کوہاٹ میں حملہ: تین پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد جان سے گئے

کوہاٹ پولیس کے ترجمان فضل نعیم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انڈس ہائی وے پر لاچی کے علاقے میں قائم چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا گیا۔

پاکستانی پولیس اہلکار 15 اکتوبر 2009 کو کوہاٹ میں ایک خودکش کار بم دھماکے کے بعد تباہ شدہ پولیس سٹیشن کے ملبے کے قریب کھڑے ہیں (اے مجید/ اے ایف پی)

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں بدھ کو طلوع آفتاب سے قبل عسکریت پسندوں نے لاچی ٹول پلازہ کے قریب پولیس کی ایک چیک پوسٹ پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں تین پولیس اہلکاروں سمیت چار افراد جان سے چلے گئے۔

کوہاٹ پولیس کے ترجمان فضل نعیم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ چیک پوسٹ انڈس ہائی وے پر لاچی کے علاقے میں قائم ہے اور حملے میں تین پولیس اہلکار اور ایک سویلین کی جان گئی۔

اس حملے کے بعد پولیس کی اضافی نفری نے جائے وقوع پر پہنچ کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق حملہ آور جدید خودکار ہتھیاروں سے لیس تھے اور فائرنگ کے بعد وہ ٹول پلازہ سے نقدی بھی ساتھ لے گئے لیکن ٹول پلازہ سے نقد رقم لوٹنے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خیبرپختونخوا میں رواں ہفتے ہونے والا یہ دوسرا بڑا حملہ ہے، جس میں پولیس اہلکاروں کی جان گئی۔ اس سے قبل پیر کو باجوڑ کی تحصیل ماموند میں پولیس کی گاڑی کو دیسی ساختہ بم سے نشانہ بنایا گیا تھا جس میں پانچ اہلکاروں کی جان گئی تھی۔

25 پولیس اہلکار ایک گاڑی میں انسداد پولیو مہم کے دوران سکیورٹی کی ڈیوٹی سر انجام دینے کے لیے جا رہے تھے کہ انہیں نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس حملے میں 20 اہلکار زخمی بھی ہوئے تھے۔

ضلع باجوڑ کی تحصیل ماموند افغانستان کی سرحد سے 14 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور حالیہ مہینوں میں ملک میں ہونے والے عسکریت پسندوں کے حملوں کے بعد پاکستانی حکام یہ کہتے آئے ہیں کہ ان کے تانے بانے افغانستان کی سرزمین پر سرگرم کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے ملتے ہیں۔

خبر رساں ادارے (اے ایف پی) کے مطابق ماموند حملے کے بعد ٹی ٹی پی نے ایک بیان میں اس کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان