ترکی میں مرکزی بینک کی نئی سربراہ حافظے گئے ایرکان کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے انہیں استنبول میں مکان نہیں مل سکا، اس لیے ان کے پاس اس کے سوا کوئی راستہ نہیں تھا کہ وہ دوبارہ اپنے والدین کے ساتھ رہنے لگیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 44 سالہ حافظے گئے ایرکان نے حریت اخبار سے گفتگو میں کہا: ’ہمیں استنبول میں گھر نہیں ملا۔ یہ انتہائی مہنگا ہے، (لہذا) ہم اپنے والدین کے گھر منتقل ہو گئے ہیں۔‘
حافظے گئے ایرکان اس سے قبل گولڈ مین ساکس اور فرسٹ رپبلک بینک سمیت مختلف کمپنیوں میں کام کر چکی ہیں اور اب بڑھتی ہوئی قیمتوں کے بارے میں کریش کورس کر رہی ہیں، جس کی وجہ سے بہت سے نوجوانوں کو رہائش کی تلاش میں مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا: ’کیا یہ ممکن ہے کہ استنبول (امریکی شہر) مین ہیٹن سے زیادہ مہنگا ہو گیا ہو؟‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ترکی میں نومبر میں سال بہ سال افراط زر کی شرح 61 فیصد رہی کیوں کہ صدر رجب طیب اردوغان نے ملکی کرنسی لیرا کی قدر میں کمی کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ مالی اور سرمایہ کاری کے امریکی شعبے وال سٹریٹ کا تجربہ رکھنے والے ماہرینِ معاشیات کی ایک نئی ٹیم برسوں سے جاری معاشی بحران سے نمٹے گی۔
بڑھتے ہوئے عوامی اشتعال پر قابو پانے کے لیے حکام نے مکان کے کرایوں میں اضافے کی حد 25 فیصد تک مقرر کر دی ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے رہائش کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے کیوں کہ مکان مالک نیا اور زیادہ کرایہ مقرر کرنے کے لیے کبھی کبھار دھوکہ دہی سے کام لیتے ہوئے کرائے دار سے مکان خالی کروانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ترکی میں مرکزی بینک نے افراط زر پر قابو پانے کے لیے گذشتہ ماہ شرح سود کو بڑھا کر 40 فیصد کر دیا تھا۔
اس حوالے سے حافظے گئے ایرکان نے اخبار کو بتایا: ’ہم اپنے سخت مالیاتی اقدامات کے خاتمے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔‘