کوئی جماعت ’فیورٹ‘ نہیں، دھاندلی روکنے کے انتظامات کیے ہیں: الیکشن کمیشن 

سیکرٹری الیکشن کمیشن پاکستان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں منگل کو کہا کہ ہم سب کو ’لیول پلیئنگ فیلڈ‘ دے رہے ہیں اور دھاندلی کو روکنے کے انتظامات کیے گئے ہیں۔

 پاکستان کے سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ آئندہ انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جاتے ہیں اور ’الیکشن کمیشن کا کوئی فیورٹ نہیں۔‘ 

سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان نے یہ بات منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں کہی۔ ملک میں انتخابات کے نگران ادارے کے سیکرٹری کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب پیپلز پارٹی سمیت کئی جماعتوں کی طرف سے کمیشن سے یہ مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ انتخابات میں سب کے لیے ’لیول پلیئنگ فیلڈ‘ یعنی یکساں مواقع ہونے چاہیں۔ 

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر تاج حیدر کے زیر صدارت ہوا جس میں آئندہ انتخابات سے متعلق تیاریوں اور معاملات زیر بحث آئے۔ اجلاس کے آغاز میں سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ’الیکشن کمیشن کا کوئی فیورٹ نہیں۔ ہمارے ساتھ بہت کچھ ہوا اس کو بھی پس پردہ رکھا ہوا ہے، ہم سب کو لیول پلیئنگ فیلڈ دے رہے ہیں۔‘ 

انہوں نے کہا کہ انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے بہت سے اقدامات متعارف کرائے گئے ہیں۔ ’ہم نہیں سمجھتے کہ اس سارے کام کے بعد آئندہ عام انتخابات میں دھاندلی ہو گی، ادارہ جو انتظامات کر رہا ہے ان میں دھاندلی کا امکان نہیں ہو گا۔‘ 

سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ ’صوبائی حکومتیں رضامند نہیں تھیں لیکن پھر بھی ہم نے بلدیاتی انتخابات کروائے۔ ہم یقینی بنا رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن سے جو غلطیاں ماضی میں ہوئیں وہ دوبارہ نہ کی جائیں۔‘ 

چئیرمین کمیٹی سینیٹر تاج حیدر نے کہا ملک میں تاخیر سے انتخابات کا معاملہ اہم ہے اور ان کے بقول آئین حلقہ بندیوں کا مطالبہ نہیں کرتا۔ جس پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ ’مردم شماری کا بوجھ ہمارے اوپر نہ ڈالیں، مردم شماری کی منظوری آپ تمام جماعتوں نے دی۔‘ 

چئیرمین کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ الیکشن کمیشن نے تاحال انتخابات کے شیڈول اعلان کیوں نہیں کیا؟ ’لوگ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ الیکشن کا شیڈول دینے میں کیا رکاوٹ ہے؟‘ جس پر سیکریٹری کا کہنا تھا کہ کمیشن واضح کر چکا ہے کہ انتخابات جنوری 2024 کے آخری ہفتے میں ہوں گے اور تاریخ کا بھی اعلان کر دیا جائے گا۔ 

اجلاس کے دوران جمعیت علمائے اسلام کے کامران مرتضیٰ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے وقار مہدی نے انتخابات دسمبر میں کرانے کی تجویز دی جس پر سیکرٹری کمیشن کا کہنا تھا کہ ’انتخابات پہلے ہوں گے تو حلقہ بندیوں پر سوالات اٹھیں گے، ابھی بھی حلقہ بندیوں سے متعلق بہت سی درخواستیں پڑی ہیں۔‘ 

انہوں نے کہا کہ وہ قائمہ کمیٹی کے تحفظات اور سفارشات الیکشن کمیشن کے سامنے رکھیں گے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اجلاس کے بعد چیئرمین کمیٹی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کمیٹی نے 90 روز میں انتخابات کروانے کی تجویز دی ہے اور یہ بھی کہا گیا کہ حلقہ بندیوں پر اعترضات سے متعلق درخواستیں دائر کرنے کا وقت بھی کم کیا جائے جس سے انتخابات کو مزید قریب لایا جا سکتا ہے۔ 

انہوں نے کہا آئین اس بات کو ضروری نہیں بناتا کہ نئے سرے سے حلقہ بندیاں کی جائیں تاہم الیکشن ایکٹ میں یہ بات موجود ہے۔  

الیکشن کمیشن نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ انتخابات جنوری 2024 کے آخری ہفتے میں کرائے جائیں گے۔ 

انتخابات میں تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں مواقع فراہم کرنے سے متعلق گذشتہ ہفتے مسلم لیگ ن کے رہنما اور نواز شریف کے ترجمان محمد زبیر نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر پراجیکٹ عمران خان لانچ نہ کیا جاتا تو پاکستان کی اتنی خراب صورت حال نہ ہوتی جتنی اس وقت ہے۔ لیول پلیئنگ فیلڈ کا ہر جگہ مطالبہ کیا جاتا ہے، اور اس کا مطلب برابر مواقع ملنا ہے۔ نواز شریف کی واپسی پر جب ان پر بنے کیسز ختم ہوں گے تو ہم سمجھیں گے کہ لیول پلیئنگ فیلڈ مل گئی ہے۔‘

دوسری جانب پیپلز پارٹی کے ترجمان فیصل کریم کنڈی بھی انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہہ چکے ہیں کہ ’چاروں صوبوں میں نگران حکومت ہونے کے باوجود صرف پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ترقیاتی منصوبے شروع کر رہے ہیں اور تعیناتیاں اور تقرریاں کر رہے تاہم سندھ میں ان پر بالکل پابندی ہے۔ اسی لیے کہتے ہیں پھر سندھ میں بھی ایسے نہیں ہونا چاہئے۔ اگر نہیں ہے تو کسی کے لیے نہیں ہونا چاہئے۔ یہ لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان