الیکشن 2024: انڈپینڈنٹ اردو کے سروے میں معیشت واحد ترجیح

سروے کے نتائج، سیاسی رہنماؤں اور عوام کے مختلف طبقے اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستانی معیشت کی بحالی ملک کی پہلی اور آخری ترجیح ہے۔

16 اکتوبر، 2022 کو کراچی میں منعقدہ ضمنی انتخاب میں ایک خاتون ووٹ کاسٹ کر رہی ہے (اے ایف پی)

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ جمعرات کو ٹھٹھرا دینے والی سردی میں منعقد ہونے والے انتخابات پاکستان کی تاریخ پر گہرے اثرات مرتب کریں گے۔

یہ بھی حقیقت ہے کہ سرد ہوائیں بھی انتخابی مہم کی گرمی کو کسی طرح کم اور شرکا کے لیے رکاوٹ کا باعث نہ بن سکیں۔ یخ بستہ ہوا کے باوجود سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں کی تعداد میں سیاسی جماعتوں کے حامیوں نے پرجوش انداز میں انتخابی مہم چلائی، اس احساس کے تحت کہ آئندہ پانچ برسوں کے لیے قیادت کو منتخب کیا جائے، جو مشکلات کے بوجھ تلے دبی ہو گی۔

یہاں ایک اور امر بھی اہم ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ تحریک انصاف کے قائد عمران خان اس انتخابی محاذ آرائی سے غائب اوراس وقت قید میں ہیں۔ عدالتی فیصلے کے مطابق انہیں متعدد کیسز میں مجموعی طورپر 31 برس کی سزا سنائی جا چکی ہے تاہم ان کی جماعت کے نامزد امیدوار آزاد حیثیت میں شرکت کر رہے ہیں۔

علاوہ ازیں سابق پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف جلاوطنی اور مقدمات کے خاتمے کے بعد پورے زور وشور سے انتخابی مہم میں شریک رہے۔

پاکستان میں موجودگی کے دوران عملی طور پر مختلف انتخابی مہم میں شرکت، متعدد جماعتوں کے سربراہوں اور پاکستانی معاشرے کے مختلف طبقوں سے ملاقاتیں کیں۔ یہاں جو قدر مشترک دکھائی دی وہ پاکستان کی معیشت کی بحالی ہے۔

 تمام امیدواروں کے نزدیک ملکی معیشت کی بحالی کو اولین ترجیح کے طور پر پایا، جو کئی دہائیوں سے قرضوں کے بھاری بوجھ تلے دب چکی ہے اور اب اس کا انحصار آئی ایم ایف کے بیل آوٹ پیکیجز، خلیجی عرب ممالک سے ملنے والے قرضوں پر ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان میں افراط زر کی شرح تقریباً 30 فیصد تک پہنچ چکی ہے جبکہ سال 2021 سے پاکستانی روپے کی قیمت میں 50 فیصد تک کمی واقع ہوئی، ادائیگیوں میں عدم توازن پیدا ہوا اور درآمدات منجمد ہو کر رہ گئیں جس کے باعث صنعتی ترقی کی راہوں میں رکاوٹیں کھڑی ہو گئیں۔

تجزیہ کاروں کے خیال میں جمعرات کو ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن معمولی اکثریت سے کامیابی حاصل کرے گی۔ ن لیگ کے بانی اور 74 سالہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو چوتھی مرتبہ پاکستان کی باگ ڈور سنبھالنے کا موقع مل سکتا ہے۔

تاہم پاکستان میں عوامی سطح پر عمران خان کی مقبولیت میں کمی نہیں آئی، جو اس وقت بھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ پاکستان کے مختلف طبقات کی جانب سے ان کے لیے ہمدردی کے جذبات میں اضافے کی وجہ ان کے خلاف وہ مقدمات ہیں جن کے باعث وہ اب پابند سلاسل ہیں اور انہیں انتخابات میں حصہ لینے کا موقع نہیں ملے گا۔

اس موقعے پر ہم نے انڈپینڈنٹ اردو کے لیے ایک آن لائن سروے تیار کیا جس میں شامل واضح اکثریت کا کہنا تھا کہ نئی حکومت کی اولین ترجیح ملکی معیشت کی اصلاح ہونی چاہیے۔

سروے میں شامل سوال، ’نئی حکومت کی ترجیح کیا ہونی چاہیے؟‘ کے جواب میں 73.2 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ معیشت آٹھ فروری کے انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آنے والی حکومت کی ترجیح ہونی چاہیے۔ 11.7 فیصد کے نزدیک خارجہ پالیسی نئی حکومت کی ترجیح ہونی چاہیے جبکہ تیسرے نمبر پر 9.4 فیصد کے مطابق امن عامہ ترجیح ہونی چاہیے۔

خلاصہ کلام یہ کہ جمعرات کو ہونے والے عام انتخابات اس لیے بھی اہمیت کے حامل ہیں کہ ان کے نتیجے میں بننے والی حکومت کو مختلف محاذوں پر تیزی سے کام کرنا ہو گا جن میں اہم ترین امور معیشت کا استحکام اور اپنی حکومت پر عوامی اعتماد کی بحالی پر توجہ دیتے ہوئے نومنتخب حکومت کو ماضی کے تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے سیاسی امور میں عسکری قوتوں کی مداخلت کو دور رکھنا ہو گا۔

فہیم الحامد انڈپینڈنٹ اردو، اردو نیوز اور ملیالم نیوز کے جنرل سپروائزر ہیں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی نقطۂ نظر