موجودہ منظرنامے میں انتخابات مذاق ثابت ہوں گے:عمران خان

سابق وزیر اعظم عمران خان کو کرپشن کے مقدمے میں تین سال قید کی سزا کے بعد گذشتہ سال اگست سے گرفتار کیا تھا۔ آج کل وہ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں ہیں، جہاں سے انہوں نے برطانوی رسالے دی اکانومسٹ کے لیے ایک مضمون لکھا۔

اسلام آباد کے علاقے بنی گالہ 23 دسمبر، 2023 کو عمران خان کے پوسٹر کے پاس سے خاتون گزر رہی ہیں (اے ایف پی)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے جیل سے لکھے گئے مضمون میں کہا ہے کہ موجودہ ’منظر نامے میں اگر انتخابات ہوئے بھی تو وہ ایک تباہی اور مذاق ثابت ہوں گے۔‘

برطانیہ سے چھپنے والے مایہ ناز ماہوار رسالے دی اکانومسٹ میں جمعرات کو چھپنے والے ان کے ایک مضمون میں عمران خان نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کو انتخابی مہم چلانے کے بنیادی حق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

’الیکشن کا ایسا مذاق مزید سیاسی عدم استحکام کا باعث بنے گا۔ اس کے نتیجے میں  پہلے سے غیر مستحکم معیشت مزید خراب ہو گی۔‘ 

عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہیں ’لیول پلیئنگ فیلڈ‘ تو کیا ’فیلڈ‘ بھی فراہم نہیں کی جا رہی۔

پاکستان کی اسٹیبلیشمنٹ میں فوج، سکیورٹی ایجنسیوں اور سول بیوروکریسی کو شامل کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات ہوں یا نہ ہوں ان کے خلاف اپریل 2022 میں تحریک خلاف عدم اعتماد نے ایک بات واضح کر دی تھی کہ انہیں ’کھیلنے کے لیے میدان مہیا نہیں کیا جائے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے لکھا کہ ان کی حکومت کو ہٹانے کے پیچھے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ ہی تھی، جس نے ان کی آزادانہ خارجہ پالیسی اور واشنگٹن  کو ملک میں فوجی اڈے دینے سے انکار کے باعث ناراض امریکہ کے ایما پر ایسا کیا۔

امریکی سائفر کے پس منظر میں عمران خان نے اپنے مضمون میں واشنگٹن میں پاکستانی سفیر اسد مجید اور امریکی اہلکار ڈیوڈ لو کی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے لکھا: ’میرے خیال میں امریکی حکام کی جانب سے یہی پیغام آیا ہو گا: تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عمران کی وزارت عظمیٰ ختم کر دو ورنہ۔‘

’چند ہفتوں میں ہی ہماری حکومت گرا دی گئی اور میں نے دریافت کیا کہ پاکستان کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سسکیورٹی ایجنسیوں کے ذریعے کئی مہینوں سے ہماری حلیف جماعتوں اور پارلیمنٹ کے بیک بینچرز پر ہمارے خلاف کام کر رہے تھے۔‘

سابق وزیر اعظم نو مئی کے واقعات کے بعد ان کی جماعت کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کا ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں: ’ان حالات میں 8 فروری کو انتخابات ہو سکتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے علاوہ تمام جماعتوں کو آزادانہ انتخابی مہم چلانے کی اجازت ہے۔ میں غداری کے مضحکہ خیز الزامات میں، تنہائی میں قید رہتا ہوں۔ ہماری پارٹی کے وہ چند رہنما جو آزاد رہتے ہیں اور انڈر گراؤنڈ نہیں ہوتے، انہیں مقامی ورکرز کنونشن بھی منعقد کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ جہاں پی ٹی آئی کے کارکن اکٹھے ہونے میں کامیاب ہوتے ہیں انہیں پولیس کی وحشیانہ کارروائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

عمران خان اپنے مضمون کے اختتام میں لکھا کہ پاکستان کے لیے آگے بڑھنے کا واحد قابل عمل راستہ منصفانہ اور آزادانہ انتخابات ہیں، جو سیاسی استحکام اور قانون کی حکمرانی کو واپس لانے کے ساتھ ایک مقبول مینڈیٹ والی جمہوری حکومت کی جانب سے اشد ضروری اصلاحات کا آغاز کریں گے۔

’پاکستان کے پاس درپیش بحرانوں سے چھٹکارا پانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ بدقسمتی سے جمہوریت کا محاصرہ کرتے ہوئے ہم ان تمام محاذوں پر مخالف سمت میں جا رہے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست