میرے خلاف آرٹیکل چھ کا مقدمہ چلانا ہے تو چلائیں: سابق صدر علوی

عارف علوی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ انہوں نے آئین کی پاسداری کرتے ہوئے جو مناسب تھا وہ کیا۔

نو ستمبر، 2018 کو صدر مملکت کا حلف اٹھانے والے عارف علوی پاکستان کے 13 ویں صدر رہے(صدر عارف علوی فیس بک اکاؤنٹ)

پاکستان میں عام انتخابات 2024 کے بعد حکومت سازی اور دیگر سیاسی سرگرمیوں پر انڈپینڈنٹ اردو کی لائیو اپ ڈیٹس۔

  • صدر آصف علی زرداری نے حلف اٹھا لیا
  • عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی، مخصوص نشستوں کے معاملے پر تحریک انصاف کا احتجاج
  • وزیر اعلیٰ کے پی کا عمران خان کو رہا کرنے کا مطالبہ
  • میرے خلاف آرٹیکل چھ کا مقدمہ چلانا ہے تو چلائیں: سابق صدر علوی

10 مارچ، 9 بج کر 45 منٹ

میرے خلاف آرٹیکل چھ کا مقدمہ چلانا ہے تو چلائیں: سابق صدر علوی

پاکستان کے سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اگر ان کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ چلانا ہے تو چلائیں۔ 

اتوار کو کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ان پر غیر آئینی اقدامات کا الزام لگانے والے عدالتوں میں جائیں۔

سابق صدر نے مزید کہا کہ وہ اپنے دور میں جمہوری اقدار پر قائم رہے۔ ’آئین کی پاسداری کی اور جو مناسب تھا وہ کیا۔‘

ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ وہ احتساب پر قائم رہے۔ ’میں پارٹی کے اصول پر قائم رہا۔ پارٹی کا اصول تھا کہ کرپشن کے خلاف رہو، میں کرپشن کے خلاف رہا۔

’میرا حلف کہتا ہے کہ کوئی راز پتہ چلے تو وزیر اعظم کی اجازت کے بغیر نہ بتاؤ۔ وزیر اعظم حلف اٹھاتا ہے کہ اگر اسے پتہ چلے کہ کوئی راز عوامی مفاد میں ہے تو اسے سامنے لائے۔‘

سابق صدر کا کہنا تھا کہ معیشت دو تین سال سے زوال پذیر رہی اور ملک انتشار کا شکار رہا، ملک میں عوامی مینڈیٹ کی قدر کی جائے۔

’میری کوشش رہی کہ ملک کو جوڑا جائے۔ پاکستان کی بات کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا۔‘


10 مارچ، 8 بج کر 00 منٹ

سلمان اکرم راجا اور لطیف کھوسہ کی گرفتاری، سپریم کورٹ بار کی مذمت

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور وکیل لطیف کھوسہ، سلمان اکرم راجا اور ممتاز مصطفیٰ سمیت متعدد وکلا کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شہزاد شوکت اور سیکریٹری سید علی عمران نے اتوار کو جاری ہونے والے اپنے بیان میں کہا کہ حکام وکلا سمیت آئین میں دیے گئے عوام کے بنیادی قانونی اور جمہوری حقوق کا احترام کریں۔

بیان میں وکلا کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہا گیا کہ ’وکلا کی گرفتاری سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکام آئینی حقوق کی پاسداری کے لیے تیار نہیں، لاقانونیت عام اور اختیارات کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔‘

بیان میں بتایا گیا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی کی مجلس عاملہ کا اجلاس طلب کر کے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

’کسی کو شبہ نہیں ہونا چاہیے ایس سی بی اے پی نے وکلا کے حقوق، بنیادی حقوق، جمہوری اصولوں، انسانی حقوق کے تحفظ اور قانون کی عملداری کا عزم کر رکھا ہے۔‘


10 مارچ، 5 بج کر 40 منٹ

وزیر اعلیٰ کے پی کا عمران خان کو رہا کرنے کا مطالبہ

صدر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) - خیبر پختونخوا اور وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف پشاور کے کبوتر چوک میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان توشہ خانہ سے قانونی طریقے سے چیزیں حاصل کرنے کے باوجود جیل میں ہیں۔

’جب کہ غیر قانونی طریقے سے توشہ خانہ سے چیزیں لینے والوں میں سے ایک صدر اور دوسرا وزیر اعظم بن گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان نے عمران خان کو ووٹ دیا۔ ’میں ان سب ووٹ دینے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم سے انتخابی نشان بھی چھین لیا گیا مگر باشعور قوم نے اس کے باوجود پی ٹی آئی کو ووٹ دیا۔‘

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے آٹھ فروری کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ’ہم سے مخصوص نشستیں بھی چھین لی گئیں، جو سراسر زیادتی ہے اور جس نے ہمارے ساتھ زیادتی کی ہے اب ان کو پتہ چل جائے گا۔‘


10 مارچ، 4 بج کر 15 منٹ

صدر زرداری نے عہدے کا حلف اٹھا لیا

آصف علی زرداری نے صدر مملکت کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے ان سے حلف لیا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق حلف برداری کی تقریب ایوان صدر میں منعقد ہوئی، جس میں وزیراعظم شہباز شریف، سبکدوش ہونے والے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، سابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے علاوہ اعلیٰ فوجی قیادت، غیر ملکی سفیروں اور سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی۔


10 مارچ، 4 بج کر 05 منٹ

الیکشن میں مبینہ دھاندلی: پولیس کا پی ٹی آئی کے احتجاج پر کریک ڈاؤن

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنی متعدد پوسٹ میں الزام عائد کیا کہ الیکشن میں مبینہ دھاندلی کے خلاف اتوار کو ان کے مختلف شہروں میں احتجاج پر پولیس نے کریک ڈاؤن کیا ہے۔

پی ٹی آئی کے مطابق راول پنڈی میں پولیس نے احتجاج کرنے والے کارکنوں پر دھاوا بولا۔پوسٹ میں مزید کہا گیا: ’مریم نواز کی حکومت کو شرم آنی چاہیے جو پرامن احتجاج سے خوف زدہ ہے۔‘

پی ٹی آئی کے مطابق پارٹی رہنما میاں طارق محمود کو گوجرانوالہ میں پرامن احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا۔

پی ٹی آئی کے رہنما مونس الٰہی نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے گجرات میں ان کے گھر پر تالا لگا دیا تاکہ ان کی والدہ اور خالہ کو دھاندلی کے خلاف پارٹی کے احتجاج میں حصہ لینے سے روکا جا سکے۔

انہوں نے ایکس پر تصاویر بھی شیئر کیں جن میں ان کی رہائش گاہ کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات دکھائی دے رہی ہے۔

پی ٹی آئی کا ایکس پوسٹ میں کہنا تھا کہ پارٹی کے جنوبی پنجاب کے صدر معین ریاض قریشی اور ملتان کے صدر ملک عدنان ڈوگر کو ملتان میں پرامن احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سردار لطیف کھوسہ کو لاہور میں دوران احتجاج پکڑ لیا گیا۔

سردار لطیف کھوسہ کے بیٹے سردار شہباز کھوسہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ معلوم نہیں کہ باقاعدہ گرفتار کیا ہے یا حراست میں لیا ہے کیوں کہ ان کے خلاف کوئی ایف آئی آر نہیں تھی۔

انہوں مزید بتایا کہ ’ایس ایس پی کینٹ اور دو ایس ایچ اوز انہیں گاڑی میں بیٹھا کر لے کر گئے مگر جب ہم کینٹ پولیس سٹیشن گئے تو وہاں نہیں تھے، ہمیں نہیں معلوم انہیں کہاں لے کر گئے۔‘

پاکستان تحریک انصاف کے لائرز ونگ کے رکن اظہر صدیق نے پارٹی رہنما سلمان اکرم راجا کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں نہیں معلوم کہ سلمان کو کہاں لے جایا گیا ہے۔


10 مارچ، دن 3 بج کر 30 منٹ

چینی صدر کی زرداری کو مبارک باد

چین کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ صدر شی جن پنگ نے آصف علی زرداری کو پاکستان کا صدر منتخب ہونے پر مبارک باد دی ہے۔


10 مارچ، دن 1 بج کر 30 منٹ

الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخاب کا حتمی نتیجہ جاری کر دیا

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدارتی انتخاب 2024 کا حتمی نتیجہ جاری کر دیا جس میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین آصف علی زرداری نے محمود خان اچکزئی کے مقابلے میں 411 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔

الیکشن کمیشن کے جاری کردہ فارم سیون کے مطابق آصف زرداری 411 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے، جبکہ ان کے مدمقابل محمود خان اچکزئی نے 181 ووٹ حاصل کیے۔

فارم سیون کے مطابق صدارتی انتخاب میں 1044 ووٹ ڈالے گئے، جبکہ نو مسترد ہوئے اس طرح درست ووٹوں کی تعداد 1035 تھی۔

آصف زرداری کو قومی اسمبلی سے 255، پنجاب اسمبلی سے 246 (43)، سندھ اسمبلی سے 151 (58) خیبرپختونخوا اسمبلی سے 17 (آٹھ) اور بلوچستان اسمبلی سے 47 ووٹ ملے۔

انہیں ملنے والے مجموعی ووٹ 716 تھے، جو کیکولیشن کے بعد 411 بنتے ہیں۔

محمود اچکزئی کو قومی اسمبلی سے 119، پنجاب اسمبلی سے 100 (18)، سندھ اسمبلی سے نو (تین)، خیبرپختونخوا اسمبلی سے 91 (41) اور بلوچستان اسمبلی سے کوئی ووٹ نہیں ملا، اس طرح مجموعی طور پر انہیں 319 ووٹ ملے، جو کیکولیشن کے بعد 181 بنتے ہیں۔


10 مارچ، دن 12 بج کر 25 منٹ

بلوچستان میں تین سینیٹرز کے انتخاب کے لیے پولنگ 14 مارچ کو

صوبائی الیکشن کمشنر بلوچستان محمد فرید آفریدی کے مطابق بلوچستان سے ایوان بالا کی خالی نشستوں پر پولنگ 14 مارچ کو صبح نو سے شام چار بجے تک بغیر کسی وقفے کے ہو گی۔

صحافی اعظم الفت کے مطابق رواں سال تاریخ میں پہلی بار بلوچستان سے 14 سینیٹرز کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔11 سینیٹرز اس سال ریٹائر جبکہ تین نشستیں سینیٹرز کے عام انتخابات میں کامیابی کے بعد خالی ہوئی ہیں۔

سینیٹ کی تین نشستوں پرانتخاب کے لیے پولنگ بلوچستان اسمبلی کوئٹہ میں ہو گی۔ کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آج آخری تاریخ ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینیٹ کی تین نشستوں پر انتخاب کے لیے پولنگ صوبائی الیکشن کمشنر بلوچستان محمد فرید آفریدی کو ریٹرنگ افسر مقرر کیا ہے۔ 

بلوچستان کے تین سینیٹرز نے عام انتخابات میں حصہ لیا تھا، جن میں مولانا عبدالغفور حیدری کے قومی اسمبلی جبکہ میر سرفراز بگٹی اور پرنس آغا عمر احمد زئی کے صوبائی اسمبلی کے حلف اٹھانے کے بعد یہ نشستیں خالی ہوئیں۔

اس سال مزید گیارہ سینٹرزریٹائرڈ ہوں گے۔

 قواعد کے مطابق اس بار بلوچستان سے جنرل، دو خواتین اور دو ٹیکنوکریٹ سمیت مجموعی طور پر 11 سینیٹرز کا انتخاب عمل میں لایا جانا ہے۔

2018 میں جنرل نشستوں سے منتخب سینیٹرز صادق سنجرانی، کہدہ بابر، احمد خان محمد اکرم بلوچ، سردار شفیق ترین، مولانا فیض محمد خواتین نشستوں سے ثنا جمالی اور عابدہ تعلیم جبکہ ٹیکنو کریٹ کی دو نشستوں سے میر طاہر بزنجو اور نصیب اللہ بازئی آئینی مدت پوری ہونے کے بعد ریٹائرڈ ہوں گے۔


10 مارچ، صبح 10 بج کر 30 منٹ

عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور مخصوص نشستوں کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کا احتجاج

پاکستان تحریک انصاف عام انتخابات 2024 میں مبینہ دھاندلی اور مخصوص نشستیں نہ ملنے کے باوجود صدارتی انتخاب کروانے کے فیصلے پر آج ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کر رہی ہے۔

اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد میں پریس کلب کے باہر دو بجے احتجاج کر اعلان کر رکھا ہے جبکہ لاہور میں احتجاج کے مقام کا اعلان ابھی تک نہیں کیا گیا۔ فیصل آباد میں گھنٹہ گھر چوک پر احتجاج کیا جائے گا۔

کراچی میں بھی پاکستان تحریک انصاف نے سات مقامات پر احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔


10 مارچ، صبح 7 بج کر 50 منٹ

آصف علی زرداری آج دوسری بار صدارت کا حلف اٹھائیں گے

پاکستان میں عام انتخابات 2024 اور صدارتی انتخاب کے انعقاد کے بعد دوسری بار کامیاب ہونے والے نو منتخب صدر آصف علی زرداری آج 14ویں صدر مملکت کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے۔

ایوان صدر کے مطابق نو منتخب صدر مملکت کی تقریبِ حلف برداری آج ایوان صدر میں منعقد ہو گی۔

گذشتہ روز حکمران اتحاد کے نامزد امیدوار آصف علی زرداری دوسری بار صدر مملکت منتخب ہو گئے تھے۔ اس انتخاب میں انہیں پیپلز پارٹی کے علاوہ مسلم لیگ ن، پاکستان مسلم لیگ، ایم کیو ایم پاکستان سمیت دیگر جماعتوں کی حمایت حاصل تھی۔

گذشتہ ویں صدر مملکت کے انتخابات کے لیے قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک ووٹ ڈالے گئے جس میں حکمران اتحاد کے نامزد امیدوار آصف علی زرداری نے 411 ووٹ لے کر کامیابی حاصل جبکہ ان کے مد مقابل سنی اتحاد کونسل اور پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار محمود خان اچکزئی نے 181 ووٹ لیے۔

آصف علی زرداری کو چاروں صوبائی اسمبلیوں سے 156 الیکٹورل ووٹ ملے، محمود خان اچکزئی نے چاروں صوبائی اسمبلیوں سے 62 ووٹ حاصل کیے۔

 آصف زرداری نے پارلیمنٹ سے 255 ووٹ حاصل کیے جب کہ محمود خان اچکزئی کو پارلیمنٹ ہاؤس سے 119 الیکٹورل ووٹ ملے۔

دوسری مرتبہ پاکستان کے صدرِ بننے والے آصف علی زرداری پہلی مرتبہ 2008 میں پانچ سال کے لیے اس عہدے پر فائز ہوئے تھے۔


9 مارچ، 7 بج کر 12 منٹ

وزیراعظم شہباز شریف کی نو منتخب صدر آصف زرداری کو مبارک باد

وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریکِ چیئرمین آصف علی زرداری کو دوسری مرتبہ صدرِ پاکستان منتخب ہونے پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبوں کے منتخب ارکان نے ان پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا، صدر آصف علی زرداری وفاق کی مضبوطی کی علامت ہوں گے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان میں وزیرِ اعظم نے کہا کہ امید ہے بطور صدر پاکستان آصف علی زرداری اپنی آئینی ذمہ داریاں احسن طریقے سے سر انجام دیں گے۔

’آصف علی زرداری کا بطور صدر پاکستان انتخاب جمہوری اقدار کا تسلسل ہے۔ اتحادی جماعتیں مل کر پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے محنت کریں گی۔‘


9 مارچ، 6 بج کر 12 منٹ

صدارتی انتخاب میں امیدواروں کو ملنے والے ووٹوں پر ایک نظر 

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست