رومن شہر کے کھنڈرات سے بیکری ’جیل‘ دریافت

غلام بنائے جانے والے لوگوں کا اناج پیسنے اور روٹی بنانے کے لیے اس تنگ بیکری میں استحصال کیا جاتا تھا جس کی کھڑکیوں میں آہنی سلاخیں لگی ہوئی تھیں اور بیرونی دنیا میں جانے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔

آٹھ دسمبر کو ملنے والی اس تصویر میں اٹلی کے شہر پومپیئی کے کھنڈرات میں سے دریافت ہونے والی بیکری جیل کے مناظر (روئٹرز/ پارکو آرکیولجکو ڈی پومپیئی)

آثار قدیمہ کے ماہرین نے کہا ہے کہ قدیم رومن شہر پومپیئی کے کھنڈرات میں بیکری جیل کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جسے وہ ’قدیم غلامی کا انتہائی تشویش ناک پہلو‘ سمجھتے ہیں۔

غلام بنائے جانے والے لوگوں کا اناج پیسنے اور روٹی بنانے کے لیے اس تنگ بیکری میں استحصال کیا جاتا تھا جس کی کھڑکیوں میں آہنی سلاخیں لگی ہوئی تھیں اور بیرونی دنیا میں جانے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔

یہ بیکری جنوبی اٹلی میں پومپیئی آرکیالوجیکل پارک کے ریجیو نائن نامی علاقے میں بڑے منصوبے کے حصے کے طور پر ایک مکان میں پائی گئی۔ اس دریافت سے پومپیئی کے غلام بنائے گئے لوگوں کی روزمرہ زندگی کے بارے میں مزید شواہد سامنے آئے ہیں جو اکثر قدیم شہر کی تاریخ میں نظر انداز کر دیے جاتے ہیں۔

آرکیالوجیکل پارک کے بیان میں کہا گیا ہے کہ فرش پر موجود نشانات بھی ملے ہیں جو ان جانوروں کی نقل و حرکت کی نشاندہی کرتے ہیں جنہیں گھنٹوں آنکھوں پر پٹی باندھ کر چلنے پر مجبور کیا گیا۔

پومپیئی کے ڈائریکٹر گیبریئل زوک ٹریگل کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں ہمیں ایسے لوگوں کی موجودگی کا تصور کرنا ہے جن کا درجہ غلاموں کا تھا۔

’یہ قدیم غلامی کا سب سے ہلا دینے والا پہلو ہے جو اعتماد کے رشتوں اور آزادی کے وعدوں دونوں سے عاری تھا جہاں ہم وحشیانہ تشدد کی طرف مائل ہو گئے تھے، ایک ایسا تاثر جس کی مکمل تصدیق چند کھڑکیوں کو لوہے کی سلاخوں کی مدد سے محفوظ بنانے سے ہوتی ہے۔‘

خیال کیا جاتا ہے کہ اس گھر کی تزئین و آرائش جاری تھی جب 79 عیسوی میں کوہ ویسویئس کا آتش فشاں پھٹ گیا تھا جس کے نتیجے میں پومپیئی تباہ ہو گیا اور آتش فشانی راکھ تلے دب گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہزاروں رومی شہری جنہیں اندازہ نہیں تھا کہ وہ یورپ کے سب سے بڑے آتش فشاں پہاڑوں میں سے ایک کے دامن میں رہ رہے ہیں، جان سے چلے گئے۔

اگرچہ آتش فشاں نے شہر کو راکھ کی موٹی تہہ تلے دفن کر دیا تھا لیکن اس کے بہت سے مکین اور عمارتیں محفوظ رہ گئیں۔

اس مقام پرحال ہی میں آثار قدیمہ کی تلاش کی سرگرمیوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے جس کا مقصد برسوں سے جاری تباہی کے عمل اور غفلت کو روکنا ہے۔

اس کام کی بڑی وجہ حال ہی میں یورپی یونین کی مالی اعانت سے چلنے والا ساڑھے 10 کروڑ یورو (11 کروڑ 30 لاکھ ڈالر) کا منصوبہ ہے۔

اگست میں ماہرین آثار قدیمہ نے پومپیئی کے قریب ایک رومن کوٹھی میں ایک چھوٹا سا کمرہ دریافت کیا جو تقریباً یقینی طور پر غلام استعمال کرتے تھے۔

پومپیئی کے غلام بنائے لوگوں کے لیے مخصوص ایک نمائش 15 دسمبر کو آثار قدیمہ کے پارک میں شروع ہوگی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تاریخ