عام انتخابات جنوری 2024 کے آخری ہفتے میں ہوں گے: الیکشن کمیشن

الیکشن کمیشن نے چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریوں کو ایک خط لکھ کر انتخابات کی تیاریاں شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

25 جولائی، 2018 کی اس تصویر میں پاکستان کے شہر لاہور میں عام انتخابات کے دوران خواتین کے پولنگ سٹیشن کا ایک منظر(اے ایف/پی عارف علی)

الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ عام انتخابات جنوری 2024 کے آخری ہفتے میں کرائے جائیں گے، جب کہ الیکشن کمیشن نے چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریوں کو انتخابات کی تیاریاں شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

جمعرات کو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست 27 ستمبر 2023 کو جبکہ ابتدائی حلقہ بندیوں کی تجاویز کی سماعت کے بعد حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست 30 نومبر 2023 کو جاری کی جائے گی۔

اس عمل کے 54 روز کے اندر یعنی جنوری 2024 کے آخری ہفتے میں پاکستان میں عام انتخابات منعقد کیے جائیں گے۔

اس سے قبل یکم ستمبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ڈیجیٹل مردم شماری کے بعد نئی حلقہ بندیوں کی حتمی تاریخ 30 نومبر 2023 ہے اور اسی تاریخ کو سامنے رکھتے ہوئے عام انتخابات کے شیڈول کا اعلان کیا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

الیکشن کمیشن کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’سیاسی جماعتوں کی مشاورت و فیڈ بیک اور حلقہ بندی کے کام کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے حلقہ بندیوں کے دورانیے کو مزید کم کر دیا ہے۔‘

’اب حلقہ بندی کی حتمی اشاعت 30 نومبر 2023 کو ہو گی۔ حلقہ بندی کے دورانیے کو کم کرنے کا مقصد جتنا جلدی ممکن ہو سکے الیکشن کا انعقاد ہے۔ اس تاریخ کو مد نظر رکھتے ہوئے الیکشن کا شیڈول بھی اعلان کر دیا جائے گا۔‘

الیکشن کمیشن کا چیف سیکریٹریوں کو خط

الیکشن کمیشن نے چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریوں ایک خط روانہ کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ عام انتخابات کی تیاریاں شروع کر دیں۔

پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے چیف سیکریٹریوں کو بھیجے گئے اس خط میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ ’آئین کے آرٹیکل 220 کے تحت فیڈریشن اور صوبوں کی تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمیشنر کے فرائض کی انجام دہی میں ان کی معاونت کی پابند ہیں۔

اس مقصد کے لیے چیف کمیشن نے چیف سیکریٹریوں کو حکم دیا ہے کہ وہ ڈپٹی کمشنروں سے کہیں کہ وہ ضلعی الیکشن کمیشنروں کی معاونت کریں۔

اس سے قبل نگران وفاقی وزیر مرتضیٰ سولنگی نے الیکشن کمیشن کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کے اعلان سے ملک میں سیاسی استحکام آئے گا۔

انہوں نے اسلام آباد میں سہ پہر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’پاکستان کے آئین میں لکھا ہے کہ یہ ملک اس کے منتخب نمائندے چلائیں گے، اس حوالے سے۔۔۔ یہ ایک بہت بڑی خبر ہے، لیکن شاید ان لوگوں کے لیے مایوس کن خبر ہے کہ شاید ہم لوگوں کا لمبے عرصے تک ٹکنے کا ارادہ ہے۔‘

وفاقی وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ ’ہمیں بڑی خوشی ہے کہ ہمارے ملک کے آئین کے تحت انتخابات ہوں گے اور ملک کے اندر معاشی ترقی اور سیاسی استحکام  میں اضافہ ہو گا۔‘

سیاسی جماعتوں کا ردعمل 

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر ہمایوں مہمند نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا آئین کے مطابق اسمبلی تحلیل ہونے کے 90 اندر انتخابات ہونا ہیں اور یہی بات آئین کے تین مختلف آرٹیکلز میں واضح طور پر کی گئی ہے۔ 

انہوں نے کہا، ’حلقہ بندیوں کا پراسیس چلتا رہتا ہے، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے یہ ڈراما چیئرمین پی ٹی آئی کو سائیڈ لائن کرنے کے لیے کیا ہے۔ انہیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ آخر میں جسے بھی پی ٹی آئی کا ٹکٹ مل گیا وہ رتبہ کے حساب سے چئیرمین کے برابر ہو گا۔ 

’انتخابات کا بالآخر اعلان ان کی تھوڑی بہت کمٹمنٹ کو ظاہر کرتا ہے۔ حالانکہ یہ سب غیر آئینی ہے۔ اس وقت ملک میں نہ دستور ہے اور ہم دستور اور آئین کے بغیر چل رہے ہیں۔”

دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ ’اس اعلان کے بعد تمام سیاسی جماعتوں کو یکسوئی سے ان میں شرکت کرنا ہوگی کیونکہ اگلے انتخابات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ اس حوالے سے اداروں اور سیاسی قوتوں کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔‘

ادھر تحریک انصاف کے مرکزی میڈیا ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے الیکشن کمیشن کے اعلان پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’الیکشن کمیشن کی جانب سے تاریخ کے بجائے مہینے کے اعلان پر حیرت ہے۔ آئین الیکشن کمیشن کو اسمبلی کی تحلیل کے بعد 90 روز میں انتخابات کے انعقاد کا پابند بناتا ہے۔‘

بیان میں پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نے مزید کہا کہ ’الیکشن کمیشن جنوری کی کسی بھی تاریخ کا تعیّن کرے وہ 90 روزہ دستوری مدت سے باہر ہو گی۔‘

بیان کے مطابق ’نوّے روز میں انتخابات کے انعقاد کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیرِسماعت ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے معاملے کے حتمی فیصلے تک 90 روز سے باہر کسی بھی تاریخ کو قوم کیلئے قبول کرنا ممکن نہیں۔‘

 

اس سے قبل الیکشن کمیشن نے 17 اگست کو جاری ایک اعلامیے میں کہا تھا کہ ملک میں انتخابات ڈیجیٹل مردم شماری 2023 کے مطابق نئی حلقہ بندیوں کے تحت ہوں گے جن کا حتمی اعلان رواں سال 14 دسمبر میں کیا جائے گا۔

تاہم متعدد سیاسی جماعتوں کی طرف سے یہ مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ الیکشن کمیشن جتنا جلد ممکن ہو حلقہ بندیوں کے کام کو مکمل کر کے الیکشن کے شیڈول کا اعلان کرے۔

ان مطالبات کے بعد جمعرات کو اپنے تازہ بیان میں الیکشن کمیشن نے انتخابات کا اعلان کر دیا ہے تاہم حتمی تاریخ کے اعلان کا انتظار ہے۔

13 ستمبر کو پاکستان کے صدر عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے نام اپنے خط میں کہا تھا کہ آئندہ عام انتخابات آئین کے مطابق چھ نومبر 2023 کو ہونے چاہییں۔

صدر پاکستان کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ ’آئین کے آرٹیکل 48(5) کے تحت صدر کا اختیار ہے کہ اسمبلی میں عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تحلیل کی تاریخ سے 90 دن کے اندر کی تاریخ مقرر کرے۔‘

صدر علوی نے کہا تھا کہ ’آرٹیکل 48(5) کے مطابق قومی اسمبلی کے لیے عام انتخابات قومی اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ کے 89ویں دن یعنی پیر چھ نومبر 2023 کو ہونے چاہییں۔‘

پاکستان کی قومی اسمبلی کو نو اگست کو اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف کے مشورے پر صدر علوی نے تحلیل کر دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان