الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ ملک میں انتخابات نئی حلقہ بندیوں کے تحت ہوں گے جن کا حتمی اعلان رواں سال دسمبر میں کیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جمعرات کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق ڈیجیٹل مردم شماری 2023 کے مطابق نئی حلقہ بندیاں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق الیکشن کمیشن نے شیڈول کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے جبکہ اس سلسلے میں صوبائی حکومتوں اور ادارہ شماریات سے معاونت طلب کی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق ملک میں نئی حلقہ بندیوں کا حتمی اعلان 14 دسمبر کو کیا جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نوٹیفیکیشن کے مطابق ہر صوبے کے لیے حلقہ بندی کمیٹی کی تشکیل 21 اگست سے پہلے کی جائے گی۔
الیکشن کمیشن 22 اگست سے 31 اگست تک ایڈمنسٹریٹو انتظامات کرے گا جن میں صوبائی حکومتوں سے اضلاع اور تحصیلوں کے نقشہ جات، مردم شماری کی ضلعی رپورٹس حاصل کی جائیں گی۔
جس کے بعد حلقہ بندی کمیٹیوں کی یکم سے چار ستمبر تک ٹریننگ کی جائے گی۔ پانچ ستمبر سے سات ستمبر تک قومی اور صوبائی اسمبلیوں کا ضلعی کوٹہ مختص کیا جائے گا۔
ابتدائی حلقہ بندیاں آٹھ ستمبر سے سات اکتوبر تک کی جائیں گی۔ حلقہ بندیوں کی ابتدائی اشاعت نو اکتوبر کو کی جائے گی۔ حلقہ بندیوں پر اعتراضات 10 اکتوبر سے آٹھ نومبر تک الیکشن کمیشن میں جمع کروائے جا سکیں گے۔ الیکشن کمیشن اعتراضات 10 نومبر سے نو دسمبر تک سن کر انہیں نمٹائے گا۔ حلقہ بندیوں کی حتمی اشاعت 14 دسمبر کو ہوگی۔ پانچ اگست کو ملک میں نئی مردم شماری کی منظوری کے بعد الیکشن کمیشن نے جمعرات کو حلقہ بندیوں کی تاریخ کا اعلان کیا۔
قومی اسمبلی چونکہ اپنی مدت مکمل ہونے سے قبل تحلیل کر دی گئی ہے لہٰذا آئین کے مطابق انتخابات 90 روز میں ہونا ہیں۔ تاہم انتخابات حالیہ دنوں منظور کی گئی ڈیجیٹل مردم شماری کے مطابق ہونے ہیں اس لیے الیکشن کمیشن کو نئی حلقہ بندیاں کرنی ہوں گی۔
اس سے قبل سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ حلقہ بندیوں کے لیے کمیشن کو کم سے کم چار ماہ درکار ہوں گے۔
حلقہ بندیاں کرنے کا طریقہ کیا ہوتا ہے؟ ووٹر لسٹیں کس طرح تشکیل کی دی جاتی ہیں؟ اور الیکشن کے شیڈول کا اعلان کب تک ہو سکے گا؟
انڈپینڈنٹ اردو کو موصول ہونے والے الیکشن کمیشن کے سابقہ حلقہ بندیوں کے شیڈول کی تفصیلات سے متعلق دستاویزات کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی مجموعی تعداد جو 859 حلقوں پر مشتمل ہے جن کی حلقہ بندی یا ڈی لمیٹشن کی جاتی ہے۔
الیکشن کمیشن کے حلقہ بندیوں کے شیڈول کے اعلان کے بعد کوئی نیا انتظامی یونٹ نہیں بنایا جا سکتا چونکہ انتظامی یونٹس کی سرحدیں منجمد کر دی جاتی ہیں۔
اگلہ مرحلہ تمام صوبوں اور اسلام آباد کے لیے ڈی لمیٹیشن کمیٹیاں قائم کرنے کا ہوتا ہے۔ شیڈول کے اعلان کے 15 روز کے اندر ایڈمنسٹریٹو انتظامات مکمل کیے جاتے ہیں جس میں متعقلہ ریونیو محمکہ سے تحصیل اور ڈسٹرکٹ کے نقشہ جات اور ضروری ڈیٹا لینے کی درخواست کی جاتی ہے۔
ضلعی مردم شماری کی رپورٹ بشمول آبادی کے بلاک سائز ڈیٹا کمیٹی کو فراہم کیا جاتا ہے۔
اس کے بعد حلقہ بندی کمیٹی کو پانچ روز میں تربیت دی جاتی ہے۔ اس دوران کمیٹیوں کو صوبائی اور قومی اسمبلی کی نشستوں کا ضلعی کوٹہ فراہم کیا جاتا ہے۔ حلقہ بندی کمیٹیاں 30 روز کے اندر ابتدائی حلقہ بندی کا کام مکمل کریں گی جس کے بعد اس چار روز کے اندر حلقہ بندیوں کی ابتدائی اشاعت کر دی جاتی ہے۔
ابتدائی حلقہ بندیوں پر اعتراضات 30 روز تک کمیشن میں جمع کروائے جاتے ہیں اور کمیشن 30 دن کے اندر اعتراضات کی سماعت کر کے فیصلے کرتا ہے۔ اعتراضات نمٹانے کے تین سے چار روز میں حلقہ بندیوں کی حتمی اشاعت کر دی جاتی ہے۔
الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق حلقہ بندیوں کے لیے ملک کو آبادی اور جغرافیائی لحاظ سے انتخابی حلقہ جات میں تقسیم کیا جاتا ہے جبکہ کسی بھی حلقہ میں آبادی کا فرق 10 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔
حلقہ بندی کے بعد الیکشن کمیشن ووٹر لسٹوں کا کام مکمل کر کے انہیں منجمد کیا جاتا ہے جس کے بعد الیکشن شیڈول کا اعلان کیا جاتا ہے۔
عام انتخابات مارچ میں؟
گذشتہ حلقہ بندی شیڈول کے اعلان کے بعد تقریباً چار ماہ میں الیکشن کمیشن نے حلقہ بندی کا شیڈول مکمل کیا۔
انتخابی کمیشن کو اگر نئی حلقہ بندیوں کے لیے چار ماہ درکار ہوں گے تو انتخابات پھر اس سال ہونا ناممکن ہو جائے گا۔ حلقہ بندیوں کے مکمل ہونے کے بعد انتخابی مہم کے لیے تین ماہ درکار ہوں گے جس کی وجہ سے آئندہ برس مارچ میں عام انتخابات کی توقع کی جاسکتی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے منگل کو ایک نجی ٹی وی کو بتایا کہ اگر نئی حلقہ بندیاں ہوئیں تو فروری کے تیسرے ہفتے یا مارچ کے پہلے ہفتے میں انتخابات ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی رائے کے مطابق آئینی تقاضہ ہے کہ حلقہ بندیاں ہونی چاہئیں۔