صوفی کلام کو انگلش اوپرا میں گانے والی واحد پاکستانی

لندن سے انڈپینڈنٹ اردو کی اس واڈکاسٹ میں پاکستانی اور جنوبی ایشیائی نژاد شخصیات کی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی پر گپ شپ کی جاتی ہے۔

سائرہ پیٹر بڑی روانی کے ساتھ سترہ زبانوں میں گا سکتی ہیں۔ (فوٹو: سائرہ پیٹر انسٹاگرام)

سائرہ پیٹر ’رِم جھم رِم جھم پڑے پھوار‘ گانا شروع کرتی ہیں اور اردو میں گاتے گاتے انگلش کلاسیکل اوپرا Flow My Tears کی طرف بڑھ جاتی ہیں۔

برطانوی قومی ترانے کی فرمائش کی جائے یا ترک زبان میں مولانا رومی کے کلام کی، انہیں گاتے ہوئے سائرہ پیٹر نہ صرف سروں بلکہ زبان کی ادائیگی اور اتار چڑھاؤ میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑتیں۔

سائرہ پیٹر سترہ زبانوں میں گا سکتی ہیں اور آج کل لندن میں پہلی مرتبہ ’صوفی اوپرا‘ پرفارم کرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔

اسی سلسلے میں انڈپینڈنٹ اردو نے انہیں ’ایک کپ چائے کراسنگ کلچرز‘ واڈکاسٹ میں مدعو کیا اور ان کے منفرد طرزِ موسیقی ’صوفی اوپرا‘ کے سفر پر گپ شپ کی۔

انہوں نے بتایا کہ چند سال قبل وہ سندھ میں شاہ عبداللطیف بھٹائی کے عرس پر ان کا صوفی کلام پرفارم کرنے گئیں تو گدی نشین سید وقار حسین شاہ نے فرمائش کی کہ وہ بھٹائی کا کلام، مغربی کلاسیکل موسیقی میں گائیں۔

وہاں سے شروع ہونے والے منفرد طرزِ موسیقی کو سائرہ پیٹر نے ’صوفی اوپرا‘ کا نام دیا اور آج کل وہ دنیا کی واحد گلوکارہ ہیں جو مشرقی صوفی کلام کا انگریزی میں ترجمہ کر کے، اسے مغرب کے اوپرا سٹائل میں گاتی ہیں۔

لندن میں اس سال پرفارم کرنے کے لیے بھی انہوں نے شاہ عبداللطیف بھٹائی کی عمر ماروی داستان کا انگریزی اوپرا تیار کیا ہے جس کا کچھ حصہ انہوں نے واڈکاسٹ کے دوران بھی گایا۔

سائرہ نے کراچی اور برطانیہ سے کیمسٹری اور ہسٹری کی تعلیم حاصل کی لیکن موسیقی کے شوق کو آگے بڑھایا اور صوفی اوپرا کے ساتھ اپنا الگ مقام بنایا۔

کہتی ہیں کہ ان کے ایشیائی نژاد ہونے کی وجہ سے، ان کی آواز مغربی گلوکاروں سے الگ ہے۔ اسی وجہ سے امغربی گائیکی سننے والوں کے لیے ان کی آواز منفرد اور پُرکشش ہو جاتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہیں سرکاری طور پر برطانیہ کا قومی ترانا ریکارڈ کروانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ اس کے علاوہ وہ ترکی میں مولانا رومی کے شہر کونیا کے سالانہ فیسٹول میں بھی پرفارم کر چکی ہیں جہاں انہوں نے رومی کے کلام کا ترک زبان میں ترجمہ کروانے کے بعد، اسے قوالی کے انداز میں گا کر داد وصول کی۔

موسیقی سے ہٹ کر سائرہ پیٹر ایک خیراتی ادارہ بھی چلاتی ہیں جس کے ذریعہ انہوں نے کرونا کی وبا اور سندھ میں 2022 کے سیلاب کے دوران بڑی مقدار میں امدادی سامان کا بندوبست کر کے متاثرین کو پہنچایا۔

اپنے منفرد ہنر کو نئی نسل تک پہنچانے کے لیے انہوں نے حال ہی میں لاہور میں ایک میوزک اکیڈمی شروع کی۔ اس کے علاوہ لندن میں ان کی ’نور جہاں اکیڈمی‘ بچیوں کو میوزک کی تربیت دیتی ہے۔

بتاتی ہیں کہ ان کی کامیابیوں میں ان کے والد کی سپورٹ اور شوہر سٹیون سمِتھ کا اہم کردار رہا۔ سٹیون امریکی نژاد برطانوی ہیں اور کلاسیکل موسیقی کے استاد ہیں۔ سائرہ کی ہر پرفارمنس میں سٹیون، ہارمیونیم سنبھالتے ہیں۔

ایک کپ چائے کراسنگ کلچرز، انڈپینڈنٹ اردو کی لندن سے واڈکاسٹ ہے جس کا مقصد برطانیہ میں پاکستانی اور جنوبی ایشیائی نژاد شخصیات کی کامیابیوں کی داستانوں کو اجاگر کرنا ہے۔ واڈکاسٹ میں جنوبی ایشیائی نژاد برطانوی شہریوں کی ثقافتی شناخت کی بُنت پر ہلکی پھلکی گپ شپ کی جاتی ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا