بدروحوں کا خوف: کیتھولک سکول کی لائبریری سے ہیری پوٹر ناول خارج

سینٹ ایڈورڈ کیتھولک سکول کے پادری نے ان ناولز کے ’جادوئی اثرات‘ اور مصنفہ کی جانب سے بیان کردہ منتروں اور جادو ٹونوں کو اصل قرار دیا اور کہا کہ ان کو پڑھنے سے ’شیطانی روحوں کے آنے کا خطرہ ہے۔‘

(اے ایف پی)

امریکی ریاست ٹینیسی کے ایک رومن کیتھولک سکول کی لائبریری نے جے کے رولنگ کے عالمی شہرت یافتہ ہیری پوٹر ناولوں کو اپنی الماریوں سے یہ کہتے ہوئے ہٹا دیا کہ ان میں لکھے گئے منتروں کو پڑھنے سے ’شیطانی روحوں کے آنے کا خطرہ ہے۔‘

سکول کے پادری نے ان ناولوں کے ’جادوئی اثرات‘ اور مصنفہ کی جانب سے بیان کردہ منتروں اور جادو ٹونوں کو ’خطرناک‘ قرار دیا ہے۔

نیش وِل کے سینٹ ایڈورڈ کیتھولک سکول کے پادری ریورنڈ ڈین ریحیل نے طلبہ کے والدین کوبھیجی گئی ای میل میں اس فیصلے کی وضاحت بھی کی۔

انہوں نے اقرار کیا کہ سات جلدوں پر مشتمل ان ناولز کو سکول کی لائبریری سے ہٹانے کا فیصلہ امریکہ اور ویٹیکن میں آسیب کے ماہرین سے مشاورت کے بعد کیا گیا۔

ریورنڈ ریحیل نے بظاہر انتہائی سنجیدگی سے لکھا: ’یہ کتابیں جادو کو اچھے اور برے دونوں طریقے سے پیش کرتی ہیں، جو سچ نہیں ہے بلکہ اصل میں یہ چالاکی سے پیش کیا گیا فریب ہے۔ ان کتابوں میں حقیقی منتر اور جادو ٹونے تحریر ہیں اور جب انسان ان عبارات کو پڑھتا ہے تو ان میں  بد روحوں کے داخل ہونے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نیش ول کے کیتھولک ڈئیوسیس کے سکولوں کی سپرٹینڈنٹ ربیکا ہیمیل نے اخبار ’ٹینیسیئن‘ کو بتایا کہ ریورنڈ ریحیل نے واقعی ای میلز بھیجی ہیں اور اس معاملے پر ان کے فیصلے کو حتمی تصور کیا جائے گا کیونکہ کیتھولک چرچ رولنگ کی سیریز پر کوئی باقاعدہ نقطہ نظر نہیں رکھتا۔    

انہوں نے کہا: ’ہر پادری کو اپنے پیرش سکول کے لیے اس طرح کے فیصلے کرنے کا اختیار ہے۔ انہیں [ریحیل] اختیار ہے کہ وہ اس معاملے میں کوئی بھی فیصلہ لے سکتے ہیں۔‘

ہیمیل نے بتایا کہ سکول نے حال ہی میں اپنے طلبہ کے لیے ایک نئی لائبریری کھولی ہے جبکہ اساتذہ کو موجود کتابوں کی فہرست کا جائزہ لینے کے لیے کہا گیا تھا۔

’میں جانتی ہوں وہ اساتذہ موجود کتابوں کا جائزہ لے رہے ہیں اور لائبریری کو بہتر بنانے کی امید میں کچھ مواد ختم کر رہے ہیں۔‘

ہیمل نے مزید کہا سکول والدین کی صوابدید پر ہیری پوٹر پڑھنے والے طلبہ کے راستے میں نہیں آئے گا۔

ان کا کہنا تھا: ’اگر والدین یہ سمجھتے ہیں کہ یہ یا کوئی دوسرا مواد ان کے بچوں کے لیے مناسب ہے تو ہم امید کریں گے کہ وہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی ہمارے عقیدے کے عین مطابق اس مواد کو سمجھنے میں رہنمائی کریں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہم واقعی اس طرح کے انتخاب میں سنسر شپ نہیں لا سکتے تاہم یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ ہم اپنے سکول کی لائبریریوں میں جو مواد رکھیں وہ ہماری کلاس روموں میں بچوں کے لیے ان کی عمر کے مطابق مناسب بھی ہو۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ