توشہ خانہ کیس: نیب دفتر میں بشریٰ بی بی سے ساڑھے چار گھنٹے پوچھ گچھ

توشہ خانہ کیس میں بشریٰ بی بی کے علاوہ پی ٹی آئی کے ملک امین اسلم اور ثانیہ نشتر نے نیب کی مشترکہ ٹیم کے سامنے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بیانات ریکارڈ کرائے۔

راول پنڈی میں جمعرات کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے دفتر میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی بیوی بشریٰ بی بی سے توشہ خانہ کیس میں سوال جواب کیے گئے۔

نیب میں عمران خان سے جڑے برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی 190 ملین پاؤنڈ کیس اور توشہ خانہ کیس میں مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نامزد افراد کے بیانات ریکارڈ کر رہی ہے۔

آج بشریٰ بی بی کے علاوہ سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور سابق وزیر مملکت برائے ماحولیات ملک امین اسلم سے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بیانات ریکارڈ گئے۔

بشریٰ بی بی آج دوپہر ساڑھے 12 بجے نیب دفتر پہنچیں اور ساڑھے چار گھنٹے تک وہاں موجود رہیں۔ بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ ان کی موکل سے معمول کے سوالات ہوئے اور یہ کہ نیب انہیں گرفتار نہیں کر سکتی کیونکہ انہوں نے توشہ خانہ کیس میں 13 ستمبر جبکہ القادر کیس میں 12 ستمبر تک ضمانت قبل از گرفتاری لے رکھی ہے۔

انہی کیسز میں سابق وزیراعظم عمران خان کی ضمانتیں خارج ہو چکی ہیں۔

آج 190 ملین پاؤنڈز کیس میں پی ٹی آئی رہنما سینیٹر ثانیہ نشتر اور ملک امین اسلم بھی نیب راول پنڈی کے دفتر میں پیش ہوئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ثانیہ ایک گھنٹے سے زائد نیب آفس میں موجود رہیں اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو بیان ریکارڈ کروا کر چلی گئیں جبکہ امین اسلم نے بطور گواہ بیان ریکارڈ کروایا۔ نیب نے امین اسلم سے تین گھنٹے تک سوال جواب کیے۔

امین اسلم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ نیب نے آج بیان ریکارڈ کروانے کے لیے بلایا تھا کیونکہ وہ 190 ملین پاؤنڈ معاملے کے کابینہ میں ڈسکس ہونے کے وقت وہاں پر موجود تھے۔

انہوں نے وعدہ معاف گواہ بننے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال پر کہا کہ ایسا کچھ نہیں۔

امین اسلم نے بتایا کہ نیب نے دراصل ان سے کابینہ اجلاس کا احوال جانا جس میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کی دستاویز پر دستخط ہوئے تھے۔

انہوں نے واضح کیا کہ چونکہ وہ ایک مشیر تھے لہٰذا انہوں نے کابینہ اجلاس میں اس معاملے پر ہوئی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا۔

امین اسلم نے سابق مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کے حوالے سے کہا کہ یہ معاملہ انہوں نے پیش کیا تھا اس لیے انہیں واپس آنا چاہیے۔ ’شہزاد اکبر باہر بیٹھ کر مزے نہ لیں اور پاکستان واپس آ کر جواب دیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان