عرب وزرائے خارجہ کا غزہ بحران پر ریاض میں اجلاس

خلیج تعاون کونسل کے ممالک اور مصر، مراکش اور اردن کے درمیان مشترکہ وزارتی اجلاسوں میں غزہ سے متعلق فوری امور پر گفتگو ہوئی۔

ریاض میں تین مارچ، 2023 کو خلیج تعاون کونسل کے صدر دفتر میں وزارت خارجہ کونسل کا اجلاس ہوا (خلیج تعاون کونسل)

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں اتوار کو خلیج تعاون کونسل کے صدر دفتر میں وزارت خارجہ کونسل کا 159واں باقاعدہ اجلاس منعقد ہوا۔

خلیج تعاون کونسل کے ممالک اور مصر، مراکش اور اردن کے درمیان مشترکہ وزارتی اجلاسوں میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے اور محصور غزہ سے متعلق فوری امور پر تبادلہ خیال ہوا۔

عرب نیوز کے مطابق جی سی سی کے سیکریٹری جنرل جاسم البداوی نے کہا ’ہم آج جمع ہو رہے ہیں کیونکہ ہمیں غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں ہمارے بھائیوں اور فلسطینی عوام کے ساتھ ہونے والے ہولناک مناظر کا سامنا ہے۔‘

انہوں نے کہا ’ہم غزہ کی پٹی میں اسرائیلی قابض افواج کے ہر قسم کے تشدد اور اندھا دھند بمباری کی مذمت کرتے ہیں، جہاں رہائشی عمارتوں، سکولوں اور ہسپتالوں سمیت شہری سہولیات اور بنیادی ڈھانچے کو منظم طریقے سے تباہ کیا جا رہا ہے۔‘

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے قطری وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد الثانی کی صدارت میں ہونے والے اجلاسوں میں شرکت کی۔

وزرا نے فوری جنگ بندی کے حصول اور انسانی، خوراک اور طبی امداد کی فراہمی کے لیے امدادی راہ داریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین خصوصاً انسانی قوانین کی خلاف ورزیوں کو روکنے اور امن عمل کی اس طرح حمایت کرنے کی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا جو فلسطینی عوام کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے تاکہ مشرقی یروشلم کو اس کا دارالحکومت بنایا جائے۔

مصر کے وزیر خارجہ سمیح شوکری نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ فلسطین کو ختم کرنے کے ایک منظم منصوبے کا حصہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا ’تنازعے کے سکیورٹی حل خطے میں تباہی کے سوا کچھ نہیں لائے، اور غزہ میں کشیدگی بحیرہ احمر اور باب المندب تک پھیل گئی ہے۔‘

اردن کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ ایمن صفادی نے کہا: ’ہمارا تعاون ایک ضرورت ہے ... اور جب ہم ایک ساتھ مل کر کام کرتے ہیں تو مشترکہ چیلنجوں کا سامنا کرنے کی ہماری صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ آج خطے میں سب سے بڑا چیلنج غزہ پر اسرائیل کا وحشیانہ قبضہ ہے۔

’ہم سب مل کر اس جارحیت کو روکنے اور قحط کا سامنا کرنے والے 2,300,000 سے زیادہ فلسطینیوں کو مناسب انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا