انسان 84 ہزار سال قبل دریائی راستے سے افریقہ سے نکلا: تحقیق

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ماضی کے ان نظریات کی تصدیق کی ہے کہ یہ زمینی راستہ ایشیا سے آنے والے چند پہلے تارکین وطن نے استعمال کیا۔

پروفیسر پال کارلنگ اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ اردن میں فیلڈ ورک کرتے ہوئے (تصویر: یونیورسٹی آف ساؤتھمٹن)

ایک نئی تحقیق کے مطابق 80 ہزار سال قبل انسان افریقہ چھوڑ کر جزیرہ نما سینائی کے ساتھ ساتھ دریاؤں کی ’راہداری‘ سے اردن کے راستے یوریشیا منتقل ہوا۔

یونیورسٹی آف ساؤتھمپٹن کے سائنس دانوں نے دنیا بھر کے سائنس دانوں کے ساتھ مل کر نئی تحقیق پر کام کیا ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ماضی کے ان نظریات کی تصدیق کی ہے کہ یہ زمینی راستہ ایشیا سے آنے والے چند پہلے تارکین وطن نے استعمال کیا۔

جریدے ’سائنس ایڈوانسز‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق ذہین انسان نے سفر کے لیے ان دریائی راستوں کا انتخاب کیا جہاں ’پانی وافر مقدار میں دستیاب تھا۔‘ ان علاقوں میں وہ دریا خشک ہو چکے ہیں اور اب وہاں صحرا پائے جاتے ہیں۔

اس تحقیق میں وادی اردن میں کی جانے والی عملی تحقیق بھی شامل ہے جس کے دوران وادیوں کے کنارے پر وہ دستی اوزار دریافت کیے گئے جنہیں پتھر سے بنی چھریاں کہا جاتا ہے۔ اب خشک ہو جانے والے دریا اس وقت پانی سے بھرے ہوئے تھے۔

سائنس دانوں نے لومینسنس ڈیٹنگ تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے اس مٹی کی عمر کے تعین کے لیے بات کا اندازہ لگایا کہ اس پر روشنی پڑے کتنا عرصہ گزر چکا ہے جس کے نیچے یہ اوزار دفن تھے۔

نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ان اوزاروں کو تقریباً 84 ہزار سال پہلے استعمال کیا گیا اور پھر وادیوں کے کنارے چھوڑ دیا گیا اور بعد میں وقت کے ساتھ وہ مٹی میں دب گئے۔

جدید انسان دو سے تین لاکھ سال قبل افریقہ میں ارتقائی دور سے گزرے اور کئی مراحل میں براعظم سے باہر پھیل گئے اور پھر ایشیا اور پھر یورپ میں آباد ہو گئے۔

یونیورسٹی آف ساؤتھمپٹن میں جیومورفولوجی (زمین کی ارتقا اور سطح کے خدوخال کی خصوصیات کا علم) کے پروفیسر پال کارلنگ کا کہنا ہے کہ ’طویل عرصے سے یہ خیال کیا جاتا رہا ہے کہ جب سمندر کی سطح کم ہوتی تھی تو انسان بحیرہ احمر کے راستے افریقہ مشرقی کنارے سے جنوب مغربی عرب تک پہنچنے کے لیے جنوبی گزرگاہ استعمال کیا کرتے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’تاہم ہماری تحقیق اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ افریقہ سے یوریشیا جانے والے واحد زمینی راستے کی دوسری جانب شمال کی طرف سفر کے لیے زیادہ استعمال کیا جانے والا راستہ موجود تھا۔‘

’ہمارے نئے شائع ہونے والے شواہد اس معمے کا ایک اہم حصہ ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانوں نے شمالی راستہ استعمال کرتے ہوئے نقل مکانی کی۔ چھوٹے آبی علاقوں کو اڈے کے طور پر استعمال کرتے ہوئے جب کہ خشک گھاس کے میدانوں میں بڑی تعداد میں موجود جنگلی حیات کا شکار کرتے رہے۔

’اگرچہ گذشتہ مطالعات میں بڑی جھیلوں کو ممکنہ آبی وسائل کے طور پر دیکھا گیا لیکن حقیقت میں نقل مکانی کے دوران چھوٹے جوہڑ پڑاؤ کے لیے بہت اہم تھے۔‘

تحقیق کے سرکردہ مصنف چین کی شانتو یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر محمود عباس کا کہنا ہے کہ ’مغربی ایشیا نے جدید انسانوں کے افریقہ سے باہر پھیلنے کے لیے اچھی طرح سے پانی والی راہداری کے طور پر کام کیا اور اب ہم نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اردن کی رِفٹ ویلی کے علاقے میں بھی ایسا ہی ہوا۔

’اردن کے صحرا سے حاصل ہونے والے پیلیو ہائیڈرولوجیکل شواہد اس وقت کے ماحول کے بارے میں ہماری تفہیم میں اضافہ کرتے ہیں۔

’خشک صحرا کی بجائے گھاس کے میدانوں نے انسانوں کو افریقہ سے باہر، جنوب مغربی ایشیا اور اس سے آگے کے سفر کے دوران زندہ رہنے کے لیے انتہائی ضروری وسائل فراہم کیے ہوں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق