اے این پی سندھ میں سب کے ساتھ مل کر چلنے کو تیار: شاہی سید

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کراچی کے صدر شاہی سید نے انڈپینڈنٹ اردو سے انٹرویو میں کہا کہ ان کی جماعت کی کوشش ہے کہ آنے والے عام انتخابات میں دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر چلے۔

2008 کے عام انتخابات میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی سے اتحاد کی بدولت کراچی کی دو صوبائی اسمبلی کی نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی، لیکن بعد ازاں اس قوم پرست جماعت کو وہ پزیرائی نہیں ملی۔

گذشتہ بلدیاتی انتخابات میں بھی اے این پی کراچی کی 250 سے زیادہ یوسیز میں کوئی ایک چیئرمین کی نشست بھی نہں جیت پائی۔

آٹھ فروری 2024 کے انتخابات میں اے این پی کس جماعت کے ساتھ اتحاد کرے گی اور پارٹی پالیسی کیا ہے؟ اس حوالے سے جاننے کے لیے انڈپینڈنٹ اردو نے عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید سے خصوصی گفتگو کی، جن کا کہنا تھا کہ اے این پی کو کراچی میں انتخابات لڑنے ہی نہیں دیا گیا، جو اس کے گراف کی نچلی پرواز کی وجہ بنا۔

شاہی سید کے بقول: ’2013 کے عام انتخابات کے دوران جب لوگ ووٹ گن رہے تھے تو ہم لاشیں اٹھا رہے تھے۔ الیکشن والے دن ہونے والے دھماکے میں ہمارے 17 لوگ جان سے گئے تھے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اے این پی نے ہمیشہ حق اور سچ کی بات کی، لیکن اس کے عوض میں ہمیں اس ملک میں یہی چیزیں ملی ہیں، دھماکے اور شہدا۔ اے این پی شہدا کی پارٹی بن گئی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ 2018 کے انتخابات میں کون کس کو لایا یہ سب کے علم میں ہے۔

بقول شاہی سید: ’2018 کے انتخابات میں عمران خان کو کہاں سے لایا گیا، کیسے لایا گیا اور کیسے جتوایا گیا اور پھر آر ٹی ایس سسٹم نو بجے فیل ہوگیا اور سارے حلقے بند ہوگئے اور پھر ان کی مرضی تھی کہ جس کو لانا تھا۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کراچی میں اے این پی کی پوزیشن کے حوالے سے کہا: ’ہمارا کبھی یہ دعویٰ نہیں رہا کہ کراچی ہمارا ہے یا سندھ ہمارا ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ کراچی سب کے لیے ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شاہی سید کا کہنا تھا کہ کراچی میں 40 سے 50 لاکھ پشتون آباد ہیں، مگر وہ بٹے ہوئے ہیں۔ ’جب باچا خان پشتونوں کو اکٹھا نہیں کر سکا تو میں کیسے اکٹھا کروں گا؟‘

انہوں نے کہا کہ اے این پی کو سیاست نہیں کرنے دی گئی لیکن ہماری جماعت ایک منظم سیاسی تنظیم ہے۔

’ہماری وارڈ سے یونین کونسل، ضلع اور صوبے کی سطح تک تنظیمیں موجود ہیں اور ان تمام جگہوں پر ہماری جماعت کے جھنڈے بھی لگا دیے گئے ہیں۔‘

آٹھ فروری 2024 کے انتخابات کے تناظر میں مختلف سیاسی جماعتوں بشمول جمیعت علمائے اسلام ف، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، گرینڈ ڈیموکرٹک الائنس اور مسلم لیگ ن کے وفود نے اے این پی قیادت سے ملاقات کی ہے۔

شاہی سید کے مطابق اے این پی، ایم کیو ایم سیمت ہر اس سیاسی جماعت کے ساتھ اتحاد کر سکتی ہے، جو عسکریت پسندی میں ملوث نہ ہو۔

’ہم عوام کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں، جو جماعت کراچی کے لیے کام کرے گی، اس جماعت کے ساتھ اتحاد کیا جائے گا۔‘

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے خود سوال اٹھاتے ہوئے کہا: ’کوئی یقین سے کہہ سکتا ہے کہ الیکشن وقت پر ہوں گے؟ ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن وقت پر ہوں مگر حالات سے نہیں لگتا ہے کہ ایسا ہو گا۔‘

بقول شاہی سید الیکشن کمیشن نے انتخابات کی تاریخ تو دے دی ہے لیکن مسلم لیگ ن سمیت کسی بھی دوسری سیاسی جماعت کی جانب سے کوئی انتخابی سرگرمی نظر نہیں آ رہی، جیسا کہ ماضی میں انتخابات سے کافی پہلے جلسے، جلوس اور ریلیاں نکلنا شروع ہو جاتی تھیں۔

کراچی میں انتخابی اتحاد سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’سندھ سندھیوں کا ہے۔ اللہ ان کو نصیب کرے۔۔۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم مل کر ساتھ چلیں۔ ہم پیپلز پارٹی کے ساتھ بھی چل سکتے ہیں، مسلم لیگ ن کے ساتھ بھی اور ایم کیو ایم کے ساتھ بھی چل سکتے ہیں، اگر اس میں دہشت گردی نہ ہو۔‘

شاہی سید کا کہنا تھا کہ ’ملک کو امن چاہیے، ہم عوام کے لیے لڑنا چاہتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’کراچی کے ساتھ بہت ظلم ہوا ہے، یہاں خون تو بہت بہایا گیا لیکن اس شہر کو کچھ دیا نہیں گیا۔ یہاں سپیشل پیکج کی ضرورت ہے۔‘

شاہی سید کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہمارے سب سے رابطے ہیں۔۔۔ ابھی میلہ لگا ہوا ہے، بازار گرم ہے۔ کون کہاں جاتا ہے، پتہ چل جائے گا۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست