تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل میں اختلافات کی وجہ کیا ہے؟

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے اس وقت آئے جب کور کمیٹی اجلاس میں مبینہ تلخ کلامی کے بعد صاحبزادہ حامد رضا نے اپنی ایکس پوسٹ میں معاملہ اٹھایا۔

اسلام آباد میں 19 فروری، 2024 کو پریس کانفرنس کے دوران تحریک انصاف رہنما عمر ایوب خان میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جبکہ ان کے عقب میں سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا موجود ہیں (اے ایف پی)

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے ایکس پر جمعے کو جاری ایک بیان میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کو ’اپنے معاملات گھر میں حل کرنے‘ کا مشورہ دینے کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان اختلافات منظر عام پر آنا شروع ہو گئے۔

عام انتخابات میں تحریک انصاف کے امیدواروں نے آزاد حیثیت میں الیکشن جیتنے کے بعد سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی تھی، جس کے بعد وہ قومی اسمبلی میں تکنیکی طور پر سنی اتحاد کونسل کے رکن ہیں۔

پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے مابین اس اتحاد کے کچھ عرصے بعد ہی صاحبزادہ حامد رضا اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے درمیان اس وقت اختلافات کھل کر سامنے آئے جب پی ٹی آئی کے کور کمیٹی اجلاس میں مبینہ تلخ کلامی کے بعد صاحبزادہ حامد رضا نے ایکس پر پوسٹ کی۔

انہوں نے پوسٹ میں کہا کہ ’پی ٹی آئی کے دوست اپنے معاملات گھر میں ہی حل کریں تو بہتر ہے اور سنی اتحاد کونسل کا فیصلہ عمران خان نے کیا تھا، میری طرف سے کوئی درخواست نہیں کی گئی تھی۔

’انتخابی نشان سے لے کر مخصوص نشستوں تک میرے پاس بتانے کو وہ کچھ ہے کہ اگر میں نے بھی ٹاک شوز میں بیٹھ کر کچھ بول دیا تو کئی لوگ شکل دکھانے کے قابل بھی نہیں رہیں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’میری کمٹمنٹ عمران خان کے ساتھ ہے اور ہمیشہ رہے گی اور میں فضول کی میڈیا پبلسٹی (تشہیر) کے لیے عمران خان کا برا نہیں سوچ سکتا صرف اسی لئے خاموش ہوں۔ ہدایات لے کر پھوٹ مت ڈلوائیں۔‘

اس معاملے پر تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان رؤف حسن سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بات کرنے سے انکار کر دیا جبکہ صاحبزادہ حامد نے بھی کوئی جواب نہیں دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم تحریک انصاف کور کمیٹی کے رکن شعیب شاہین نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’گذشتہ روز اسلام آباد میں ہماری کور کمیٹی میٹنگ کے دوران کئی دوستوں نے پشاور ہائی کورٹ سے مخصوص نشستوں کی درخواستیں خارج ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا جس پر سنی اتحاد کونسل سے اتحاد سے متعلق بھی گفتگو ہوئی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’سنی اتحاد کونسل سے متعلق اتفاق ہے کہ ہم جس طرح پہلے مل کر چل رہے ہیں آئندہ بھی ایسے ہی چلیں گے۔ مخصوص نشستوں کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع میں بھی حامد رضا ساتھ ہوں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اگر میٹنگ میں کوئی بات ہوئی بھی ہے تو حامد رضا کو اس طرح ایکس پر پوسٹ کر کے معاملہ باہر نہیں نکالنا چاہیے تھا۔ بند کمروں میں ہونے والی باتیں باہر نکلنے سے پارٹی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔‘

شعیب شاہین کے مطابق اجلاس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی وزیراعظم سے ملاقات پر بھی بحث ہوئی۔

’وزیر اعلی کے پی کے علی امین گنڈا پور کی وزیر اعظم سے ملاقات پر بھی کئی دوستوں کو اعتراض تھا لیکن طے یہ ہوا کہ علی امین بطور وزیر اعلیٰ صوبے کے مسائل حل کرنے کے لیے وزیر اعظم سے ملاقات کرتے ہیں تو اس میں کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔‘

اپنے یوٹیوب چینل پر معاملہ سامنے لانے والے صحافی معظم فخر نے بتایا کہ کور کمیٹی اجلاس میں ’شدید تلخ کلامی‘ ہوئی اور ’سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا پر تنقید کی گئی کہ انہوں نے پہلے یہ سب کیوں نہیں بتایا کہ الیکشن کمیشن میں لسٹ جمع نہیں کرائی گئی۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’صاحبزادہ حامد رضا اور تحریک انصاف کے رہنماؤں میں اختلافات کافی بڑھ چکے ہیں جس کا اندازہ حامد رضا کی پوسٹ سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔‘


مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست