فلسطین کی فٹ بال ٹیم کو امید ہے کہ وہ پہلی بار ایشین کپ کے ناک آؤٹ مرحلے میں پہنچ جائے گی۔ ٹیم میں شامل ایک کھلاڑی کا کہنا ہے کہ ’اس طرح فلسطینی عوام کے چہروں پر مسکراہٹ آئے گی۔‘
قطر میں ایشین کپ فٹ بال ٹورنامنٹ ایسے موقعے پر ہو رہا ہے جب غزہ پر اسرائیلی حملے جاری ہیں۔ فلسطینی کپتان مصعب البطاط جانتے ہیں کہ ٹیم کی کارکردگی محض فٹ بال کے کھیل سے بڑھ کر معنی رکھتی ہے۔
ایران کے خلاف اپنے اوپننگ میچ سے ایک روز قبل بطاط کا کہنا تھا کہ ’ہم بطور کھلاڑی فلسطینی عوام کا حصہ ہیں اور انہی مشکلات سے گزر رہے ہیں جس کا لوگوں کو سامنا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’ہم چاہتے ہیں کہ یہ (جارحیت) جلد ختم ہو جائے اور یہ ہمارے لیے غیر معمولی ٹورنامنٹ ہو تاکہ ہم فلسطینی عوام کے چہروں پر مسکراہٹ لا سکیں۔‘
غزہ میں وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی مسلسل بمباری سے کم از کم 23 ہزار 843 فلسطینیوں کی جان جا چکی ہے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ بعض فلسطینی کھلاڑی بھی اس تنازعے میں اپنے پیاروں کو کھو چکے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فلسطین اس سے قبل دو مرتبہ ایشین کپ کھیل چکا ہے لیکن ابھی تک کوئی بھی میچ جیتنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔
فلسطینی ٹیم کے کوچ مکرم دبوب کا کہنا ہے کہ فلسطینی کھلاڑی مشکل حالات کے باوجود حیران کن کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی امید رکھتے ہیں۔
تیونس سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی نے کہا کہ ’ہمارے پاس اچھا سکواڈ ہے۔ ہماری ٹیم تیار ہے اور ہمیں امید ہے کہ ہم کارکردگی دکھائیں گے تاکہ اپنے مداحوں اور لوگوں کو خوش کر سکیں۔‘
’ ہم (ناک آؤٹ مرحلے کی) آخری 16 ٹیموں میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ ہمارے لوگوں کو خوش رہنے کا حق ہے۔ ہم ان کے لیے کھیل رہے ہیں۔‘
گروپ سی میں ہانگ کانگ اور متحدہ عرب امارات بھی شامل ہیں جن میں سرفہرست دو ٹیمیں ناک آؤٹ راؤنڈ میں جگہ بنائیں گی۔
دبوب نے کہا کہ ’ہماری ٹیم آخری 16 ٹیموں میں شامل ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے اور شاید اس سے بھی آگے جا سکتی ہے۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔