اطالوی عدالت نے منگل کو ارینج میرج کے لیے پاکستان جانے سے انکار کرنے پر اپنی 18 سالہ بیٹی ثمن عباس کو قتل کرنے کے جرم میں والدین کو عمر قید کی سزا سنا دی۔
اپریل 2021 میں لاپتہ ہونے والی ثمن کے نام نہاد غیرت کے نام پر قتل نے اٹلی کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ثمن کے والد شبر عباس کو شمالی شہر ریگیو ایمیلیا کی عدالت نے مقتولہ کی مفرور والدہ کے ہمراہ مجرم قرار دیا۔
لڑکی کے چچا کو 14 سال قید کی سزا سنائی گئی جبکہ دو کزنز کو بری کر دیا گیا۔ فیصلے کے خلاف اپیل کا حق دیا گیا ہے۔ شبر نے آج عدالت میں گواہی دیتے ہوئے اپنی بے گناہی پر روتے ہوئے احتجاج کیا۔
اطالوی میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ’یہ ٹرائل ابھی مکمل نہیں ہوا۔ میں بھی جاننا چاہتا ہوں کہ میری بیٹی کو کس نے قتل کیا۔‘
شبر کو اگست میں اٹلی میں عدالتی کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے قتل کے شبے میں پاکستان میں ان کے گاؤں سے گرفتار کیا گیا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کی بیوی تاحال پاکستان میں روپوش ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گمشدگی کے 18 ماہ بعد ثمن کی باقیات نومبر 2022 میں نوولارا قصبے میں ان کے گھر کے قریب سے ملی تھیں۔ ان کے دانتوں کے ریکارڈ سے ان کی شناخت کی گئی۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ ثمن کے اہل خانہ کو جب پتہ چلا کہ ان کا اٹلی میں بوائے فرینڈ ہے تو وہ غصے میں آ گئے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ثمن کو اس وقت قتل کیا گیا جب وہ تھوڑا عرصہ سماجی خدمات کی نگرانی میں رہنے کے بعد کچھ دستاویزات جمع کرنے کے لیے گھر واپس آئی تھیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔