بلوچی چھڑی کی روایت کو زندہ رکھنے والے ڈیرہ بگٹی کے کاریگر

70 سالہ لعل محمد بگٹی کے مطابق وہ اس کام کے لیے کوہ سلیمان کی پہاڑیوں سے مخصوص لکڑیاں لے کر آتے ہیں اور ایک چھڑی کو بنانے میں دو سے تین دن لگتے ہیں۔

مختلف قوموں میں مخصوص پوشاک اور پہناوے ثقافت کا اہم حصہ ہوتے ہیں، جن کا استعمال باعث فخر تصور کیا جاتا ہے۔ ان ہی میں سے ایک بلوچستان کی چھڑی بھی ہے۔

ڈیرہ بگٹی سے تعلق رکھنے والے 70 سالہ لعل محمد بگٹی اب بھی روایتی ڈیزائن کی بلوچی چھڑی بنانے کے کام سے وابستہ ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں لعل محمد بگٹی نے بتایا کہ بلوچی چھڑی ان کی روایت اور بلوچی ثقافت کی پہچان ہے۔

اس کی تیاری کے حوالے سے انہوں نے بتایا: ’ہم کوہ سلیمان کی پہاڑیوں سے اس کی مخصوص لکڑی کاٹ کر لاتے ہیں اور پھر تراش خراش کے بعد اس پر مختلف دیدہ زیب رنگوں سے ڈیزائن بناتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چھڑی کو بنانے اور اس کے استعمال سے منسوب مشہور لوگوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ’ایک چھڑی کو بنانے میں دو سے تین دن لگتے ہیں۔ ہمارے نواب اکبر خان بگٹی اس چھڑی کو ہمیشہ ہاتھ میں رکھنا پسند کرتے تھے۔

’یہ ہماری ثقافتی پہنچان ہے۔ ہمارے باپ دادا نے بھی یہ کام کیا ہے، جس کی وجہ سے ہم بھی یہ بلوچی چھڑی بنا رہے ہیں۔‘

روایتی ڈیزائن کی چھڑی کے کام سے وابستہ نوجوان کاریگر بلاول نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے اس کام کو کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ یہ ثقافت ان کی پہنچان اور شان ہے، جس پر انہیں فخر ہے۔

بلاول نے بتایا کہ اس میں مزدوری اتنی نہیں ہے مگر اپنے آبائی کام کو جاری رکھنا ان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان