستان کے اکثر پہاڑی علاقوں میں سڑکوں اور پلوں کے نہ ہونے کی وجہ سے لوگ ڈولی کہلوانے والی سواری چیئر لفٹ میں دریا عبور کرتے ہیں۔ لیکن حفاظتی انتظامات کے فقدان کی وجہ سے حادثات اکثر ہوچتے رہتے ہیں۔

اسی سال 25 جون کو سوات کی تحصیل بحرین کے علاقے مانکیال میں ڈولی گرنے سے ماں اور بیٹا ڈوب گئے تھے۔ اس ڈولی میں ایک ہی خاندان کے چار افراد سوارتھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان