آئی پی ایل میں فاسٹ بولرز کا غلبہ کیوں؟

انڈین پریمیئر لیگ کے 17 ویں ایڈیشن کی نیلامی میں تمام ٹیموں نے بولرز کو ترجیح دی جو ایک حیرت انگیز بات تھی کیونکہ آئی پی ایل کو بلے بازوں کی سیریز کہا جاتا ہے اور بولرز کا کردار واجبی سا ہوتا ہے۔

چنئی سپر کنگز کے کھلاڑی 30 مئی 2023 کو احمد آباد کے نریندر مودی کرکٹ سٹیڈیم میں انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے فائنل میچ کے اختتام پر گجرات ٹائٹنز کے خلاف اپنی جیت کا جشن منا رہے ہیں (سجاد حسین / اے ایف پی )

انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے 2024 ایڈیشن کے لیے شریک 10 ٹیموں نے اپنے سکواڈ کو ابتدائی شکل دے دی ہے۔

منگل (19 دسمبر) کو 17ویں ایڈیشن کے لیے ہونے والی نیلامی میں تمام ٹیموں نے کھلاڑیوں کی خریدوفروخت میں سرگرمی دکھائی اور اپنے سکواڈ کو مضبوط بنانے کے لیے بولرز کو ترجیح دی جو ایک حیرت انگیز بات تھی کیونکہ آئی پی ایل کو بلے بازوں کی سیریز کہا جاتا ہے اور بولرز کا کردار واجبی سا ہوتا ہے۔

قدرے چھوٹی باؤنڈری اور آسان بیٹنگ پچز کے باعث بولرزکے لیے آئی پی ایل میں کوئی خاص مدد نہیں ہوتی ہے، لیکن آئی پی ایل کے آئندہ سیزن کے لیے سب سے مہنگے کھلاڑی آسٹریلین فاسٹ بولر مچل سٹارک رہے۔

انہیں آئی پی ایل کے سب سے مہنگے کھلاڑی ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ کولکتہ نائٹ رائیڈرز نے انہیں 24.75 کروڑ انڈین روپے (پاکستانی تقریباً 72 کروڑ روپے) میں خریدا ہے۔

اس سے قبل آسٹریلین کپتان پیٹ کمنز کو سن رائز حیدرآباد نے 20 کروڑ روپے میں خریدا تھا جو گذشتہ سال آئی پی ایل سے دستبردار ہوگئے تھے۔ کمنز کی بولی جب 20 کروڑ روپے لگائی گئی تو ہر طرف حیرانگی پھیل گئی تھی کیونکہ اس سے قبل آئی پی ایل کی تاریخ میں سب سے مہنگے کھلاڑی انگلینڈ کے سیم کرن رہے ہیں، جنہیں گذشتہ سال پنجاب کنگز نے 18.5 کروڑ روپے میں خریدا تھا۔ 

پیٹ کمنز کا مہنگے ترین کھلاڑی رہنے کا اعزاز صرف کچھ منٹ رہا، جب نائٹ رائیڈرز نے 24 کروڑ روپے سے زائد میں مچل اسٹاک کی بولی لگائی تو وہ اب تک کے سب سے مہنگے کھلاڑی بن گئے۔

آخر فاسٹ بولرز اتنے مہنگے کیوں؟

ٹی ٹوئنٹی لیگز عمومی طور پر بلے بازی کے لیے موزوں سمجھی جاتی ہیں اور ہر ٹیم اپنے لیے دھواں دھار بلے باز منتخب کرتی ہے۔ ٹیم کی پہلی ترجیح بیٹنگ کو مضبوط بنانا ہوتا ہے اور بولنگ میں بھی آل راؤنڈرز سے کام چلایا جاتا ہے۔

جارحانہ انداز میں کھیلنے والے بلے باز بہت مہنگی قیمت پر نیلام ہوتے رہے ہیں، لیکن پچھلے چند سیزن سے بولرز کو آئی پی ایل میں ترجیح ملنے لگی ہے۔ اس سیزن میں ہر فرنچائز کی توجہ خاص طور سے فاسٹ بولرز پر مرکوز رہی ہے۔

آخر اب کیا بدل گیا ہے، جس نے فاسٹ بولرز کو بلے بازوں سے زیادہ قیمتی بنا دیا ہے؟

ٹائمز آف انڈیا کے صحافی گورف گپتا لکھتے ہیں کہ اس تبدیلی کی وجہ آئی پی ایل میں بولنگ کے نئے قوانین ہیں، جس کے تحت اب فاسٹ بولرز ہر اوور میں ایک کے بجائے دو باؤنسرز کرسکیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ وہ رعایت ہے جس نے فاسٹ بولرز کے لیے اگر زیادہ مواقع پیدا کیے ہیں تو بلے اور گیند کے درمیان ایک توازن بھی قائم کردیا ہے۔ اب تک فاسٹ بولرز کو فی اوور ایک باؤنسر کی اجازت تھی لیکن آئندہ سیزن سے وہ دو باؤنسرز کرسکیں گے۔ یہ تبدیلی نیلامی سے ایک دن پہلے کی گئی جس نے ساری توجہ فاسٹ بولرز پر مرکوز کر دی۔

اگرچہ اس رعایت پر تنقید کی جا رہی ہے۔ پنجاب کنگز کے بیٹنگ کوچ اور سابق ٹیسٹ کرکٹر وسیم جعفر نے اس پر سخت تنقید کی ہے اور اسے بلے بازوں کے ساتھ ناانصافی قرار دیا ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا دو باؤنسرز کے سامنے بلے باز اپنی اہلیت دکھاسکیں گے یا پھر بولرز اس رعایت کا فائدہ اٹھائیں گے۔

اگر ہر فرنچائز پر نظر ڈالیں تو سب نے اپنی فاسٹ بولنگ کو مضبوط بنایا ہے۔ نائٹ رائیڈرز نے مچل سٹارک کے ساتھ انگلینڈ کے گس آٹینکسن کو بھی خریدا ہے۔

سن رائز حیدرآباد نے پیٹ کمنز کو بھاری قیمت پر حاصل کیا ہے۔ اس کے علاوہ بھونیشور کمار، فضل الحق اور عمران ملک ہیں۔

چنئی سپر کنگز میں شاردل ٹھاکر ہی نمایاں فاسٹ بولر ہیں۔

ممبئی انڈینز نے جنوبی افریقہ کے گیرالڈ کوئٹزی کو بھاری قیمت پر خریدا ہے جبکہ جسپریت بھمراہ پہلے سے موجود ہیں۔

دبئی میں ہونے والی نیلامی میں 72 کھلاڑیوں کی نیلامی ہوئی، جن میں سے 36 فاسٹ بولرز تھے لیکن فاسٹ بولرز کی قیمت بہت زیادہ رہی۔

18.5 ملین امریکی ڈالر کی خریدوفروخت میں فاسٹ بولرز کا حصہ 10 ملین ڈالرز سے زائد رہا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک قانون کی تبدیلی نے کس طرح پورا مزاج بدل ڈالا۔

سپنرز اگرچہ کارآمد رہتے ہیں لیکن مختصر باؤنڈریز نے سپنرز پر انحصار کم کر دیا ہے۔ راشد خان، مجیب الرحمٰن، مائیکل سانٹنر، کلدیپ یادو جیسے سپنرز کی موجودگی میں گجرات ٹائیٹنز نے شاہ رخ خان کو 7.4 کروڑ روپے میں خریدا ہے، جو ایک اچھے سپنر آل راؤنڈر ہیں۔

آئی پی ایل کی دریافت سمیر رضوی

آئی پی ایل میں معروف کھلاڑیوں کی چکاچوند اور  شہرت کے درمیان اگر کسی نے سب کو متوجہ کیا ہے تو وہ اترپردیش کے شہر میرٹھ کے سمیر رضوی ہیں۔

24 سالہ سمیر رضوی کو چنئی سپر کنگز نے ریکارڈ قیمت 8.5 کروڑ روپے میں خریدا ہے۔ سمیر کو دائیں ہاتھ کا سریش رائنا کہا جاتا ہے۔ وہ رائنا کے انداز میں دھواں دھار انداز میں کھیلتے ہیں اور رائنا کی ہی دریافت ہیں۔ 

ان کی بیٹنگ اور فیلڈنگ کے مہندر سنگھ دھونی بھی معترف ہیں۔ سمیر نے اترپردیش کی طرف سے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی ہے اور ٹی ٹوئنٹی کے فتح گر بلے باز مانے جاتے ہیں۔

آئی پی ایل اگرچہ آج واحد فرنچائز لیگ نہیں ہے لیکن اس نے عالمی کرکٹ میں نئے زاویے قائم کیے اور جدتوں کو جنم دیا۔ اپنے حجم اور مالیت کے حساب سے وہ دنیا کی مہنگی ترین سپورٹس لیگ ہے، لیکن ایک ملک کے کھلاڑیوں پر پابندی لگا کر آئی پی ایل کے عالمی معیار پر یقینی طور پر فرق پڑا ہے۔ 

آئی پی ایل پر آسٹریلین کھلاڑیوں کا قبضہ

اگر انڈین کھلاڑیوں کے علاوہ دیکھا جائے تو آسٹریلین کھلاڑی سر فہرست نظر آتے ہیں۔ تازہ ترین نیلامی میں چھ کھلاڑیوں کے لیے 68کروڑ روپے ادا کیے گئے ہیں، حالانکہ انڈیا کے 42 کھلاڑیوں کے لیے 79 کروڑ روپے کی ٹریڈنگ ہوئی۔

آسٹریلیا کے کھلاڑیوں کی شروع دن سے آئی پی ایل پر حکمرانی ہے۔ اپنے پہلے ایڈیشن میں راجھستان رائلز نے جب چیمپیئن شپ جیتی تھی تو آنجہانی شین وارن کپتان تھے۔ اس کے بعد ایڈم گلکرسٹ دوسرے کپتان تھے، جن کی کپتانی میں دکن نے فائنل جیتا تھا۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ