چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان حلقہ بندی کے کام کے دورانیے کو مزید کم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور ممکن ہے کہ آئندہ چند روز میں انتخابی شیڈول کا اعلان کر دیا جائے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے یہ بات بدھ کو سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہونے والے مشاورتی اجلاسوں کے دوران کہی۔
بدھ کو الیکشن کمیشن کے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) اور بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے وفود کے ساتھ علیحدہ علیحدہ مشاورتی اجلاس ہوئے۔
ان اجلاسوں کی صدارت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کی جبکہ الیکشن کمیشن کے اراکین کے علاوہ سیکریٹری و دیگر سینیئر افسران بھی شریک ہوئے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے وفد نے اجلاس کے دوران کہا کہ الیکشن کا انعقاد آئین کے مطابق 90 دن میں ہونا چاہیے اور الیکشن کمیشن کو حلقہ بندی شروع کرنے سے قبل سیاسی پارٹیوں سے مشاورت کرنی چاہیے تھی کیونکہ کمیشن آئین کے تحت دی گئی صوبوں کی نشستوں میں کمی یا زیادتی نہیں کر سکتا، لہذا نئی حلقہ بندی کی ضرورت نہیں تھی۔ الیکشن کمیشن صرف صوبے کے اندر نشتوں میں ردوبدل کر سکتا ہے۔
وفد نے مزید کہا کہ ’الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے اور اس پر انہیں مکمل اعتماد ہے، لہذا کمیشن نے حلقہ بندی کا جو فیصلہ کیا ہے، وہ سوچ سمجھ کر کیا ہوگا، لہذا اب انتخابات کی تاریخ کا اعلان اور شیڈول بھی دیا جائے تاکہ سیاسی پارٹیوں اور عوام کو تسلی ہو۔‘
جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق حلقہ بندی کا کام 120 دن کے اندر یعنی 14 دسمبر 2023 کو مکمل ہوتا ہے۔ الیکشن کمیشن حلقہ بندی کے کام کے دورانیے کو مزید کم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس کے فوراً بعد انتخابات کے شیڈول کا اعلان کر دیا جائے گا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آئندہ چند روز میں حلقہ بندی کے دورانیے کو کم کرنے کے بعد ساتھ ہی الیکشن شیڈول کا اعلان کر دیا جائے۔‘
الیکشن کمیشن نے 17 اگست کو جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا تھا کہ ملک میں انتخابات ڈیجیٹل مردم شماری 2023 کے مطابق نئی حلقہ بندیوں کے تحت ہوں گے جن کا حتمی اعلان رواں سال 14 دسمبر میں کیا جائے گا۔
عوامی نیشنل پارٹی کو یقین دہانی کروائی کہ انتخابات فروری تک انتخابات کروا دیے جائیں گے۔
قومی اسمبلی چونکہ اپنی مدت مکمل ہونے سے قبل (نو اگست کو) تحلیل کر دی گئی تھی، لہٰذا آئین کے مطابق انتخابات 90 روز میں ہونا ہیں، تاہم چونکہ انتخابات حالیہ دنوں میں منظور کی گئی ڈیجیٹل مردم شماری کے مطابق ہونے ہیں، اس لیے الیکشن کمیشن کو نئی حلقہ بندیاں کرنی ہوں گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بلوچستان عوامی پارٹی کے وفد نے الیکشن کمیشن کے نئی حلقہ بندی کے فیصلے کی تائید کی۔ وفد کے اراکین کا کہنا تھا کہ چونکہ مردم شماری کے نتائج شائع ہو چکے ہیں، لہذا نئی مردم شماری کے مطابق حلقہ بندی نہ کرنا سیاسی پارٹیوں، امید واروں اور عوام کے ساتھ زیادتی ہو گی۔
انہوں نے تجویز دی کہ صاف و شفاف حلقہ بندی اور غیر منصفانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے وفد نے بھی الیکشن کمیشن پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ کمیشن کی کوشش ہونی چاہیے کہ انتخابات کا انعقاد 90 دن کے اندر ہو۔
وفد کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’نئی مردم شماری درست نہیں ہوئی جس میں بلوچستان کی آبادی کم دکھائی گئی ہے، لہذا ہماری پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ نئی حلقہ بندی کا کوئی فائدہ نہیں۔ اگر الیکشن کمیشن یہ سمجھتا ہے کہ حلقہ بندی ضروری ہے تو تمام حلقوں کی حلقہ بندی درست کی جائے جس میں پہلے حلقہ بندی درست نہیں کی گئی تھی۔‘
جس پر چیف الیکشن کمشنر نے وفود کو یقین دلایا کہ الیکشن کمیشن حلقہ بندی کے دورانیے کو مناسب حد تک کم کرنے کے بعد فوری الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنائے گا اور حلقہ بندیاں اور انتخابات کا انعقاد آئین و قانون کے مطابق شفاف انداز میں مکمل ہو گا۔