گوادری حلوہ: وہ سوغات ’جس کے بغیر کوئی مسافر گاڑی نہیں جاتی‘

گوادری حلوہ فروخت کرنے والے دکان دار عبد الحمید نے بتایا کہ اندرون ملک کے علاوہ یہ سوغات کے طور پر خلیجی ممالک میں بھی بجھوایا جاتا ہے۔‘

گوادر میں ملنے والی مچھلی اور دوسرا روایتی انداز میں بنا حلوہ مقامی کھانوں میں اپنا منفرد مقام رکھتے ہیں۔

گوادر میں ملنے والے حلوے کی ترکیب میں تیل اور چینی کا مرکب شامل کیا جاتا ہے۔ یہ خاصہ محنت طلب کام ہوتا ہے کیونکہ اس میں حلوے کو تیز آگ پر ایک مخصوص دیگچے میں بہت دیر تک پکایا جاتا ہے۔

جب یہ خوب پک کر لیس دار مادے کی شکل اختیار کرتا ہے تو اسے تیل میں انڈیل دیا جاتا ہے۔

یہ حلوہ فروخت کرنے والے دکان دار عبد الحمید نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ گوادر کے حلوے کے چرچے نہ صرف مکران میں ہیں ’بلکہ اندرون ملک کے علاوہ یہ سوغات کے طور پر خلیجی ممالک میں بھی بجھوایا جاتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے بقول اس حلوے کی اقسام درمان، بانور، سادہ میسو اور موتل حلوہ ہیں۔

بقول عبدالحمید: ’اسے ہم روایتی طریقے سے تیار کرتے ہیں اور ملک بھر سمیت بیرون ممالک میں بھی لوگ اسے بہت پسند کرتے ہیں۔ خاص طور پر بحرین، دبئی، مسقط اور دیگر خلیجی ممالک میں ہمارے حلوے بطور مکرانی تحفہ جاتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’شہر میں ایسی کوئی مسافر گاڑی نہیں نکلتی، جس میں مسافروں کے ساتھ گوداری حلوہ بطور تحفہ نہ ہو۔‘

انہوں نے بتایا کہ آٹھ سو سے ہزار روپے فی کلو میں فروخت ہونے والا یہ حلوہ تقاریب خاص طور پر نکاح کے موقعے پر بھی تقسیم کیا جاتا ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا