گجرانوالہ: 52 سالہ زینب جنہوں نے تندور چلا کر بچوں کی کفالت کی

زینب بی بی کا سرکار سے ایک مطالبہ ہے کہ انہیں رہائش کے لیے مکان کی ضرورت ہے، ان کے بقول وہ عمر کے اس نہج پر ہیں کہ ان سے اب یہ آگ کا کام مزید دیر تک نہیں ہو سکتا۔

گجرانوالہ شہر کے محلہ شیخاں والا کی مکین 52 سالہ زینب بی بی ایک کمرے پر محیط روٹی کا تندور چلاتی ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے زینب نے بتایا کہ یہ تندور ان کی والدہ نے شروع کیا تھا۔

’میں جب دس سال کی تھی تب سے اپنی والدہ کے ساتھ یہیں کام کرتی تھی۔‘

زینب بی بی کے مطابق ’میرے خاوند کی وفات کے بعد ہمارے گھر میں کوئی کمانے والا نہیں تھا۔ میرے تینوں بچے اس وقت چھوٹے تھے۔ تندور میں روٹی لگانے کی مہارت تو والدہ سے مجھے پہلے ہی مل چکی تھی اور یوں میں نے اپنے کام کا آغاز کر دیا۔‘

زینب بی بی کا کہنا ہے کہ وہ ہر روز فجر کے بعد تندور کی تیاری میں مشغول ہو جاتی ہیں اور اپنی دکان کا آغاز صبح سات سے آٹھ بجے کے درمیان کرتی ہیں۔

زینب بی بی کے تندور پر دو سے تین اقسام کی روٹی دستیاب ہوتی ہے۔

زینب بی بی نے اپنے کام کے سماجی پہلو پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’مجھے یہاں کام کرتے ہوئے30 سال ہو چکے ہیں، مجھ سے پہلے میری والدہ بھی یہی کام کرتی تھیں، مقامی لوگ کے لیے میرا کام نیا نہیں، لیکن جب کوئی نیا آدمی مجھے یہ کام کرتے دیکھتا ہے تو کچھ دیر کے لیے حیران ہو جاتا ہے۔ کیوں کہ ہمارے سماج میں عام طور پر کوئی خاتون تندور نہیں چلاتیں، وہ الگ بات ہے کہ گھر میں روٹی صرف عورت کو ہی پکانی پڑتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

زینب بی بی کے بقول وہ روانہ 200 سو سے 500 تک روٹیاں پکاتی ہیں۔ عام طور پر محلے والے ہی ان کے گاہک ہوتے ہیں۔ اس تندور سے جو آمدنی انہیں ہوتی ہے وہ اپنے خاندان کی کفالت پر صرف کرتی ہیں۔

’جب میں نے یہ تندور شروع کیا تو اس وقت مجھے میرے بچوں کے ساتھ اپنے بھائی کے اولاد کی کفالت بھی کرنی تھی۔ میں نے صرف اپنا گھر نہیں سنبھالا بلکہ اپنے بھائی کے اولاد کی کفالت بھی اسی تندور پر روٹیاں لگا کر کی ہے۔‘

’جب میں یہاں کام پر آتی تو اپنی دونوں بیٹیوں کو سکول اسی دکان سے بھیجتی تھی۔ اس سے مجھے یہ تسلی ہوتی تھی کہ میری بچیاں میرے آنکھوں کے سامنے سکول جاتی ہیں۔‘

زینب بی بی کا سرکار سے ایک مطالبہ ہے کہ انہیں رہائش کے لیے مکان کی ضرورت ہے، ان کے بقول وہ عمر کے اس نہج پر ہیں کہ ان سے اب یہ آگ کا کام مزید دیر تک نہیں ہو سکتا۔ اگر حکومت انہیں ایک چھوٹا سا گھر فراہم کرے تو ان کے لیے کچھ سہولت ہو جائے گی۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین