ایران: سپریم کورٹ نے ایرانی نژاد سویڈش شہری کی سزائے موت کی توثیق کر دی

فراج اللہ چاب پر 2022 کے دوران چار برس قبل ایران میں ہونے والی 2018 کی سالانہ فوجی پریڈ پر حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا تھا۔

اس 11 جنوری 2023 کی تصویر میں مظاہرین سویڈن میں ایک اپیل کورٹ کی عمارت کے سامنے شیر اور سورج کی تصویر والا ایران کا تاریخی پرچم اٹھائے احتجاج کرتے دیکھا جا سکتا ہے (فائل فوٹو اے ایف پی)

ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق سپریم کورٹ نے اتوار کو حبیب فراج اللہ چاب نامی ایرانی نژاد سویڈش شہری کی سزائے موت کی توثیق کر دی ہے۔

خبر ساں ادارے روئٹرز کے مطابق فراج اللہ چاب پر 2022 کے دوران چار برس قبل ایران میں ہونے والی 2018 کی سالانہ فوجی پریڈ پر حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا تھا جس میں 25 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

دوسری جانب اے ایف پی کے مطابق سزائے موت پانے والے حبیب فراج اللہ چاب 2020 میں ترکی کے ہوائی اڈے سے لاپتہ ہوئے تھے جس کے بعد ایرانی حکومت کی جانب سے اس سزا کی توثیق کا معاملہ سامنے آیا۔

ایران کی عدالتی ویب سائٹ’ میزان آن لائن‘ کے مطابق: ’حرکت الندال‘ نامی باغی گروپ کی تشکیل، انتظام اور قیادت کے ذریعے فساد فی الارض کے الزام میں حبیب فراج اللہ چاب کی سزائے موت کو برقرار رکھا گیا ہے۔

حبیب فراج اللہ پر ایران کے صوبہ خوزستان میں متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد کرنے کا بھی الزام لگایا گیا ہے۔

سویڈن نے ایرانی سپریم کورٹ کی جانب سے حبیب فراج اللہ کی سزائے موت کی توثیق کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔

 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان پر کئی دیگر بم دھماکوں میں شامل ہونے کا بھی الزام ہے۔

حبیب چاب کو اکتوبر 2020 سے ایران میں رکھا گیا ہے اور تہران میں ان پر مقدمہ چلایا گیا۔ ایران دوہری شہریت کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔

حبیب چاب سے پہلے بھی ایرانی حکومت حرکت الندال کے کئی مبینہ ارکان کو سزائے موت دے چکی ہے جسے وہ ایک ’دہشت گرد گروپ‘ قرار دیتی ہے۔

گذشتہ ہفتے اہواز کی ایک عدالت نے دہشت گرد حملوں کے الزام میں چھ دیگر افراد کو موت کی سزا سنائی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا