آسٹریلیا: کوئنزلینڈ میں چوہے گاڑیوں سمیت ’ہر چیز کھانے لگ گئے‘

کوئنز لینڈ کے علاقے نارمنٹن کے رہائشی ڈیرک لارڈ نے میڈیا کو بتایا کہ ان کی گاڑی کو چوہوں نے تباہ کر دیا ہے۔

23 نومبر 2023 کو کوئنزلینڈ کے قصبے نورمنٹن میں ڈیرک لارڈ کی ویڈیو میں سے لی گئی اس تصویر میں چوہے دکھائی دے رہے ہیں جن کو پکڑنے کی کوشش کی گئی ہے (اے ایف پی/ ڈیرک لارڈ)

آسٹریلیا کی ریاست کوئنز لینڈ کے ایک چھوٹے سے ساحلی قصبے میں چوہوں کے حملوں نے تباہی مچا دی ہے جو ’ہر سامنے آنے والی چیز کو ہڑپ کر رہے ہیں۔‘

ریاست کے بعض علاقے کئی ماہ سے چوہوں کے مسلسل حملوں سے دوچار ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان آبادی میں اضافے نے چوہوں کو خوراک کی تلاش میں ساحل کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔

کوئنز لینڈ میں ماہی گیروں والے کرومبا نامی قصبے کے ایک رہائشی نے نشریاتی ادارے ’نائن نیوز‘ کو بتایا: ’وہ لہروں کے ذریعے یہاں پہنچ رہے ہیں۔ وہ تقریباً تربیت یافتہ اور منظم لگتے ہیں لیکن ان کی افزائش نسل بڑھ رہی ہے اور وہ چھوٹے کتوں کی طرح دریاؤں میں تیرتے ہیں اور وہ تعداد میں بہت زیادہ ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’وہ لنگر کی زنجیروں اور کسی دیگر زیر آب پمپس کے ذریعے ماہی گیری کی تمام کشتیوں پر چڑھ رہے ہیں اور وہ ہر چیز کی تباہی کا باعث بن رہے ہیں۔‘

جون جینسن نامی مقامی رہائشی نے کہا: ’وہ بھوکے ہیں، انہوں نے تیر کر بہت لمبا سفر کیا ہے کیوں کہ وہ بہت طویل راستے سے ساحل پر آئے ہیں اور وہ سامنے آنے والی ہر چیز کو کھا رہے ہیں۔‘

یہ بھی بتایا گیا کہ حالیہ دنوں میں سینکڑوں مردہ چوہے ساحل پر پہنچے تھے جب کہ دیگر نے عجلت میں کشتیوں کے ریمپ کو عبور کیا اور گاؤں کے باغیچے اور گھروں میں گھس گئے ہیں۔

یوون ٹونی نامی ایک اور رہائشی نے گارڈین کو بتایا کہ چوہے ’بڑی تعداد میں چلتے پھرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ایک ہفتہ قبل دریا میں صرف چوہے ہی دکھائی دیتے تھے۔ اب ہر شخص شدت سے چارہ ڈال کر اور پھندوں کے ساتھ انہیں پکڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘

’وہ (ماہرین) انہیں طاعون کا باعث بننے والے چوہے کہتے ہیں کیونکہ وقت کے ساتھ ساتھ ان کی تعداد میں ہوشربا اضافہ ہوتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ان کی افزائش نسل کی شرح بہت زیادہ ہے۔ اس لیے جب خشک ماحول، جو ان کا قدرتی مسکن ہے، میں زیادہ بارش ہوتی ہے تو ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یونیورسٹی آف سڈنی میں چوہوں کے ماہر پروفیسر پیٹر بینکس نے گارڈین کو بتایا کہ 750 ملی لیٹر بارش کے بعد طاعون کے 80 فیصد امکانات ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خشک علاقوں میں، اس طرح کے مناظر دہائیوں میں صرف ایک بار نظر آتے ہیں۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ نمی والے موسمی حالات اور بھرپور فصل چوہوں کی آبادی میں اضافے اور ان کی افزائش نسل کے لیے موزوں ہے۔

کوئنز لینڈ میں مزید بارشوں کی پیش گوئیوں کے بعد یہاں کے کچھ رہائشیوں کو خدشہ ہے کہ صورت حال بدترین ہو سکتی ہے۔

کرومبا قصبے کے کچھ رہائشیوں نے چوہوں کے لیے گھر میں پھانسنے کے جال بھی بنائے ہیں۔ کوئنز لینڈ کے علاقے نارمنٹن کے رہائشی ڈیرک لارڈ نے میڈیا کو بتایا کہ ان کی گاڑی کو چوہوں نے تباہ کر دیا ہے اور وہ چوہوں کو پکڑنے کی امید میں کھانے کے ٹکڑے ٹوکری میں ڈال رہے ہیں۔

ان کے بقول: ’میں نے گذشتہ دو دنوں میں تقریباً 50 چوہوں کو اس طرح شکار کیا ہے۔ وہ ہر جگہ ہیں۔ میں نے اگلی رات ان کی آوازیں فریزر کے پیچھے بھی سنیں۔

49 سالہ شخص نے اے ایف پی کو بتایا: ’ہر جگہ چوہے ہیں۔ ہم نے گاڑیاں کرایے پر لی ہیں اور انہوں نے راتوں رات ایک کار کو مکمل طور پر تباہ کر دیا جس سے انجن کی تمام تاریں باہر نکال دیں۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا