نئی دہلی نے جمعرات کو قطر کی جانب سے انڈین نیوی کے آٹھ ریٹائرڈ افسران کو سزائے موت سنائے جانے پر ’گہرے صدمے‘ کا اظہار کیا ہے۔
انڈیا کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا: ’ہمارے پاس ابتدائی معلومات ہیں کہ قطر کی عدالت نے آج الظاہرہ کمپنی کے آٹھ انڈین ملازمین کے کیس میں فیصلہ سنایا ہے۔‘
بیان کے مطابق: ’ہمیں اپنے شہریوں کی سزائے موت کے فیصلے سے شدید صدمہ پہنچا اور ہم تفصیلی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔ ہم متاثرہ خاندان کے ارکان اور قانونی ٹیم کے ساتھ رابطے میں ہیں اور تمام قانونی آپشنز بروئے کار لا رہے ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ہم اس کیس کو بہت اہمیت دے رہے ہیں اور اس کی قریب سے پیروی کر رہے ہیں۔ ہم قونصلر اور قانونی مدد جاری رکھیں گے۔‘
انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا: ’ہم اس فیصلے کو قطری حکام کے ساتھ بھی اٹھائیں گے۔‘
تاہم انہوں نے کہا کہ کیس کی کارروائی کی خفیہ نوعیت کی وجہ سے اس پر مزید کوئی تبصرہ کرنا مناسب نہیں ہوگا۔
روئٹرز کے مطابق انڈین اور قطری حکام نے ان آٹھ افراد پر لگنے والے الزامات کے بارے میں کچھ تفصیلات نہیں بتائیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قطر میں ان افراد کی گرفتاری کی خبر 25 اکتوبر 2022 کو ڈاکٹر میتو بھارگوا نامی انڈین خاتون کی ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پوسٹ سے سامنے آئی تھی۔
اگرچہ سرکاری الزامات کو عام نہیں کیا گیا، تاہم قطری اور انڈین میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ آٹھ سابق نیوی افسران کو ’اسرائیل کے لیے جاسوسی‘ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان افراد کو بعدازاں دو مئی کو جیل بھیج دیا گیا۔
انڈین ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ افسران ظاہرہ گلوبل ٹیکنالوجیز اینڈ کنسلٹنسی سروسز کے لیے کام کر رہے تھے۔
یہ نجی فرم جدید ترین ٹیکنالوجی پر مبنی اطالوی آبدوزیں حاصل کرنے کے حوالے سے مشاورت سمیت دوسری سروسز بھی فراہم کرتی ہے۔ ان اطالوی آبدوزوں کی خاص بات یہ ہے کہ ریڈار پر اس کی موجودگی کو نہیں دیکھا جا سکتا۔
پاکستانی اخبار دا نیوز انٹرنیشنل نے دو مئی 2023 کو رپورٹ کیا تھا کہ ’قطر نے ظاہرہ گلوبل نامی اس کمپنی کو بند کر دیا ہے اور کمپنی میں کام کرنے والے 75 انڈین شہریوں کو بتایا گیا ہے کہ ان کی ملازمت کا آخری دن 31 مئی ہو گا۔‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق قطر میں آٹھ لاکھ سے زائد انڈین شہری رہائش اور ملازمت کے لیے موجود ہیں۔