الیکشن کمشنر کے استعفے کا مطالبہ ہمارا نہیں: پاکستان بار کونسل

پاکستان بار کونسل کے صدر حسن رضا پاشا کا کہنا ہے کہ الیکشن کمشنر کے استعفے کا مطالبہ ’فی الحال ہمارا نہیں‘ جبکہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر نے الیکشن کمشنر سے مستعفی ہونے کے مطالبے کی تصدیق کی ہے۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ 7 دسمبر 2022 کو اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کر رہے تھے (ریڈیو پاکستان)

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے منگل کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان بار کونسل نے بھی ان کی موجودگی میں ’شفاف انتخابات کے انعقاد‘ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان بار کونسل کی جانب سے منگل کو جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ’الیکشن پراسس اور حلقہ بندیوں سے متعلق چیف الیکشن کمیشنر کے رویے پر تحفظات ہیں اور ان کے ہوتے ہوئے صاف اور شفاف الیکشن ہونا ممکن نہیں۔‘

پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ’موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی موجودگی میں الیکشن شفاف نہیں ہو سکتے کیوں کہ ایسا لگتا ہے کہ ان کا ہر پارٹی کے لیے رویہ مختلف ہے۔‘

تاہم جب پاکستان بار کونسل کے نائب چئیرمین ہارون الرشید سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’چیف الیکشن کمشنر کے استعفے کا مطالبہ پاکستان بار کونسل کا نہیں، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن مکمل نہ ہو تو الیکشن نہیں ہو سکتے اور ہم الیکشن میں تاخیر کسی صورت نہیں چاہتے۔‘

نائب چیئرمین پاکستان بار کونسل کا کہنا تھا کہ ’حلقہ بندیوں پر ہمارے تحفظات ہیں جیسے تقریباً ایک جیسی آبادی پر جہلم کو دو مگر حافظ آباد کو ایک نشست دی گئی۔ اسی طرح ہری پوری کی 14 لاکھ کی آباد کو صرف ایک نشست دی گئی ہے اور روالپنڈی کی حلقہ بندی پر بھی تحفظات ہیں۔‘

صدر پاکستان بار کونسل حسن رضا پاشا کا بھی کہنا تھا کہ ’چیف الیکشن کمشنر کے استعفے کا مطالبہ فی الحال ہمارا نہیں۔‘

دوسری جانب سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی چیف الیکشن کمشنر پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ’انہیں گھر چلے جانا چاہیے۔‘

اس معاملے پر انڈپینڈنٹ اردو نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شہزاد شوکت سے رابطہ کیا تو انہوں چیف الیکشن کمیشنر کے استعفے کا مطالبے کی تصدیق کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں اس وقت سعودی عرب میں موجود ہوں اور سیکریٹری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے مجھ سے رابطے کے بعد پریس ریلیز جاری کی ہے۔‘

اس حوالے سے ترجمان الیکشن کمیشن سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’الیکشن کمیشن کسی کے دباؤ یا بلیک میلنگ میں نہیں آئے گا۔‘


ترجمان الیکشن کمیشن نے اپنے بیان میں کہا کہ ’الیکشن کمیشن کسی کی ذاتی خواہش پر کسی بھی مخصوص شخصیت کے لیے اضافی نشست بنانے سے معذوری ظاہر کرتا ہے اور اسی اصول کو ضلع حافظ آباد میں بھی مد نظر رکھا گیا ہے۔‘

’وکلا تنظیمیں الیکشن میں تاخیر نہیں چاہتی‘

وکلا تنظیموں کے چیف الیکشن کمیشنر کے مستعفی ہونے کے مطالبے سے متعلق صحافی حسنات ملک کہتے ہیں کہ دونوں تنظمیوں کے ممبران کو چیف الیکشن کمیشنر سے کچھ شکایات ہیں۔

حسنات ملک کا کہنا ہے کہ ’تنظیموں کے کچھ ممبران کی رائے ہے کہ جو حلقہ بندیاں کی گئی ہیں ان میں انصاف نہیں برتا گیا۔‘

انہوں نے انڈپینڈںٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان بار کونسل کے ممبر احسن بھون کا تعلق حافظ آباد سے ہے اور ان کو شکایت ہے کہ 13 لاکھ کی آبادی کو صرف ایک حلقہ دیا گیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم حسنات ملک کے خیال میں دونوں وکلا تنظیمیں الیکشن میں تاخیر نہیں چاہتیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن میں یہ مطالبات لے کر گئے مگر ان کی داد رسی نہیں ہوئی اور اب چیف الیکشن کمیشنر کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘

حسنات ملک کا کہنا تھا کہ استعفے کا مطالبہ جذباتی تھا اور شاید یہ تنظیمیں اس مطالبے پر مزید زور نہ دیں۔

کیا چیف الیکشن کمیشنر کے مستعفی ہونے پر الیکشن تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے؟

اس سوال کے جواب میں حسنات ملک کا کہنا تھا اگر الیکشن کمیشن مکمل نہ ہو تو الیکشن نہیں ہو سکتا۔ ’اگر چیف الیکشن کمیشنر مستعفی ہوتے ہیں تو نگران چیف سے سپریم کورٹ کے جج حلف لیتے ہیں اور سپریم کورٹ چاہے تو اسے لیگل کوور دے سکتی ہے۔‘

حسنات ملک کا کہنا تھا کہ ’اگر سپریم کورٹ چاہے تو الیکشن تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں ورنہ نہیں۔‘

الیکشن کمیشن رواں ماہ 15 دسمبر کو سپریم کورٹ کے حکم پر عام انتخابات کے شیڈول کا اعلان کر دیا تھا۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان