جاوید میانداد سے گوتم گمبھیر تک: پاکستان، انڈیا کے پانچ بڑے تنازعے

دونوں روایتی حریفوں کے درمیان کھیل کے مقابلے صرف میدان تک محدود نہیں رہتے اور کبھی کبھی میدان سے باہر موجود کشیدگی کرکٹ کی پچ تک جا پہنچتی ہے۔

11 نومبر 2007، انڈین بلے باز گوتم گمبھیر اور پاکستانی سپنر شاہد آفریدی کے درمیان تلخ کلامی کا منظر(اے ایف پی/پرکاش سنگھ)

پاکستان اور انڈیا کے درمیان کرکٹ کا میچ دونوں روایتی حریفوں کے درمیان کھیل کے میدان میں جاری مقابلے صرف میدان تک محدود نہیں رہتے اور کبھی کبھی میدان سے باہر موجود کشیدگی کرکٹ کی پچ تک جا پہنچتی ہے۔

رواں سال پاکستان اور انڈیا کی ٹیمیں پہلے ایشیا کپ اور پھر ورلڈ کپ میں ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گی۔

حالیہ برسوں میں دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کے مابین دوستانہ تعلقات اور اچھے الفاظ کا تبادلہ دیکھنے میں آیا ہے۔

 لیکن ماضی میں دونوں ٹیموں کے چند کھلاڑی نہ صرف میدان میں بلکہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی ایک دوسرے سے الجھتے دکھائی دیتے رہے۔

انڈیا اور پاکستان کی ٹیمیں ایک دوسرے خلاف دو طرفہ سیریز میں آخری بار 2012 میں آمنے سامنے تھیں، اس کے بعد سے اب تک پاکستان اور انڈیا کی ٹیموں نے کوئی سیریز نہیں کھیلی۔

اس رپورٹ میں ہم ایسے ہی چند تنازعات کا ذکر کریں گے جنہوں نہ صرف میدان میں جاری مقابلوں کو متاثر کیا بلکہ ان کی شدت میدان سے باہر بھی محسوس کی گئی۔

گوتم گمبھیر اور شاہد آفریدی کی لڑائی

سنہ 2007 میں جب پاکستانی ٹیم نے پانچ ایک روزہ میچز کی سیریز کے لیے انڈیا کا دورہ کیا۔  سیریز کا تیسرا میچ جو کانپور میں کھیلا گیا، کے 20ویں اوور میں گوتم گمبھیر نے شاہد آفریدی کی گیند پر ایک چوکا لگایا جس کے بعد انہوں نے شاہد آفریدی کو گھور کر دیکھا۔

اگلی ہی گیند پر گوتم گمبھیر بھاگ کر رن لینے کے دوران شاہد آفریدی سے ٹکرا گئے جس کے بعد دونوں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا اور امپائرز اور دوسرے کھلاڑیوں نے بیچ بچاؤ کر کے معاملے کو مزید آگے بڑھنے سے بچایا۔

اس لڑائی کے حوالے سے شاہد آفریدی نے اپنی کتاب گیم چینجر میں لکھا ہے کہ ’مجھے 2007 میں گمبھیر کے ساتھ ہونے والا تنازع یاد ہے جب وہ سنگل لینے کی کوشش میں مجھ سے آ ٹکرائے۔

’اس جھگڑے کو ختم کرنے کے لیے امپائرز کو بیچ میں آنا پڑا ورنہ میں خود اس جھگڑے کو ختم کر دیتا۔ ہم نے اس موقعے پر ایک دوسرے کے اہل خانہ کے بارے میں کافی کچھ کہا تھا۔‘

شاہد آفریدی نے اپنی کتاب میں گوتم گمبھیر کو منفی رویے کا حامل شخص قرار دیا۔ آفریدی کی کتاب سامنے آنے کے بعد گوتم گمبھر نے اپنے ایکس اکاؤنٹ (سابقہ ٹوئٹر) پر شاہد آفریدی پر تنقید کرتے ہوئے انہیں علاج کے لیے انڈیا آنے کی دعوت دی۔

دونوں سابقہ کھلاڑیوں کے درمیان میدان سے شروع ہونے والا تنازع 16 سال بعد بھی جاری ہے اور دونوں کے درمیان سوشل میڈیا پر کئی بار تکرار ہو چکی ہے۔

ہربھجن سنگھ اور شعیب اختر کا جھگڑا

سنہ 2010 میں ایشیا کپ کے دوران پاکستان اور انڈیا کا میچ یوں تو انڈیا کی جیت پر ختم ہوا لیکن اس میچ میں ہربھجن سنگھ اور پاکستانی سپیڈ سٹار شعیب اختر کے درمیان ہونے والے جھگڑا میچ کے برسوں بعد بھی خبروں کی زینت بنا رہا۔

شعیب اختر اور ہربھجن سنگھ اپنے کئی انٹرویوز میں کہہ چکے ہیں کہ وہ میدان سے باہر ایک دوسرے کے اچھے دوست ہیں لیکن اس میچ میں ان کی دوستی چند گھنٹوں کے لیے دشمنی میں بدل گئی تھی۔

پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے انڈیا کو 268 زنز کا ہدف دیا جس کے جواب میں انڈیا ٹیم نے 45ویں اوور میں 219 رنز بنا لیے۔

انڈین ٹیم کو 29 گیندوں پر 49 رنز کی ضرورت تھی جب بلے باز سریش رائنا اور ہربھجن سنگھ نے میچ کو آخری دو اوورز میں لے جاتے ہوئے انڈین ٹیم کو فتح سے محض 16 رنز دور پہنچا دیا۔

ایسے میں شعیب اختر 49واں اوور پھینکنے آئے تو بیٹنگ اینڈ پر ان کے سامنے سریش رائنا موجود تھے۔

اوور کی پہلی ہی گیند پر سریش رائنا نے شعیب اختر کو چھکا لگا دیا لیکن کم بیک کرتے ہوئے شعیب اختر نے اگلی پانچ گیندوں پر صرف تین رنز دیے۔

اوور کی آخری گیند پر شعیب اختر نے ہربھجن کو باؤنسر مارا، اوور کے خاتمے پر شعیب اختر اور ہربھجن سنگھ میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

میچ کا آخری اوور محمد عامر نے پھینکا جنہیں چھکا لگا کر ہربھجن سنگھ نے میچ انڈیا کو جتوا دیا۔

میچ کے اختتام پر ہربھجن سنگھ اور شعیب اختر ایک بار پھر ایک دوسرے سے الجھتے دکھائی دیے لیکن اس واقعے کے بعد دونوں ہی اپنے اپنے طرزعمل پر شرمندگی کا اظہار کر چکے ہیں۔

گوتم گمبھیر بمقابلہ کامران اکمل کی تلخ کلامی

سال 2010 کا ایشیا کپ صرف شعیب اختر اور ہربھجن سنگھ کی تلخی کی وجہ سے ہی یادگار نہیں بلکہ اسی دوران گوتم گمبھیر ایک بار پھر ایک اور پاکستانی کھلاڑی سے الجھ پڑے۔

اس بار ان کے مقابل تھے پاکستانی ٹیم کے کیپر کامران اکمل۔ گمبھیر کی بلے بازی کے دوران کامران اکمل نے جب مسلسل کیچ کی اپیل کی تو پانی کے وقفے کے دوران گمبھیر کامران اکمل کے پاس گئے اور ان سے الجھنا شروع کر دیا۔

کامران اکمل کہاں نچلا بیٹھنے والے تھے، انہوں نے بھی ترکی بہ ترکی جواب دیا تو بات بڑھنے لگی۔

ایسے میں دیگر کھلاڑیوں اور امپائرز نے دونوں کو روکا اور انڈین کپتان دھونی گوتم گمبھیر کو پکڑ کر کامران اکمل سے دور لے گئے جس کے بعد ہی اس لڑائی کا خاتمہ ممکن ہو سکا۔

عامر سہیل اور ونکیٹش پرشاد کی گرما گرمی

1996  کا ورلڈ کپ یوں تو پاکستانی شائقین کے لیے ایک تلخ یاد ہے لیکن اس میچ کے دوران اگر پاکستانی بلے باز عامر سہیل چوکا لگانے کے بعد انڈین بولر ونکیٹش پرساد کو بلا نہ دکھاتے تو شاید اس میچ کا نتیجہ مختلف ہوتا۔

بنگلور میں کھیلے جانے اس کوارٹر فائنل میں انڈیا کی ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے پاکستان کو 288 رنز کا ہدف دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستانی ٹیم نے بیٹنگ شروع کی تو ابتدائی بلے بازوں نے تیز کھیلتے ہوئے 15 اوور میں پاکستان کا سکور 113 پہنچا دیا۔

ان میں عامر سہیل کے پچاس رنز بھی شامل تھے جو انہوں نے 100 سے زائد کے سٹرائیک ریٹ سے کھیلتے ہوئے بنائے۔

15ویں اوور کے دوران عامر سہیل نے پرساد کو کور میں چوکا لگایا، جس کے بعد انہوں نے پرشاد کو بلے دکھاتے ہوئے باؤنڈری کی جانب اشارہ کیا۔

اگلی ہی گیند پر وینکٹیش پرساد نے عامر سہیل کو بولڈ کر دیا اور انہوں میدان سے باہر جانے کا اشارہ کر کے اپنا بدلا اتارا۔

عامر سہیل کے بعد پاکستانی ٹیم مسلسل وکٹیں کھوتی رہی اور انڈیا نے یہ میچ 39 رنز سے جیت لیا۔

جاوید میانداد اور کرن مورے کا ٹاکرا

1992 کے ورلڈ کپ کے دوران پاکستانی ٹیم کے بلے باز جاوید میانداد اور کرن مورے کے درمیان مختصر لیکن مزاحیہ قسم کا ٹاکرا بھی پاکستانی اور انڈین شائقین کی یادداشتوں کا حصہ ہے۔

انڈیا نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے 216 رنز بنائے۔ جواب میں پاکستانی ٹیم نے بلے بازی شروع کی تو اسے جلد ہی ابتدائی وکٹوں سے محروم ہونا پڑا۔

عامر سہیل نے کچھ مزاحمت دکھائی لیکن وہ بھی 62 کے انفرادی سکور پر چل نکلے جس کے بعد پاکستان ٹیم جاوید میاںداد کے سہارے میچ میں آگے بڑھنے لگی۔

اسی دوران انڈین وکٹ کیپر کرن مورے نے جاوید میانداد کا دھیان بھٹکانے کے لیے سٹمپس کے پیچھے سے بات چیت شروع کر دی۔

جس پر جاوید میانداد نے ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے انہیں اس سے روکا لیکن کرن موری کہاں باز آنے والے تھے۔

انہوں نے وکٹوں کے پیچھے سے بولنے کا سلسلہ جاری رکھا، اسی دوران جاوید میانداد نے سنگل لینے کی کوشش کی لیکن انہیں کریز میں واپس لوٹنا پڑا کیونکہ کرن مورے نے ان کی جانب پھینکی جانے والی تھرو کو اچھل کر پکڑتے ہوئے بیلز اڑا دی لیکن جاوید میاں داد تب تب کریز میں پہنچ چکے تھے۔

اس موقعے پر جاوید میانداد نے کرن مورے کی نقل کرتے ہوئے اچھلنا شروع کر دیا۔

جاوید میانداد اور کرن مورے کے درمیان یہ ہلکی پھلکی نوک جھونک بس یہیں تک رہی اور دونوں کھلاڑیوں نے معاملے کو مزید آگے نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا۔

اس واقعے کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کرن مورے کا کہنا تھا کہ ’میرے وکٹوں کے پیچھے مسلسل بولنے پر جاوید میانداد نے اچھل کر میری نقل کی، جاوید میانداد ایک بہت مزیدار کردار ہیں۔ اس واقعے کے بعد ہماری بہت اچھی دوستی ہو گئی تھی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ